اردو

urdu

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jul 9, 2024, 6:43 PM IST

ETV Bharat / state

ایکس پر ماب لنچنگ واقعہ کا دعوی کرنے والے صحافی وسیم اکرم تیاگی سمیت دیگر چار کے خلاف مقدمہ درج - Journalist Zakir Ali Tyagi

اترپردیش پولیس نے صحافی وسیم اکرم تیاگی اور چار دیگر کے خلاف سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا جس میں انہوں نے دعوی کیا تھا کہ ریاست کے شاملی ضلع میں ایک مسلمان شخص کو ہجوم نے پیٹ پیٹ کر قتل کردیا۔

Etv Bharat
Etv Bharat (Etv Bharat)

لکھنو: اترپردیش پولیس نے صحافی وسیم اکرم تیاگی اور چار دیگر کے خلاف سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو پوسٹ کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا جس میں انہوں نے دعوی کیا تھا کہ ریاست کے شاملی ضلع میں ایک مسلمان شخص کو ہجوم نے پیٹ پیٹ کر قتل کردیا۔ ایف ائی آر میں وسیم اکرم تیاگی، ذاکر علی تیاگی، آصف رانا، سیف اللہ الہ آبادی اور احمد رضا خان کے نام شامل ہیں۔
پانچوں افراد کے خلاف دفعہ 196 کے تحت مختلف طبقات کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے اور دفعہ 353 کے تحت عوامی فساد کے لیے بیانات دینے کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

قبل ازیں ذاکر علی تیاگی نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں دعویٰ کیا کہ ایک شخص فیروز عرف کالا قریشی کی موت ہجومی تشدد میں ہوئی۔ یہ واقعہ شاملی ضلع کے شہر جلال آباد میں پیش آیا۔ انہوں نے ان افراد کے نام بھی بتائے جنہوں نے مبینہ طور پر قریشی کو مارا تھا۔ انہوں نے قریشی کے اہل خانہ کی جانب سے درج کرائی گئی شکایت کی ایک تصویر شیئر کی تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہیں ہجوم نے پیٹ پیٹ کر قتل کردیا۔ قریشی کے اہل خانہ نے بتایا کہ وہ کسی کام سے آریہ نگر کے علاقے میں گیا تھا جہاں اس کی پٹائی کی گئی۔ خاندان نے بتایا کہ قریشی کو کچھ لوگوں نے بچایا اور رات 11 بجے گھر میں ہی ان کی موت ہو گئی۔

پولیس نے خاندان کی شکایت کی بنیاد پر قریشی کی موت کے سلسلے میں ایک رپورٹ درج کی تھی، جس میں تعزیرات ہند کی دفعہ 105 کے تحت نامعلوم افراد کے خلاف قتل کی کوشش کرنے کے الزام لگایا گیا تھا۔ اتوار کو شاملی کے پولیس سپرنٹنڈنٹ ابھیشیک نے تھانہ بھون پولیس اسٹیشن میں وسیم اکرم تیاگی اور دیگر چاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قریشی کی موت موب لنچنگ کا معاملہ نہیں تھا۔ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس نے کہاکہ "اس شخص کو چند لوگوں نے مارا پیٹا جب وہ ان کے گھر میں داخل ہوا۔ اس کی موت اپنے گھر میں ہوئی۔ ہم نے پوسٹ مارٹم بھی کرایا ہے۔

ایف آئی آر میں ایک شکایت کنندہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وسیم اکرم تیاگی اور دیگر نے قریشی کے بارے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر پوسٹ کیا تھا، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ وہ "موب لنچنگ کے واقعہ میں مر گیا"۔ شکایت کنندہ کے مطابق، پوسٹ میں کہاگیا ہے کہ قریشی کو دوسری کمیونٹی کے لوگوں نے اس شبہ میں بہت مارا پیٹا۔ ایف آئی آر میں شکایت کنندہ کے حوالے سے دعویٰ کیا گیاکہ سوشل میڈیا پوسٹ نے "خاص کمیونٹی" کے افراد میں "نفرت اور غصہ" کو بھڑکایا ہے۔

اپنے خلاف فوجداری مقدمے کا جواب دیتے ہوئے وسیم اکرم تیاگی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ہمارے خلاف ایف ائی آر صرف ڈرانے اور دھمکانے کے لیے درج کی گئی، یہ پہلا واقعہ نہیں ہے کہ یوپی میں متاثرہ کی حمایت میں بولنے والے کو ملزم بنایا گیا ہو بلکہ دادری میں اخلاق کی ماب لنچنگ میں موت ہوئی تھی، اس کے باوجود اخلاق کے خلاف ہی ایف آئی آر درج کی گئی تھی اور دعوی کیا تھا کہ اخلاق کے فریج میں گائے کا گوشت ہے لیکن جب جانچ رپورٹ آئی تو پتہ چلا کہ وہ بکرے کا گوشت تھا۔ انہوں نے بتایا کہ پاپوڑ میں جب موب لنچنگ ہوئی تو وہاں بھی متاثرہ کو ہی ملزم بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک سبھی ملزمین پولیس کی گرفت سے باہر ہیں جوکہ افسوس ناک ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’پولیس نے ابھی تک ہم سے کوئی رابطہ نہیں کیا ہے ہم عدالت میں ضمانت کی تیاری کررہے ہیں۔

وہیں ذاکر علی تیاگی نے الزام لگایا کہ "حکومت مسلمانوں کے خلاف جرائم کے بارے میں بات کرنے والے صحافیوں اور شہریوں کو خاموش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پہلا موقع نہیں تھا جب ان پر مقدمہ درج کیا گیا۔ واضح رہے کہ 2017 میں، ذاکر علی تیاگی کو اتر پردیش پولیس نے ان کی دو فیس بک پوسٹوں کے لیے گرفتار کیا تھا. اس وقت کے نو منتخب وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے مجرمانہ ریکارڈ کے بارے میں ایک طنزیہ پوسٹ کیا تھا۔ ان پر آئی ٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا اور وہ 42 دن جیل میں رہنے کے بعد ضمانت پر رہا ہوئے تھے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details