غزہ شہر، غزہ کی پٹی: ہفتے کے روز اسرائیلی فوج نے غزہ کے کمال عدوان اسپتال پر حملہ کر دیا، یہاں زیر علاج فلسطینیوں کو اسپتال سے نکال دیا اور اسپتال کو آگ لگا دی۔
اسپتال سے نکالے گئے زخمی فلسطینیوں نے اسرائیلی فوجیوں کے ظلم کی انتہا کو بیان کیا۔ انھوں نے کہا کہ، انہیں سردی کے موسم میں گھنٹوں تک اپنے زیر جامہ اتارنے پر مجبور کیا گیا۔
45 سالہ وسام نے بتایا کہ، انہوں (اسرائیلی فوج) نے صبح 4 بجے اسپتال کا گھیراؤ کیا اور اسپتال کے آس پاس کی تمام عمارتوں کو جلا دیا، فوجیوں نے اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر حسام ابو صفیہ کو حراست میں لینے سے پہلے تمام مریضوں کو اسپتال سے باہر لے جانے کا حکم دیا۔
وسام نے کہا، انہوں (اسرائیلی فوج) نے لاؤڈ اسپیکر پر اعلان کیا کہ ان کے پاس مریضوں کو نکالنے کے لیے 10 منٹ کا وقت ہے، اور انہوں نے دباؤ بنانے کے لیے اسپتال کے ارد گرد گولے برسانا شروع کر دیے۔ وسام اور دیگر مریض فی الحال غزہ شہر کے الاہلی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔
اسرائیل کی فوج کے مطابق، کمال عدوان اسپتال کے ڈائریکٹر ابو صفیہ سمیت 240 سے زائد عسکریت پسندوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اسپتال کے حکام نے اسرائیلی دعوؤں کی تردید کی ہے۔
دیگر مریضوں نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے انہیں کھانا یا پانی فراہم کرنے سے انکار کر دیا۔
ایک مریض رمضان الاسود نے بتایا کہ، سب سے مشکل بات یہ تھی کہ ہم سردی کا سامنا کر رہے تھے اور ایسے میں ہمیں بے عزتی اور توہین کے ان لمحات میں کپڑے نہیں مل رہے تھے۔
کمال عدوان اسپتال کے عملے کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران اسپتال کو متعدد بار نشانہ بنایا گیا ہے۔ اسرائیل نے جبالیہ، بیت حنون اور بیت لاہیہ کے علاقوں میں خوراک یا طبی امداد کی ترسیل پر مکمل پابندی لگا دی ہے۔
کمال عدوان اسپتال کے ڈائریکٹر کے اہل خانہ کی اپیل:
شمالی غزہ کے کمال عدوان اسپتال کے ڈائریکٹر کے خاندان نے بین الاقوامی برادری اور اسرائیلی فوج سے ان کی رہائی کی درخواست کی ہے۔
ابو صفیہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ، اسرائیلی قید میں انہیں طبی دیکھ بھال نہیں دی جا رہی اور ابو صفیہ کو اسرائیلی حراستی مرکز میں شدید سردی میں رکھا گیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل نداو شوشانی نے کہا کہ ابو صفیہ سے، فی الحال دہشت گردانہ سرگرمیوں میں اس کے ممکنہ ملوث ہونے سے متعلق پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔
ہفتے کے آخر میں، اسرائیلی فوجیوں نے کمال عدوان اسپتال سے عملے اور مریضوں کو نکال دیا تھا، جہاں اس نے 240 افراد کو عسکریت پسند قرار دیتے ہوئے حراست میں لے لیا اور انہیں تفتیش کے لیے اسرائیل لے گئے۔
اسرائیل نے الزام لگایا کہ حماس اس سہولت کو استعمال کر رہی ہے جس کی ہسپتال کے حکام نے تردید کی ہے۔
شمالی غزہ میں اسرائیل کے تازہ ترین فوجی حملے نے علاقے کو بڑی حد تک الگ تھلگ کر دیا ہے، وہاں کے اسپتالوں تک بہت کم طبی یا دیگر امداد پہنچانے کی اجازت ہے۔
پیر کے روز، انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس نے کہا کہ اسرائیلی کارروائیوں نے، شمالی غزہ میں طب کے نظام کو ختم کر دیا ہے۔ تنظیم نے یہ بھی واضح کیا کہ اب کمال عدوان اور انڈونیشیائی اسپتال مکمل طور پر ناکارہ ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: