چنئی: کلکوریچی شراب سانحہ کے متاثرین کو 10 لاکھ روپے معاوضہ فراہم کرنے کے تمل ناڈو حکومت کے حکم کو مسترد کرنے کے لیے مدراس ہائی کورٹ میں ایک مفاد عامہ کی عرضی دائر کی گئی ہے۔
جب محمد غوث کی طرف سے دائر پی آئی ایل جمعہ کو سماعت کے لیے آئی تو قائم مقام چیف جسٹس آر مہادیون اور جسٹس محمد شفیق پر مشتمل ایک ڈویژن بنچ نے زبانی طور پر کہا کہ معاوضے کی رقم زیادہ ہے، دو ہفتوں کے بعد کیس کی مزید سماعت کی جائے گی۔
غوث نے کہا کہ متاثرین فریڈم فائٹرز یا سماجی کارکن نہیں تھے، جنہوں نے عام لوگوں یا معاشرے کی خاطر اپنی جانیں گنوائیں اور زہریلی شراب پی کر غیر قانونی فعل کا ارتکاب کیا۔
غوث کے مطابق، غیر قانونی شراب پینا ایک غیر قانونی عمل ہے۔ ریاست کو ان لوگوں پر رحم کرنے کی ضرورت نہیں ہے جو غیر قانونی شراب پیتے ہیں اور اس طرح ایک غیر قانونی فعل کا ارتکاب کرتے ہیں اور نتیجتاً اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معاوضہ صرف حادثات کے متاثرین کو دیا جانا چاہیے نہ کہ ان لوگوں کو جنہوں نے اپنی غلط عادتوں اور لت کے لئے غیر قانونی کام کیا ہے۔ انہوں نے استدعا کی کہ شراب سانحہ کے تمام متاثرین کو معاوضہ دینے کا حکم غیر معقول اور من مانی ہے۔ غیر قانونی شراب پینے والوں کو معاوضہ نہیں دینا چاہیے اور ان کے ساتھ متاثرین جیسا سلوک نہیں کیا جانا چاہیے۔
درخواست گزار نے کہا کہ اس بات کا کوئی جواز نہیں ہے کہ تمل ناڈو حکومت آگ یا کسی اور حادثے کے متاثرین کو کم معاوضہ دے رہی ہے جب کہ زہریلی شراب کے متاثرین کو نہ جانے کس بنیاد پر بھاری رقم دے رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے یو اے پی اے کیس میں پی ایف آئی ارکان کو دی گئی ضمانت کو رد کردیا