اردو

urdu

ETV Bharat / state

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ کیس: متاثرین کی عدالت سے بھگوا ملزمین کو پھانسی دینے کی گزارش

مالیگاؤں شہر میں 2008 میں ہوئے بم دھماکے کی سنوائی جاری ہے۔ متاثرین نے عدالت سے ملزمین کو پھانسی کی سزا دینے کی درخواست کی۔

Malegaon 2008 bomb blast case: Victims request court to sentence accused to death
مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ کیس: متاثرین کی عدالت سے ملزمین کو پھانسی کی سزا دینے کی درخواست (ETV Bharat Urdu)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : 4 hours ago

مالیگاؤں:مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ مقدمہ اپنے آخری مراحل میں داخل ہوچکا ہے۔ آج ایک جانب جہاں اس مقدمہ کا سامنا کر رہی کلیدی ملزمہ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے وکلاء نے خصوصی این آئی اے عدالت کے جج اے کے لاہوٹی سے اسے بری کیے جانے کی درخواست کی وہیں بم دھماکہ متاثرین نے عدالت سے تمام ملزمین کو سخت سے سخت سزا یعنی کے پھانسی کی سزا دیے جانے کی گزارش کی۔ جب کہ خصوصی این آئی اے عدالت میں صبح جیسے ہی مقدمہ کی کارروائی شروع ہوئی بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل شریف شیخ اور ان کے معاون وکیل شاہد ندیم (جمعیۃ علماء مہاراشٹر ارشد مدنی) نے سرکاری گواہان کی گواہی کی روشنی میں سی آرپی سی کی دفعہ 301/کے تحت عدالت کی اجازت سے تحریری بحث داخل کی جس میں تحریر ہے کہ استغاثہ نے ملزمین کے خلاف عدالت میں جو ثبوت و شواہد پیش کیے ہیں اور سرکاری گواہان کی زبانی گواہی کی بنیاد پر ملزمین کو سخت سے سخت سزا دی جاسکتی ہے۔ گزشتہ دنوں خصوصی عدالت نے بم دھماکہ متاثرین کو تحریر بحث داخل کرنے کا حکم دیا تھا۔


دراصل تحریری بحث میں درج ہے کہ مالیگاؤں 2008 / دہشت گردانہ واقع صرف ایک کمیونٹی کے خلاف نہیں تھا بلکہ یہ پورے ملک کے خلاف کیا ہوا دہشت گردانہ واقعہ تھا۔ ملزمین سیکولر ملک کو ہندو راشٹریہ میں تبدیل کرنا چاہتے تھے اور پورے ملک میں دہشت گردی پھیلا کر جلا وطن حکومت بنانا چاہتے تھے، ملزمین ایسی حکومت بنانا چاہتے تھے جس میں اقلیتوں بالخصوص مسلم اور کرسچن کے لیے کوئی جگہ نہیں ہوتی۔ مالیگاؤں میں بم دھماکہ کرنے کے لیے جس وقت کا انتخاب کیا گیا اس دوران رمضان المبارک اور نوراتری کا تہوار چل رہا تھا لہٰذا ملزمین کا منصوبہ دونوں فرقوں کے درمیان تفریق پھیلانا اور ان کے ذہنوں میں دہشت پھیلانا ان کا مقصد تھا۔ تحریری بحث میں مزید درج کیا گیا ہے کہ اس معاملے میں منحرف ہونے والے گواہان کی گواہی کا فائد ہ ملزمین کو نہیں ملنا چاہیے کیونکہ ہوسکتا ہے ان گواہان نے ملزمین کے دباؤ میں اپنے سابقہ بیانات سے انحراف کیا ہو کیونکہ تمام ملزمین کے ضمانت پر رہا ہونے کے بعد ہی سرکاری گواہان کی گواہیوں کا اندراج شروع ہوا۔ سادھوی پرگیہ سنگھ کے وکلاء نے ملزمہ کو بے قصور بتایا، خصوصی این آئی اے عدالت میں حتمی بحث جاری ہے۔

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ کیس: متاثرین کی عدالت سے ملزمین کو پھانسی کی سزا دینے کی درخواست (ETV Bharat Urdu)
تحریری بحث میں عدالت کی توجہ اس جانب بھی مبذول کرائی گئی کہ آرٹی او ناشک نے بم دھماکہ میں استعمال ہونے والی موٹر بائیک سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے نام پرہونے کی تصدیق کی ہے حالانکہ این آئی اے نے اپنی چارج شیٹ میں اس بات سے انکار کیا ہے۔ لہٰذا عدالت کوالزامات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اور اے ٹی ایس کے چیف تفتیشی گواہ موہن کلکرنی کی گواہی کی روشنی میں فیصلہ کرنا چاہیے۔ تحریری بحث میں مزید درج ہے کہ ملزمین کے درمیان ہونے والی گفتگو کی جو تفصیلات عدالت کے ریکارڈ پر موجود ہیں اور اس تعلق سے گواہی دینے والے ایکسپرٹ گواہان اور پولس گواہان کے بیانات کی روشنی میں عدالت ملزمین کے خلاف نتیجہ اخذ کر سکتی ہے۔

بم دھماکہ متاثرین کی نمائندگی کرنے والے وکلاء شریف شیخ اور شاہد ندیم کی جانب سے داخل تحریری بحث میں یو اے پی اے قانون کو اطلاق کو درست بتایا گیا ہے اور تحریر کیا گیا ہے کہ چیف سیکریٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ حکومت مہاراشٹر نے قانون کے مطابق ملزمین کے خلاف یو اے پی اے قانون کے اطلاق کی اجازت دی تھی۔ یو اے اپی اے سیکشن میں کوئی خامی نہیں ہے۔ لہٰذا ملزمین کو یو اے پی اے قانونی کی مختلف دفعات کے تحت سزا دی جاسکتی ہے۔

تحریری بحث میں مزید درج ہے کہ ملزمین نے ایک منظم سازش کے تحت مالیگاؤں میں بم دھما کہ انجام دیا جس میں 6/ لوگوں کی موت جب کہ 101 لوگ شدید زخمی ہوئے۔ تحریری بحث میں مزید درج ہے کہ ملزمین نے یہ سوچا نہیں تھا کہ مقدمہ یہاں تک پہنچے گا۔ لہٰذا انہوں نے اپنا دفاع تیار نہیں کیا تھا لیکن بم دھماکہ متاثرین کی بروقت مداخلت کی وجہ سے ملزمین کو مقدمہ کا سامنا کرنا پڑا اور آج ملزمین اپنا الگ الگ دفاع پیش کر رہے، کوئی کہہ رہا ہے کہ بم دھماکہ سیمی نے کیا ہے تو کوئی کہہ رہا ہے بم دھماکہ ہوا ہی نہیں اور کوئی یہ کہہ رہا ہے کہ اے ٹی ایس نے انہیں سیاسی دباؤ میں گرفتار کیا ہے۔

تحریری بحث میں ملزم کرنل پروہت کے تعلق سے درج کیا گیا ہے کہ ملزم نے آرمی میں ہوتے ہوئے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا اور ابھینو بھارت نامی تنظیم کی بنیاد ڈالی اور لوگوں سے پیسہ وصول کرکے مالیگاؤں میں دہشت گردانہ کارروائی انجام دینے میں اس کا استعمال کیا جس کے تعلق سے پولس گواہان نے تفصیل سے گواہی دی ہے جسے عدالت کو قبول کرنا چاہیے۔ کرنل پروہت نے کشمیر سے آر ڈی ایکس لانے کا منصوبہ بنایا تھا نیز کرنل پروہت کی ایماء پر دوسرے ملزمین نے میٹنگوں میں شرکت کی تھی جس میں مالیگاؤں میں بم دھماکہ کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا۔

تحریری بحث میں عدالت کی توجہ اے ٹی ایس کی جانب سے تیار کیے گئے ثبوت و شواہد اور اے ٹی ایس کے پولس افسران کی گواہیوں کی جانب ڈالی گئی ہے اور عدالت سے گزارش کی گئی کہ وہ اے ٹی ایس کی جانب سے تیار کیے گئے ثبوت وشواہد کو دوسرے ثبوت وشواہد پر فوقیت دے۔ عدالت سے مزید درخواست کی گئی کہ عدالت پولس گواہان کی گواہیوں کی بنیاد پر ملزمین کے خلاف فیصلہ صادر کر سکتی ہے۔ قانون میں اس کی گنجائش ہے۔ تحریر بحث میں عدالت سے مزید درخواست کی گئی کہ ملزمین کی جانب سے کیا جانے والا جرم دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے اور دہشت گردانہ معاملات میں عدالت کو بہت محتاط رہے کر فیصلہ کرنا چاہیے۔
تحریری بحث میں عدالت سے گزارش کی گئی کہ وہ طویل عرصے کے بعد گواہی دینے والے گواہان کی گواہی میں سرزد ہونے والی معمولی غلطیوں کو نظر کرے اور قانون میں دی گئی مراعات کی روشنی میں مقدمہ کا فیصلہ صادر کرے نیز سی آر پی سی کی دفعہ 164 کے تحت مجسٹریٹ کے سامنے دیے گئے بیانات سے منحرف ہونے والے گواہان پر قانونی کارروائی کرے۔

یہ بھی پڑھیں:

مالیگاؤں 2008 بم دھماکہ کیس: متاثرین کی مداخلت کے بعد سپریم کورٹ نے ٹرائل پر اسٹے دینے سے کیا انکار - 2008 Malegaon Blast


تحریری بحث میں استغاثہ اور سرکاری گواہان کی جانب سے غیر دانستہ طور پر ہونے والی غلطیوں کو نظر انداز کرنے اور مقدمہ کی سنگینی کو مد نظر رکھتے ہوئے ملزمین کو یو اے پی اے قانون، دھماکہ خیز مادہ کے قانون اور تعزیرات ہند کی مختلف دفعات کے تحت سخت سے سخت سزا دیے جانے کی گزارش کی گئی ہے۔ عدالت سے مزید درخواست کی گئی کہ وہ اے ٹی ایس پولس والوں کے بیانات پر زیادہ زور دے کیونکہ دہشت گردی جیسے معاملات میں پولس گواہان کی گواہی بہت اہمیت رکھتی ہے نیز ایک بھی پولس گواہ اپنے سابقہ بیان سے منحرف نہیں ہوا ور نہ ہی کوئی پنچ گواہ نے اپنے بیان سے انحراف کیا ہے۔

تحریری بحث میں بہت تفصیل سے ملزمین کے خلاف گواہی دینے والے گواہان کی گواہی اور دوران گواہی عدالت کے ریکارڈ پر درج ہونے والے اہم دستاویزات پر روشنی ڈالی گئی ہے اسی طرح بہت سارے قانونی نکات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے جس کا فائدہ ملزمین کو ملنے کی بجائے استغاثہ کو دیے جانے کی گزارش کی گئی ہے۔ خصوصی این آئی اے عدالت میں حتمی بحث جاری ہے، ابتک صرف سادھوی پرگیہ سنگھ کے وکلاء کی بحث کا اختتام ہوا ہے، کل سے دیگر ملزمین کے وکلاء یکے بعد دیگرے حتمی بحث کریں گے جس کے عدالت کی اجازت استغاثہ اور بم دھماکہ متاثرین ملزمین کے وکلاء کی بحث کا جواب دیں گے۔

اس مقدمہ میں استغاثہ نے ملزمین کے خلاف گواہی دینے کے لیے عدالت میں 323 / سرکاری گواہان کو پیش کیا جب کہ ملزمین نے اپنے دفاعی میں صرف 8/ دفاعی گواہان کو پیش کیا۔ واضح رہے کہ ممبئی کی خصوصی این آئی اے عدالت ملزمین سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر، میجررمیش اپادھیائے، سمیر کلکرنی، اجے راہیکر، کرنل پرساد پروہت، سدھاکر دھر دویدی اور سدھاکر چترویدی کے خلاف قائم مقدمہ کی سماعت روز بہ روز کی بنیاد پر جاری ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details