بیروت: لبنان بھر میں حزب اللہ کو نشانہ بناتے ہوئے ایک ساتھ پیچرز دھماکے ہوئے جس میں 9 افراد ہلاک اور 2,800 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔ ایران کے سرکاری میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ اس واقعہ میں لبنان میں ایرانی سفیر مجتبیٰ امانی بھی زخمی ہوئے ہیں۔ یہ دھماکے لبنان میں مقامی وقت کے مطابق سہ پہر 3:30 بجے (آئی ایس ٹی کے مطابق شام 6 بجے) ہوئے۔ لبنان کے وزیر صحت فراس ابیاد نے اس واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دھماکوں میں نو افراد ہلاک اور 2800 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے کاہ کہ ’دھماکوں میں ایک لڑکی سمیت نو افراد ہلاک ہوئے ہیں‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ زخمیوں میں 200 کی حالت نازک ہے۔
حزب اللہ لبنان میں سیاسی اور فوجی اسٹیبلشمنٹ ہے اور اسے ایران کی حمایت حاصل ہے۔ حزب اللہ، حماس کی حمایت کرتی ہے، جس کے خلاف اسرائیل غزہ میں جنگ لڑ رہی ہے۔ گروپ کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں حزب اللہ کے قانون ساز علی عمار اور حسن فضل اللہ کے بیٹے بھی شامل ہیں۔ جبکہ میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دھماکے الیکٹرانک سگنل کی خلاف ورزی سے لیتھیم بیٹریوں کے زیادہ گرم ہونے کی وجہ سے ہوئے ہیں۔ (سائبر حملوں کی طرح)
حزب اللہ نے اس حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ یہ اب تک کی سب سے بڑی سلامتی کی خلاف ورزی ہے۔ تمام پیجرز تقریباً ایک ہی وقت میں پھٹ گئے، حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ اس کے مواصلاتی نیٹ ورک کی "اسرائیلی خلاف ورزی" ہے۔
واضح رہے کہ یہ دھماکے لبنان کے باہر بھی ہوئے ہیں۔ شام میں چار افراد زخمی ہوئے جب کہ دمشق میں ایک گاڑی میں کم از کم ایک پیجر کو دھماکے سے اڑا دیا گیا۔
حزب اللہ نے پیجر دھماکوں کے فوراً بعد ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ "منگل کی سہ پہر حزب اللہ کے اراکین اور مختلف اداروں کے اہلکاروں کے زیر استعمال کئی پیجر ڈیوائسز پھٹ پڑے۔" حزب اللہ نے کہا کہ "پیجر دھماکوں کا مکمل طور پر ذمہ دار اسرائیل ہے۔" اس نے مزید کہا، "حزب اللہ کے متعلقہ حکام اس وقت ان بیک وقت ہونے والے دھماکوں کی وجوہات جاننے کے لیے وسیع حفاظتی اور سائنسی تحقیقات کر رہے ہیں۔"
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ پر دوبارہ حملہ! گولف کھیلنے کے دوران سابق صدر کے قریب فائرنگ - Firing on Donald Trump
اسرائیل نے ابھی تک حزب اللہ یا ایران کی طرف سے کیے گئے ان دعوؤں کا جواب نہیں دیا ہے۔