سرینگر: میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے جموں وکشمیر ہائیکورٹ کا سفری دستاویزات پاسپورٹ کے اجرا سے متعلق فیصلہ خوش آئند قرار دیا اور کہا ہے کہ یہ عدالت عالیہ کا یہ فیصلہ ان افراد کے لیے امید کی کرن ہے جنہیں برسہا برس سے محض رشتہ داری کی بنیاد پر پاسپورٹ سے محروم رکھا گیا ہے۔
ایکس پر اپنے ایک پوسٹ میں میرواعظ نے کہا کہ ان ہزاروں افراد کو محض عسکریت پسندوں، سیاسی قیدیوں اور جیلوں میں مقید قیادت کے بچوں اور رشتہ داروں سمیت جس میں خود میرا خاندان بھی شامل ہے۔ اس بنیادی حق سے محروم کر دیے گئے تھے جس کی وجہ سے وہ تعلیمی اور پیشہ وارانہ مواقع سے کٹ کر رہ گئے ہیں۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ موجودہ حکمران عدالت عالیہ کے اس فیصلے کا احترام کریں گے۔
اس دوران میر واعظ نے کہا کہ انہیں مسلسل چھٹے سال بھی آج شبِ برات سے قبل ایک بار پھر اپنے گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے اور ان کی منصبی و مذہبی ذمہ داریوں کی ادائیگی پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔
واضح رہے کہ ہائی کورٹ آف جموں وکشمیر اینڈ لداخ نے ایک اہم فیصلے میں کہا کہ کسی شخص کو محض اس کے بھائی یا والد کے عسکریت پسندی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کی وجہ سے پاسپورٹ دینے سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔ کسی شخص کی اپنی سرگرمیاں پاسپورٹ کی اجراء میں بنیاد بننی چاہئے۔