نئی دہلی: آنے والے دہلی انتخابات کو لے کر قومی راجدھانی میں سیاسی چہمگوئیاں اپنے عروج پر ہے۔ عام آدمی پارٹی، بی جے پی اور کانگریس کے درمیان لفظوں کی جنگ تیز ہوگئی ہے۔ اس دوران کانگریس نے بدھ کے روز دہلی میں عام آدمی پارٹی اور بی جے پی کو گھیرنے کے لیے ایک وائٹ پیپر جاری کیا۔ اسے جاری کرتے ہوئے آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے قومی خزانچی اجے ماکن نے دہلی حکومت کے موجودہ سربراہ اروند کیجریوال کو جعلی قرار دیا۔
दिल्ली को लंदन और सिंगापुर जैसा बनाने का वादा करने वालों ने इसे गड्ढों और कूड़ों के शहर में बदल दिया।
— Delhi Congress (@INCDelhi) December 25, 2024
-श्री @devendrayadvinc जी
अध्यक्ष, दिल्ली प्रदेश कांग्रेस कमेटी
#मौका_मौका_हर_बार_धोखा#दिल्ली_में_हाथ_बदलेगा_हालात pic.twitter.com/Jr9jeqvYYe
ماکن نے الزام لگایا کہ کیجریوال حکومت اور مرکزی حکومت دونوں نے عوام کو مسلسل دھوکہ دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وائٹ پیپر نے دہلی کے ترقیاتی کاموں، صحت، تعلیم اور بنیادی ڈھانچے میں حکومت کی ناکامیوں کو اجاگر کیا ہے۔ ساتھ ہی ماکن نے کہا کہ دہلی کی یہ حالت سال 2013 میں عام آدمی پارٹی کے ساتھ کانگریس کے اتحاد کی وجہ سے ہوئی ہے۔ سب سے بڑی غلطی دوسری بار لوک سبھا انتخابات میں عام آدمی پارٹی کے ساتھ اتحاد تھی۔ اجے مانک نے وائٹ پیپر کا آغاز 12 لائنوں کی ایک نظم سے کیا، جس میں کیجریوال حکومت اور مرکزی حکومت کی ناکامیوں کو دکھایا گیا ہے۔
بارہ لائنوں کی نظم سے وائٹ پیپر کا آغاز:
"موقع۔موقع ہر بار دوکھا
کورونا کال میں لگا رہا لاشوں کا انبار
بس سینٹرل وسٹا اور شیش محل پر برسا پیار
بزرگوں کی 1780 کروڑ کی پنشن بھلائی
کچی آبادیوں پر بلڈوزر، 2.80 لاکھ ہوئے بے گھر
ہسپتالوں میں ڈاکٹرز نہیں، جملوں کا جنجال
دہلی بارش میں ڈوبی، سڑکوں پر تالاب
کرپشن کاروبار بن گیا، بجلی اور پانی مہنگا
دس سال گزر گیے، جن لوک پال بھول گیے
کچرے کے پہاڑوں سے گھری دلی، آلودگی میں نمبر ون"
आज दिल्ली विधानसभा चुनाव को लेकर कांग्रेस कोषाध्यक्ष, राज्यसभा सांसद श्री @ajaymaken, दिल्ली कांग्रेस प्रभारी श्री @qazinizamuddin , दिल्ली कांग्रेस अध्यक्ष श्री @devendrayadvinc की मौजूदगी में AAP और BJP के काले कारनामों पर एक श्वेत पत्र जारी किया गया।
— Delhi Congress (@INCDelhi) December 25, 2024
📍 नई दिल्ली
کورونا کا دور اور صحت کی سہولیات کی حالت زار:
اجے ماکن نے کہا کہ کورونا وبا کے دوران دہلی میں صحت کی خدمات تباہ ہو چکی تھیں۔ شمشان گھاٹ پر لاشوں کی لائنیں لگی ہوئی تھیں، لیکن حکومت نے اسپتالوں پر توجہ دینے کے بجائے شیش محل کی تعمیر پر پیسہ خرچ کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہلی کے اسپتالوں کو 10,250 کروڑ روپے کی ضرورت تھی، لیکن حکومت نے صرف 372 کروڑ روپے مختص کیے، جس کی وجہ سے نامکمل پروجیکٹ کو مکمل ہونے میں 30 سال لگ سکتے ہیں۔
تعلیم اور روزگار میں کمی:
اجے ماکن نے کہا کہ دہلی میں تعلیم کے نام پر حالات قابل رحم ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق 56000 معاشی طور پر کمزور طبقے (ای ڈبلیو ایس) کے بچے اسکولوں میں داخلے سے محروم ہیں۔ اسکولوں میں اساتذہ اور پرنسپلز کی شدید کمی ہے۔ اساتذہ کی بھرتی میں لاپرواہی کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا، "حکومت اپنے اشتہارات پر سالانہ 500 کروڑ روپے خرچ کر سکتی ہے، لیکن اسکولوں کی حالت کو بہتر بنانے میں ناکام رہی ہے۔"
بجلی، پانی اور کچی آبادیوں کا مسئلہ:
ماکن نے کہا کہ دہلی میں بجلی اور پانی کی صورتحال بھی سوالیہ نشان ہے۔ 44 فیصد گھروں میں گندا پانی آرہا ہے، بجلی کے بلوں میں بے تحاشا اضافہ ہوا ہے۔ کچی آبادیوں پر بلڈوزر کے استعمال کا معاملہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت نے 2.8 لاکھ لوگوں کو بے گھر کیا، لیکن ان کی بحالی کے لیے کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا۔
کچرے کے پہاڑوں اور آلودگی میں دہلی نمبر ون:
دہلی میں صفائی اور آلودگی پر قابو پانے کی صورتحال بہت خراب ہے۔ ماکن نے کہا کہ یمنا ندی کو ابھی تک صاف نہیں کیا گیا ہے۔ آج دہلی میں 500 کلومیٹر سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں اور کچرے کے 213 فٹ اونچے پہاڑ ماحول کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔ آلودگی کے معاملے میں دہلی دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔