جنیوا (سوئٹزرلینڈ): ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اتوار کو کہا کہ غزہ میں تباہی اس قدر بڑے پیمانے پر ہوئی ہے کہ وہاں صحت کی بڑی ضروریات کو پورا کرنا اور نظام صحت کو بحال کرنا ایک چیلنجنگ کام ہوگا۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروز ایڈہانوم گیبریاسس نے کہا کہ عالمی ادارہ اسرائیل اور حماس کے بیچ جنگ بندی کے دوران غزہ میں انتہائی ضروری امداد پہنچانے کے لیے تیار ہے، لیکن ایسا کرنے کے لیے اسے پورے علاقے میں "منظم رسائی" کی ضرورت ہوگی۔
قابل ذکر ہے کہ 15 مہینوں پر محیط اسرائیل کی بہیمانہ جنگ کے دوران غزہ کی پٹی کا صحت کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ نے جنگ بندی کا خیرمقدم کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ میں کہا کہ "یہ (معاہدہ) ان لاکھوں لوگوں کے لیے بڑی امید لائے گا جن کی زندگیاں اس تنازع سے تباہ ہو چکی ہیں"۔
اسی کے ساتھ انہوں نے کہا کہ "غزہ میں تباہی کے پیمانے، آپریشنل پیچیدگی اور رکاوٹوں کے پیش نظر بڑے پیمانے پر صحت کی ضروریات کو پورا کرنا اور غزہ میں صحت کے نظام کو بحال کرنا ایک پیچیدہ اور چیلنجنگ کام ہوگا۔"
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ: کب کیا ہوا اور کسے کتنا نقصان ہوا، پندرہ مہینوں کے تمام واقعات پر ایک نظر
انہوں نے کہا کہ ''صحت کا عالمی ادارہ خطے کی اہم ضروریات کو پورا کرنے کے لیے تیار ہے لیکن آپریشنز میں رکاوٹ بننے والی سکیورٹی رکاوٹوں کو دور کیا جانا چاہیے"۔
ڈبلیو ایچ او نے ایک بیان میں کہا کہ "ڈبلیو ایچ او کو زمین پر ایسے حالات کی ضرورت ہے جس میں غزہ کی آبادی تک منظم رسائی کی اجازت ہو، تمام ممکنہ سرحدوں اور راستوں سے امداد کی آمد کو قابل بنایا جائے اور ضروری اشیاء کے داخلے پر پابندیاں ہٹائی جائیں۔"
واضح رہے کہ جنگ بندی تک غزہ کو دی جانے والی امداد کے حجم اور نوعیت پر اسرائیل کا کنٹرول ہے۔ عالمی ادارے نے انتباہ دیتے ہوئے کہ "آگے صحت کے چیلنجز بہت زیادہ ہیں اور غزہ کے تباہ حال نظام صحت کی تعمیر نو میں "اربوں کی سرمایہ کاری" کی ضرورت ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: تین یرغمالیوں کے بدلے اسرائیلی جیلوں سے 90 فلسطینی قیدی رہا، اپنوں سے مل کر چھلکے آنسو، دیکھیے جذباتی مناظر
پچھلے ہفتے ڈبلیو ایچ او نے یہ تخمینہ 10 بلین ڈالر سے زیادہ بتاتے ہوئے کہا کہ "غزہ کے 36 ہسپتالوں میں سے صرف نصف جزوی طور پر کام کر رہے ہیں، تقریباً تمام ہسپتال تباہ ہو چکے ہیں اور صرف 38 فیصد بنیادی صحت کی دیکھ بھال کے مراکز کام کر رہے ہیں۔"
حماس کے زیر انتظام علاقے میں وزارت صحت کے فراہم کردہ اعدادوشمار کی بنیاد پر جسے اقوام متحدہ قابل اعتماد سمجھتا ہے، ڈبلیو ایچ او نے غزہ میں جنگ کے نتیجے میں 46,600 سے زیادہ افراد ہلاک اور 110,000 سے زیادہ زخمی بتائے ہیں۔ ان زخمیوں میں سے ایک چوتھائی کو "زندگی بدلنے والے زخموں کا سامنا ہے اور انہیں مسلسل بحالی کی ضرورت ہوگی۔
ڈبلیو ایچ او نے مزید کہا کہ تقریباً 12,000 لوگوں کو فوری طور پر علاج کے لیے کسی اور جگہ سے منتقل کرنے کی ضرورت ہے، جب کہ صحت کے بنیادی ڈھانچے کی تباہی کے اثرات کو خطرناک قرار دیتے ہوئے غزہ کو امداد کی ترسیل میں مسلح گروہوں کی مداخلت پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
مزید پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی شروع، بندوقیں خاموش