لکھنو:لیگل لٹریسی کورس کاسالانہ پروگرام ناظم ندوۃ العلماء مولانا سیدمحمد بلال عبدالحی حسنی ندوی کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں طلبہ نے قانون سے متعلق مختلف موضوعات پرمقالات پیش کیے۔ پروفیسر سید وسیم اختر بانی چانسلر انٹگرل یونیورسٹی، مولانا خالد رشید فرنگی محلی امام عیدگاہ لکھنؤ اور سلیمان رحیم آبادی صدر انجمن اصلاح المسلمین لکھنؤ بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔
مولانا بلال حسنی ندوی نے کہاکہ ہمارے ملک کے دستور میں شہریوں کو جو آزادی دی گئی ہے ۔وہ بہت اہم ہے،دنیا کے کئی ملکوں میں یہ آزادی نہیں ہے۔ انہوں نے مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کے حوالہ سے کہاکہ اخلاقی نظام سب سے بڑا جوہر ہے لیکن ہمارامتمدن سماج بھی اکثر اس جوہر سے خالی ہے۔ مولانا نے اس کورس کی ستائش کرتے ہوئے کہاکہ ندوۃ العلماء میں اس کورس کا تجربہ بہت اچھا رہا۔طلبہ نے اس موضوع کومحنت سے سیکھا، مولانا نے خاص مجلس تحقیقات شرعیہ ندوۃ العلماء کے سکریٹری اور اس کورس میں پڑھانے والے اساتذہ کاشکریہ اداکیا۔
انٹگرل یونیورسیٹی کے بانی چانسلر پروفیسر وسیم اختر نے اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ندوہ آکر ہمیشہ یہ محسوس ہوتاہے کہ میں اپنے بچپن سے مل رہا ہوں۔انہوں نے دارالعلوم ندوۃ العلماء کے گزارے ایام کو یاد کرتے ہوئے خاص طور پر مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی کو یادکیا۔انہیں اپنامحسن قرار دیا۔انہوں نے مزیدکہاکہ لیگل لٹریسی کی ضرورت ہرفرد کے لئے ہے تاکہ وہ اپنے حقوق کی حفاظت کر سکے۔موجودہ وقت میں قانونی بیداری کی بڑی ضرورت ہے،اگرمدارس کے فارغین ملک کے بنیادی قوانین سے واقف ہوں گے توملک او رملت کی زیادہ بہترخدمت کرسکیں گے۔
مولانا عتیق احمد بستوی سکریٹری مجلس تحقیقات شرعیہ نے مہمانوں کااستقبال کرتے ہوئے مجلس کی سرگرمیوں پر روشنی ڈالی۔انہوں نے لیگل لٹریسی پروگرام کاذکر کرتے ہوئے کہاکہ اس کورس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ ہم جس ملک میں رہتے ہیں۔ اس کے قوانین اور نظام سے واقف ہوں۔مولانا نے مزیدکہاکہ ملکی قوانین کے ساتھ اسلامی قوانین سے بھی واقف ہونا ضروری ہے۔اسی میں انسان اور انسانیت دونوں کی نجات ہے،پوری دنیامیں عدل وانصاف قائم کرنے کے لئے اسلامی قوانین کوسمجھنابہت ضروری ہے۔