اردو

urdu

ممبئی میں اردو لسانی سینٹر علاقائی سیاست اور برسر اقتدار حکومت کی عدم توجہی کا شکار - Urdu Language Center in Mumbai

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 7, 2024, 4:49 PM IST

Urdu Language Center Issue: ممبئی میں اردو لسانی سینٹر علاقائی سیاست اور برسر اقتدار حکومت کی عدم توجہی کا شکار ہوگیا ہے۔ قبل ازیں 2022 کے بلدیاتی انتخابات میں یہاں سے رکن اسمبلی یامنی یشونت جادھو نے اردو لسانی سینٹر کے سلسلہ میں کئی طرح کے وعدے کیے تھے۔

ممبئی میں اردو لسانی سنٹر علاقائی سیاست اور برسر اقتدار حکومت کی عدم توجہی کا شکار
ممبئی میں اردو لسانی سنٹر علاقائی سیاست اور برسر اقتدار حکومت کی عدم توجہی کا شکار (ETV Bharat Urdu)

ممبئی میں اردو لسانی سینٹر علاقائی سیاست اور برسر اقتدار حکومت کی عدم توجہی کا شکار (ETV Bharat Urdu)

ممبئی:ممبئی کے اگریپاڑه علاقہ میں اردو لسانی سینٹر کے لیے مختص کی گئی یہ جگہ مہاراشٹر میں برسر اقتدار حکومت کی نذر ہوگئی۔ اور حیرانی اس بات کی ہے کہ علاقائی سیاسی لیڈران علاقائی مسلمانوں کو اس کی پشت پناہی میں سبز باغ دکھانے میں ایک حد تک کامیاب بھی ہو گئے ہیں۔ ای ٹی وی بھارت نے اس سے قبل اردو لسانی سینٹر کو لیکر خبر شائع کی تھی۔ جس میں اس وقت یعنی سن 2022 میں جب بلدیاتی انتخابات کی ہوا چلی تھی اس وقت اس طرح کے بڑے بڑے بینر آویزاں کیے گئے تھے اور اس بینر کے ذریعہ علاقائی رکن اسمبلی یامنی یشونت جادھو اور اُن کے خاوند یشونت جادھو کی شان میں قصیدے پڑھے جا رہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:

بہار: اردو میں ریلوے اسٹیشنوں کے بیشتر نام غلط، کوتاہی یا اردو دشمنی؟ - Urdu Sign Board

اس بینر کے بعد ہی ہم نے حقیقت کا پتہ لگانے کی کوشش کی۔ جس کے بعد یہ سنسنی خیز انکشاف ہوا تھا کہ یہ جگہ ریاستی حکومت کی ملکیت ہے۔ بی ایم سی اور علاقائی رکن اسمبلی اس زمین کو لیکر کیسے دعوے کر سکتی ہیں۔ جب تک اس زمین کو ریاستی حکومت بی ایم سی کے حوالے نہیں کرتی۔ اس سے پہلے کسی بات کی اپیل کرنے کتنا درست ہے۔ اس خبر کے بعد یہاں سے بینر ایسا غائب ہوا جیسے گدھے کے سر سے سینگ۔ ابرهانی کہتے ہیں کہ یہ صرف مسلمانوں کے ووٹ حاصل کرنے کے لیے لگائے گئے ہیں۔

حیرانی اس بات کی ہے کہ جب یامنی یشونت جادھو نے شندے سینا میں شمولیت اختیار کی تو ان کی ہی حمایتی پارٹی بی جے پی کے رکن اسمبلی نتیش رانے نے اس کی مخالفت کی تھی۔ نسیم صدیقی جو اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین ہیں۔ صدیقی کہتے ہیں کہ اگر اس کی تعمیر ہوتی تو ہمیں خوشی ہوتی۔ لیکن آج اردو چھوڑیے۔ اسلام خطرے میں ہے۔ یہ ایک سیاسی شگوفہ ہے۔ اور جس نے یہ شگوفہ چھوڑا ہے وہ بی جے پی کے حمایتی ہیں۔ اس لیے ایسے لوگوں کو ووٹ دینے سے قبل سوچیں سمجھیں۔ انہیں ووٹ دینے کا مطلب ہے کہ بی جے پی کو ووٹ دینا۔


آپ کو بتا دیں کہ یامنی یشونت جادهو نے اس بار پارلیمانی انتخابات میں شندے سینا کی اُمیدوار کی حیثیت سے انڈیا اتحاد کے رکن اُودھو ٹھاکرے گروپ کے اُمیدوار اور رکن پارلیمنٹ اروند ساونت کے خلاف پرچۂ نامزدگی داخل کیا ہے۔ اس سے قبل وہ مہا وکاس اگھاڑی میں اُودھو ٹھاکرے گروپ میں شامل رہیں۔ اُنہوں نے مجلس اتحاد المسلمین کے اُمیدوار وارث پٹھان کو شکست دے کر وارث پٹھان کا سیاسی کیریئر پوری طرح سے ختم کر دیا تھا۔

يامنی یشونت جادھو کے گھر ای ڈی کی چھاپے ماری ہوئی۔ اُنہوں نے اُودھو ٹھاکرے کا دامن چھوڑا اور بی جے پی کی حمایتی شندے سینا گروپ میں شامل ہو گئیں۔ وہیں شندے سینا جنہوں میں حال ہی میں حاجی مستان درگاہ پر آرتی کر کے نہ صرف مسلمانوں کی دل آزاری کی بلکہ وزیر اعلٰی ایکناتھ شندے نے مسلم مخالف بیان بھی دیے۔ ہم نے اس بارے میں یامنی یشونت جادھو اور یشونت جادھو سے بات چیت کرنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

یامنی یشونت جادھو کے ذریعہ پارلیمانی انتخاب میں بطور اُمیدوار کھڑے ہونے کا مطلب ہے کہ وہ ممبئی کے مسلمانوں کا ووٹ آپ جھولی میں جمع کرنے میں ٹھیک اسی طرح سے کامیاب ہو جائیں گی جس طرح سے راجیہ سبھا انتخابات میں اُنھوں نے فتح حاصل کی تھی۔ حالانکہ وہ الگ بات ہے کہ اس وقت وہ اودھو ٹھاکرے گروپ میں شامل تھیں۔ اب عوام اودھو ٹھاکرے گروپ کو پسند کرتی ہے یہ شندے گروپ کو یہ انتخاب کے بعد ہی پتہ چل پائے گا۔ لیکن سوال اردو لرننگ سینٹر کا جوں کا تو برقرار ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details