اردو

urdu

ETV Bharat / state

رام مندر کی افتتاحی تقریب کو لے کر مسلمان کیوں فکر مند ہوں گے

Reaction On Ram Mandir Consecration ریٹائرڈ ائی اے ایس افسر انیس انصاری نے کہاکہ مجھے افسوس ہے کہ بابری مسجد کو RSS-BJP لیڈروں نے 6 دسمبر 1992 کو ایک بے بنیاد دعوے پر منہدم کر دیا تھا جسے سپریم کورٹ نے پایا کہ بابری مسجد کی تعمیر کے لیے کوئی مندر نہیں توڑ کر نہیں کیا گیا اور بابری مسجد کے مقام پر کبھی کوئی مندر موجود نہیں تھی۔ عدالت عظمی نے یہ بھی حکم دیا کہ مسجد کو منہدم کرنے والوں نے بھارتی قوانین کے تحت سزا جرم کا ارتکاب کیا ہے

رام مندر کی افتتاحی تقریب کو لے کر مسلمان کیوں فکر مند ہوں گے
رام مندر کی افتتاحی تقریب کو لے کر مسلمان کیوں فکر مند ہوں گے

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 20, 2024, 8:16 PM IST

رام مندر کی افتتاحی تقریب کو لے کر مسلمان کیوں فکر مند ہوں گے

لکھنو:اتر پردیش کے ایودھیا میں 22 جنوری کو رام مندر کا افتتاح ہونا ہے ۔اس پروگرام میں وزیراعظم نریندر مودی ،یو پی کے وزیراعلی اور ملک بھر کے سیاسی رہنما شامل ہوں گے۔ اس تعلق سے تقریبا ایک ماہ سے لکھنو ایودھیا اور ریاست بھر کے علاقوں میں تیاریاں زور و شور جاری ہے۔یو پی کے مسلمان رام مندر کے تعلق سے کیا خیال رکھتے ہیں ان کے احساسات تو جذبات کیا ہیں۔

ای ٹی وی بھارت نے ریٹائرڈ ائی اے ایس افسر انیس انصاری سے خاص بات چیت کی ہے اور جاننے کی کوشش کی ہے کہ مسلمان رام مندر کے افتتاحی پروگرام کے حوالے سے کیا فکر رکھتے ہیں۔

ریٹائرڈ ائی اے ایس افسر انیس انصاری نے کہا کہ بھارت سمیت عالمی سطح پر مسلمان اور دیگر سیکولر خیالات کے لوگ بابری مسجد کی غیر قانونی انہدام پر پر غمزدہ ہیں لیکن ہمیں مندر کے افتتاح کا خیر مقدم نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی کوئی منفی تبصرہ کرنا چاہیے۔ کیونکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ بھارت کا قانون بن جاتا ہے جس کی ہمیں پیروی کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم مندر کی تعمیر کا خیرمقدم نہیں کر سکتے کیونکہ اسلام میں ایمان کی اساس ہے کہ ہر چیز کو تخلیق کرنے والا ایک غیر مرئی خدا ہے اس علاوہ ہم کسی کی عبادت نہیں کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ کہا کہ ہم دیگر مذاہب کے رہنماؤں کی ہرگز توہین نہ کریں۔

ان کا کہنا ہے کہ بابری مسجد اور رام مندر پر فیصلہ انے سے قبل لکھنو میں مسلم دانشوران کی ایک اہم میٹنگ ہوئی تھی جس میں ہندو فریق کی جانب سے شری شری روی شنکر اور جسٹس عبد نظیر سمیت کئی مسلم دانشور موجود تھے جس میں بھی موجود تھا اور کئی اہم نکات پیش کیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:رام مندر کے پران پرتیستھا مہوتسو میں شریک ہونے کے لئے 66 سالہ خورشید عالم ایودھیا کے سفر پر روانہ

انہوں نے کہاکہ اگر ان نکات پہ صلح مصالحت کی صورت بنتی تو ہم دیگر مساجد سے اور دیگر حقوق کو حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے لیکن افسوس کی اس نشست میں کسی بھی نکات پہ سمجھوتا نہیں ہو سکا تھا جس میں شری شری روی شنکر بھی متفق نہیں ہوئے تھے اور مسلمانوں میں بھی شدید مخالفت ہوئی تھی۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details