ETV Bharat / jammu-and-kashmir

کشمیر میں موسم سرما کے دوران آتشزدگی کے  واقعات میں اضافہ کیوں؟ - FIRE INCIDENTS IN KASHMIR

کشمیر میں سرما کے دوران آتشزدگی کے واقعات میں زبردست اضافہ ہوجاتا ہے، سال رواں کے پہلے ہفتے میں آگ کی 41 وارداتیں پیش آئیں۔

کشمیر میں موسم سرما کے دوران آتشزدگی کے  واقعات میں اضافہ کیوں
کشمیر میں موسم سرما کے دوران آتشزدگی کے  واقعات میں اضافہ کیوں (Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : 14 hours ago

سرینگر : کشمیر وادی میں موسم سرما کے مہینوں میں آتشزدگی کے سب سے زیادہ واقعات رونما ہوتے ہیں ۔سال رواں کے پہلے ہی ہفتے کے دوران آگ کی41 کئی وارداتیں پیش آئیں۔ جں میں سے 9 واقعات سرینگر میں ہی پیش آئیں۔ ایسے میں بدھ کی صبح سرینگر کے حضرت بل علاقے میں آتشزدگی کے ایک ہولناک واردات میں چند رہائشی مکانات خاکستر ہوئے جبکہ 7 جنوری کو اسی طرح کے ایک واقع میں پرانے شہر کے نوہٹہ علاقے میں آگ کی وجہ سے 3رہائشی مکان اور 4 دکانیں مکمل طور پر خاکستر ہوئیں اور مزکورہ متاثرہ مکانات میں 6 کنبے رہائش پذیر تھے۔

کشمیر میں موسم سرما کے دوران آتشزدگی کے واقعات میں اضافہ کیوں (Etv Bharat)

فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کہا کہ رواں ماہ کے پہلے 7 روز کے دوران پیش آئے آتشزدگی کے واقعات میں 90 فیصد لوگوں کی غفلت شعاری سے رونما ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا لک آگ لگنے کے ان بڑھتے واقعات کے پیچھے اگرچہ کئی وجوہات کار فرما ہیں لیکن موسم سرما کے دوران زیادہ تر حادثات ایل پی جی ،شارٹ سرکٹ اور الیکڑک آلات کی وجہ سے پیش آتے ہیں ۔کیونکہ ان آلات کا منصفانہ استعمال نہیں کرتے ہیں اور استعمال کرتے وقت لاپرواہی بھرتے اس کے علاوہ اکثر لوگ ان گرمی کے الات کو خریدتے وقت لوالٹی پر دھیان نہیں دیتے ہیں کیونکہ بازار ایسے بھی الیکٹرک الات دستیاب ہیں جو کہ آئی ایس آئی سرٹیفائیڈ نہیں ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ان گرمی کے آلات یا شارٹ سرکٹ کی کی وجہ سے آگ نمو دار ہوتی ہے تو وہ مکان میں آناً فاناً پھیلتی کیونکہ کشمیر میں اب پینلیگ کرنے کا چلن عام ہے جس کے چلتے دیگر نزدیکی مکانات بھی زد میں آجاتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں عاقب حسین نے کہا کہ جب محکمے کو کبھی بھی اور کسی بھی وقت آگ بجھانے کی خاطر فون کال موصول ہوتی ہے تو پھر اہلکاروں کی جانب سے کوتاہی کی کم گنجائش رہتی ہے ۔البتہ فائر ٹینڈرس اور عملے کو موقع واردات پر پنچنے میں چند منٹ درکار ہوتے ہیں۔ایسے میں ضرورت اس بات ہے کہ وقت پر 101 پر فون کیا جائے۔

عاقب حسین میر نے کہا کہ اکثر دیکھا جاتا ہے کہ آگ لگنے کی صورت میں لوگ از خود بجھانے کی کوشش کرتے ہیں اور فائر سروسز کو طلاع کرنے سے دیر کرتے ہیں جو کہ نہیں کیا جانا چائیے۔بروقت فائر سروسز کو کال کیا جانا چائیے تاکہ وقت رہتے آگ پر قابو پایا جائے۔ عاقب حسین میر نے کہا کہ تعمیرات بناتے وقت آگ کے تحفظ سے متعلق قانون وضح تو ہے لیکن افسوس ان قوانین کو خاطر میں نہیں لایا جاتا ہے۔ رہائشی مکانات، تجارتی عمارتوں، ہوٹلوں، صنعتی یونٹوں، اسکولوں اور حتیٰ کہ سرکاری دفاتر میں بھی آگ کے بچاؤ کی خاطر انتظامات کے نام و نشان ہی کہیں نظر نہیں آتے ہے اور نہ ہی آگ بجھانے کے آلات کہیں نصب کئے دیکھائی پڑتے ہیں۔ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا کہ محکمہ اپنے طور فائر آڈیٹ عمل میں تو لاتا ہے جبکہ آگ کے بچاؤ کی خاطر وقت فوقتا ہدایات بھی جاری کرتا ہے ۔لیکن قانون پر عمل کروانا انفورسمنٹ ایجنسیوں کی زمہ داری ہے۔ کیونکہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز کے پاس انفورسمنٹ کے اختیارات نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: موسم سرما میں دم گھٹنے اور زہریلی گیس سے بچنے کے کارگر طریقے - HOW TO PREVENT SUFFOCATION


انہوں نے مزید کہا کہ اکثر شاپنگ مال ، صنعتی کارخانے ،ہوٹل یا کسی سرکاری دفتر میں آگ سے بچنے کا بنیادی سازوسامان ہی میسر ہی نہیں ہے اور اب اگر کسی جگہ آگ پر قابو پانے کے لیے آلات موجود بھی ہیں لیکن جانکاری نہ ہونے کی وجہ سے ان آلات کو استعمال میں ہی نہیں لیا جاتا ہے۔ آگ کی وارداتوں کو روکنے کے لئے انفرادی طور احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا رہنا جہاں ضروری ہے۔ وہیں ان سرکاری اداروں کو بھی متحرک ہونے کی ضرورت ہے جن پر کسی بھی عمارت کے تعمیر کے وقت اور بعد میں فائر سیفٹی قانون پرعمل درآمد کروانے کی زمہ داری عائد ہے۔

سرینگر : کشمیر وادی میں موسم سرما کے مہینوں میں آتشزدگی کے سب سے زیادہ واقعات رونما ہوتے ہیں ۔سال رواں کے پہلے ہی ہفتے کے دوران آگ کی41 کئی وارداتیں پیش آئیں۔ جں میں سے 9 واقعات سرینگر میں ہی پیش آئیں۔ ایسے میں بدھ کی صبح سرینگر کے حضرت بل علاقے میں آتشزدگی کے ایک ہولناک واردات میں چند رہائشی مکانات خاکستر ہوئے جبکہ 7 جنوری کو اسی طرح کے ایک واقع میں پرانے شہر کے نوہٹہ علاقے میں آگ کی وجہ سے 3رہائشی مکان اور 4 دکانیں مکمل طور پر خاکستر ہوئیں اور مزکورہ متاثرہ مکانات میں 6 کنبے رہائش پذیر تھے۔

کشمیر میں موسم سرما کے دوران آتشزدگی کے واقعات میں اضافہ کیوں (Etv Bharat)

فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کہا کہ رواں ماہ کے پہلے 7 روز کے دوران پیش آئے آتشزدگی کے واقعات میں 90 فیصد لوگوں کی غفلت شعاری سے رونما ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہا لک آگ لگنے کے ان بڑھتے واقعات کے پیچھے اگرچہ کئی وجوہات کار فرما ہیں لیکن موسم سرما کے دوران زیادہ تر حادثات ایل پی جی ،شارٹ سرکٹ اور الیکڑک آلات کی وجہ سے پیش آتے ہیں ۔کیونکہ ان آلات کا منصفانہ استعمال نہیں کرتے ہیں اور استعمال کرتے وقت لاپرواہی بھرتے اس کے علاوہ اکثر لوگ ان گرمی کے الات کو خریدتے وقت لوالٹی پر دھیان نہیں دیتے ہیں کیونکہ بازار ایسے بھی الیکٹرک الات دستیاب ہیں جو کہ آئی ایس آئی سرٹیفائیڈ نہیں ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ان گرمی کے آلات یا شارٹ سرکٹ کی کی وجہ سے آگ نمو دار ہوتی ہے تو وہ مکان میں آناً فاناً پھیلتی کیونکہ کشمیر میں اب پینلیگ کرنے کا چلن عام ہے جس کے چلتے دیگر نزدیکی مکانات بھی زد میں آجاتے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں عاقب حسین نے کہا کہ جب محکمے کو کبھی بھی اور کسی بھی وقت آگ بجھانے کی خاطر فون کال موصول ہوتی ہے تو پھر اہلکاروں کی جانب سے کوتاہی کی کم گنجائش رہتی ہے ۔البتہ فائر ٹینڈرس اور عملے کو موقع واردات پر پنچنے میں چند منٹ درکار ہوتے ہیں۔ایسے میں ضرورت اس بات ہے کہ وقت پر 101 پر فون کیا جائے۔

عاقب حسین میر نے کہا کہ اکثر دیکھا جاتا ہے کہ آگ لگنے کی صورت میں لوگ از خود بجھانے کی کوشش کرتے ہیں اور فائر سروسز کو طلاع کرنے سے دیر کرتے ہیں جو کہ نہیں کیا جانا چائیے۔بروقت فائر سروسز کو کال کیا جانا چائیے تاکہ وقت رہتے آگ پر قابو پایا جائے۔ عاقب حسین میر نے کہا کہ تعمیرات بناتے وقت آگ کے تحفظ سے متعلق قانون وضح تو ہے لیکن افسوس ان قوانین کو خاطر میں نہیں لایا جاتا ہے۔ رہائشی مکانات، تجارتی عمارتوں، ہوٹلوں، صنعتی یونٹوں، اسکولوں اور حتیٰ کہ سرکاری دفاتر میں بھی آگ کے بچاؤ کی خاطر انتظامات کے نام و نشان ہی کہیں نظر نہیں آتے ہے اور نہ ہی آگ بجھانے کے آلات کہیں نصب کئے دیکھائی پڑتے ہیں۔ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز کے ڈپٹی ڈائریکٹر نے کہا کہ محکمہ اپنے طور فائر آڈیٹ عمل میں تو لاتا ہے جبکہ آگ کے بچاؤ کی خاطر وقت فوقتا ہدایات بھی جاری کرتا ہے ۔لیکن قانون پر عمل کروانا انفورسمنٹ ایجنسیوں کی زمہ داری ہے۔ کیونکہ فائر اینڈ ایمرجنسی سروسز کے پاس انفورسمنٹ کے اختیارات نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: موسم سرما میں دم گھٹنے اور زہریلی گیس سے بچنے کے کارگر طریقے - HOW TO PREVENT SUFFOCATION


انہوں نے مزید کہا کہ اکثر شاپنگ مال ، صنعتی کارخانے ،ہوٹل یا کسی سرکاری دفتر میں آگ سے بچنے کا بنیادی سازوسامان ہی میسر ہی نہیں ہے اور اب اگر کسی جگہ آگ پر قابو پانے کے لیے آلات موجود بھی ہیں لیکن جانکاری نہ ہونے کی وجہ سے ان آلات کو استعمال میں ہی نہیں لیا جاتا ہے۔ آگ کی وارداتوں کو روکنے کے لئے انفرادی طور احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا رہنا جہاں ضروری ہے۔ وہیں ان سرکاری اداروں کو بھی متحرک ہونے کی ضرورت ہے جن پر کسی بھی عمارت کے تعمیر کے وقت اور بعد میں فائر سیفٹی قانون پرعمل درآمد کروانے کی زمہ داری عائد ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.