لکھنئو: ندوۃ العلماء میں دینی تعلیم کے ساتھ قانون کی تعلیم بھی دی جائے گی (ای ٹی وی بھارت) لکھنؤ: اترپردیش کے دارالحکومت لکھنو میں واقع معروف دینی ادارہ ندوۃ العلماء میں اب دینی تعلیم کے ساتھ قانون کی تعلیم بھی دی جائے گی۔ اس کے لیے باضابطہ طور پہ لیگل لٹریسی کورس کا آج اغاز بھی کردیا گیا ہے۔
ندوۃ العلماء کے مجلس تحقیقات شرعیہ کی بلڈنگ میں واقع علامہ حیدر حسن خان ٹونکی ہال میں مولانا جعفر حسنی ندوی کی صدارت میں پروگرام منعقد ہوا، جس میں مجلس تحقیقات شریعہ کے سیکریٹری مولانا عتیق بستوی، انٹیگرل یونیورسٹی شعبہ قانون کے ڈین پروفیسر نسیم جعفری اور ریٹائرڈ جج سید محمد حسیب سمیت متعدد علماء اور طلباء نے شرکت کی۔
اس موقع پر مولانا عتیق بستوی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ مدارس میں دینیات کے ساتھ ملک کے قوانین سے طلبا کو واقف ہونا ضروری ہے کیونکہ جس ملک میں ہم رہ رہے ہیں اگر اس ملک کے دستور اور قانون سے واقفیت نہیں ہوگی تو ہم ایک بہتر شہری نہیں بن سکتے ہیں۔
لکھنئو: ندوۃ العلماء میں دینی تعلیم کے ساتھ قانون کی تعلیم بھی دی جائے گی (ای ٹی وی بھارت) انہوں نے کہا کہ ندوۃ العلماء سے فارغ طلبہ جب عملی میدان میں جاتے ہیں تو ان کے سامنے ایسے چند عائلی مسائل جیسے طلاق، نکاح اور وراثت جیسے اہم مسائل سے سامنا ہوتا ہے۔ اب اگر یہاں سے فارغ طلبا قانون سے واقف رہیں گے تو ان مسائل کو حل کرنے میں بہت آسانی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ دارالقضا میں بہت سارے ایسے مسائل آتے ہیں جو بہت پیچیدہ ہوتے ہیں لیکن اسے بآسانی حل کر لیا جاتا ہے، اسی طریقے سے اگر ہم طلبہ کو بنیادی قانون کی تعلیم دیں گے تو وہ ہر میدان میں کامیاب ہوتے نظر آئیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس کورس کا مقصد یہ بھی ہے کہ جو طالب علم قانون کی تعلیم میں اپنا مستقبل بنانے کا خواہش مند ہے تو اس کو بھی اس کورس سے مدد ملے گی۔
وہیں انٹیگرل یونیورسٹی سے شعبہ قانون کے ڈین پروفیسر نسیم جعفری نے کہا کہ اس کورس کے نصاب کو ہم نے ہی ڈیزائن کیا ہے، جس میں یونیفارم سول کوڈ، ازدواجی قانون، سائبر لا ، آئین کا تعارف اور اس کے اہم آرٹیکلز، کریمنل لاز اور قانون کا بنیادی تعارف سمیت متعدد ابواب کو شامل کیا ہے، جو مدارس کے طلبہ کے لیے بہت ہی کارآمد ثابت ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ہفتے میں دو کلاس یا ایک کلاس ہوں گے اور امید ہے کہ گزشتہ برس کی طرح اس برس بھی طلبا بڑھ چڑھ کر کے شرکت کریں گے۔ پروگرام کی نظامت مولانا منور سلطان نے کی جب کہ اختتامی کلمات مولانا عتیق بستوی نے ادا کیے۔