پلوامہ: جنوبی کشمیر کے ترال میں واقع خانقاہ فیض پناہ ترال برسوں سے بلالحاظ مزہب وملت عقیدت کا مرکز رہا ہے ۔ جہاں وادی کے اطراف واکناف سے آنے والے عقیدت مند اپنے من کی مرادیں پاتے ہیں ۔ سال 1997 کے وسط میں خانقاہ فیض پناہ ترال کی یہ درگاہ ایک پراسرار آگ کی نذر ہوئی جس کے بعد اس وقت کی حکومت نے خانقاہ کو پرانی طرز پر تعمیر کرنے کا اعلان کیا اور لوگوں کو یقین دلایا کہ خانقاہ کو دو برسوں کے اندر اندر مکمل کیا جائے گا ۔ تاہم ستائیس برس کا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود بھی خانقاہ فیض پناہ ترال تشنہ تکمیل ہے جس کی وجہ سے عقیدت مندوں میں ناراضگی پائی جا رہی ہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق اگرچہ برسوں سے اہلیان ترال خانقاہ کی تعمیر میں سرعت لانے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں لیکن بدقسمتی سے سرکاری سطح پر بھی ان گزارشات کو توجہ نہیں دی جا رہی ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے ترال کے کئی افراد نے بتایا کہ عقیدت کا یہ مرکز خانقاہ فیض پناہ ترال سال 1997میں پراسرار آگ میں خاکستر ہوا لیکن نہ آج تک اس پراسرار آگ کی وجوہات کا پتہ نہیں لگایا جا سکا اور نہ ہی اس خانقاہ فیض پناہ ترال کو مکمل کیا گیا۔
اس وقت سرکار نے دعوی کیا تھا کہ خانقاہ فیض پناہ کو دو سال کے اندر اندر مکمل کیا جائے گا لیکن بدقسمتی سے اب تک یہ خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوا۔ مقامی لوگوں کے مطابق اس حوالے سے اگرچہ انہوں نے متعدد بار حکام سے درخواست کی لیکن نقار خانے میں طوطے کی آواز کون سنتا ہے کے مصداق ہر بار انکی صدا صدا بصحرا ثابت ہوئی۔ مقامی لوگوں کے مطابق اب جبکہ ایک عوامی حکومت برسراقتدار ہے انھیں امید ہے کہ جلد از جلد خانقاہ فیض پناہ ترال کی عمارت مکمل کی جا سکے تاکہ عقیدت کا یہ مرکز لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتا رہے۔
اس ضمن میں اے ڈی سی ترال ساجد یحییٰ نقاش نے بتایا کہ خانقاہ فیض پناہ ترال تقریباً مکمل ہے اور باقی ماندہ کام بھی اگلے چند مہینوں میں مکمل کیا جائے گا۔