گیا: ریاست بہار کے ضلع گیا میں کئی گاؤں ایسے ہیں جو نہ صرف پرانے ہیں بلکہ وہ تاریخی پس منظر کے لحاظ سے بھی اہم ہیں۔ انہی میں ایک ضلع کے بانکے بازار بلاک علاقے کا سیف گنج گاؤں بھی ہے۔ یہاں اس گاؤں میں حضرت کریمن شہید شاہ کا مزار ہے۔ کریمن شاہ شہید کے تعلق سے کہا جاتا ہے کہ یہ ایک صوفی صفت ہونے کے ساتھ تلوار بازی کے فن میں بھی ماہر تھے۔
1747 عیسوی میں گیا کے بانکے بازار کے سیف گنج گاؤں کے کولہ سردار کو ساتھ لیکر انہوں نے انگریزوں کے ساتھ جنگ کی اور دوران جنگ ہی یہ شہید ہوئے۔ سیف گنج گاؤں آج بھی کریمن شاہ کی بہادری دلیری اور شہادت کے ساتھ ان کی بزرگی کو یاد کرتا ہے۔ گاؤں میں ہر کوئی بڑی عقیدت رکھتا ہے خاص طور پر انگریزوں کے خلاف ان کی لڑائی اور بہادری کے قصے پورے علاقے میں مشہور ہیں۔ ہر کوئی ان سے عقیدت رکھتا ہے۔
حالانکہ کریمن شاہ کے تعلق سے مسلم مورخین نے زیادہ کچھ ذکر نہیں کیا ہے، البتہ علاقے کے دانشوروں اور محقیقن وغیرہ نے ضرور اپنی تحقیق کچھ لکھا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ گاؤں کا نام ' سیف گنج ' انہی کی بہادری دلیری اور ہمت و جرات سے منسلک ہے ۔ چونکہ وہ سیف ' تلوار' کے ماہر تھے اور سیف گنج گاوں میں اسلحے تیار ہوتے تھے۔ اس جگہ کو لوگ 'سیف گاؤں' کہتے تھے جو بعد میں سیف گنج میں بدل گیا۔
سیف گنج کی تاریخ ہے پرانی
ضلع گیا میں کئی گاؤں ایسے ہیں جو نا صرف کافی پرانے ہیں بلکہ وہ تاریخی پس منظر کے اعتبار سے بھی اہم ہیں۔ضلع کے بانکے بازار بلاک علاقے کا سیف گنج گاؤں بھی اُنہی میں ایک ہے ۔ جس کی تاریخ اور قدامت صدیوں پرانی ہے۔ سیف گنج گاؤں برسوں پرانا ہے اور اس گاؤں کے نام کے پیچھے ایک دلچسپ کہانی ہے۔ گاؤں میں ایک قلعہ ہوتا تھا جو اب بھی موجود ہے۔ تاہم وہ اپنی اصلی حالت میں نہیں ہے، بلکہ وہ پوری طرح سے تباہ ہوگیا ہے۔ حالانکہ اس کے کچھ نشانات اب بھی باقی ہیں۔ چند برسوں قبل محکمہ آثار قدیمہ کی ٹیم یہاں تحقیات کے لیے پہنچی تھی اور تحقیقات کے دوران معلوم ہوا کہ یہ جگہ کافی قدیم ہے اور مہاتما بدھ کے دور کی ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ یہ گاؤں تقریباً 2500 سال پرانا ہے۔
یہاں کے قلعے کے بارے میں مقامی لوگوں کی طرف سے کہا جاتا ہے کہ 200 سال پہلے تک آباد تھا۔ یہاں اسلحے کی ایک مارکیٹ تھی۔ لوگ یہاں دور دراز سے کاروباری مقاصد کے لیے آتے تھے۔ قلعہ کا سردار' کولہ سردار ' کے نام سے مشہور تھا اور عوام کے درمیان مقبول تھا لیکن اسی دوران انگریز بھی یہاں پہنچ چکے تھے۔ اسلحے کی بازار ہونے کی اطلاع پاکر انگریز قلعہ میں داخل ہونا چاہتے تھے۔ لیکن اسی دوران کریمن علی نام کے ایک جنگجو یہاں آئے اور کولہ سردار سے ملے۔