لکھنؤ: سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کی کمان پارٹی کے سینئر لیڈر ماتا پرساد پانڈے کو دی ہے۔ ایسا کرکے اکھلیش یادو نے اونچی ذات کے ووٹروں، خاص کر برہمن ووٹروں کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ اکھلیش یادو نے پہلے ہی پی ڈی اے بنا لیا تھا اور پسماندہ طبقات، دلتوں اور اقلیتوں کو ساتھ لے کر چل رہے تھے، ان پر لیڈروں کو چھوڑنے کا الزام لگایا جا رہا تھا۔
ماتا پرساد پانڈے کو اپوزیشن لیڈر بنا کر انہوں نے اعلیٰ ذاتوں کو ساتھ لے کر چلنے کی کوشش کی ہے، لیکن اکھلیش کے اس اقدام نے بی ایس پی سربراہ مایاوتی کو پریشان کر دیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کرکے ایس پی سربراہ کو نشانہ بنایا۔
بہوجن سماج پارٹی کی قومی صدر مایاوتی نے پوسٹ کیا کہ ایس پی سربراہ نے لوک سبھا عام انتخابات میں پی ڈی اے کو گمراہ کر کے ان کے ووٹ ضرور لیے، خاص طور پر آئین کو بچانے کی آڑ میں، لیکن انہیں اپوزیشن کا لیڈر بنانے میں نظرانداز کیا گیا۔ سوچنے کی بات یہ بھی ہے کہ یوپی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر بنانے کے لیے ان سے جو امید کی گئی اسے بھی نظر انداز کیا، جب کہ سماج وادی پارٹی میں ایک خاص ذات لوگوں کے علاوہ کسی پی ڈی اے کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔
یقیناً برہمن طبقہ نہیں، کیونکہ ایس پی اور بی جے پی کی حکومتوں میں ان پر جو ظلم اور غفلت ہوئی ہے وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ درحقیقت ان کی ترقی اور عروج صرف بی ایس پی حکومت میں ہوا ہے، اس لیے ان لوگوں کو ہوشیار رہنا چاہیے۔