پشاور، پاکستان: شمال مغربی پاکستان میں عسکریت پسندوں کے حملے میں 10 فوجی اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کے دو اہلکار ہلاک ہو گئے۔ پاکستانی فوج کے مطابق ایک خودکش حملہ آور نے اپنی بارود سے بھری گاڑی کو ایک سیکورٹی چوکی پر اڑا دیا۔ فوج کے مطابق، یہ حملہ، حالیہ مہینوں میں سب سے مہلک ترین حملہ تھا جو منگل کی شام صوبہ خیبر پختونخواہ کے ایک ضلع بنوں میں پیش آیا۔ فوج کے مطابق فوج نے چھ خوراج (پاکستانی طالبان کے جنگجو) کو مار گرایا ہے۔
فوج کے مطابق، بارود سے بھری گاڑی کی پوسٹ میں داخل ہونے کی کوشش کو جوانوں نے ناکام بنا دیا، گاڑی ایک دیوار سے ٹکرا گئی جس کے باعث دھماکہ ہوا۔ پاکستانی فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ خودکش حملے کے نتیجے میں ایک دیوار کا ایک حصہ گر گیا اور ملحقہ انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا، جس کے نتیجے میں 12 سیکیورٹی فورسز ہلاک ہو گئے۔
پاکستانی طالبان سے الگ ہونے والے دھڑے حافظ گل بہادر گروپ اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ پاکستان میں نومبر 2022 کے بعد سے تشدد میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جب پاکستانی طالبان نے اسلام آباد میں حکومت کے ساتھ ایک ماہ طویل جنگ بندی ختم کی تھی۔
پاکستانی طالبان کو تحریک طالبان پاکستان یا ٹی ٹی پی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ ایک الگ گروپ ہے لیکن وہ افغان طالبان کے اتحادی ہیں، جنہوں نے 2021 میں افغانستان میں اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔ افغانستان میں طالبان کے قبضے نے ٹی ٹی پی کو حوصلہ دیا، جس کے سرکردہ رہنما اور جنگجو افغانستان میں چھپے ہوئے ہیں۔
دسمبر 2023 میں، ایک خودکش بمبار نے پاکستان کے شمال مغربی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک پولیس اسٹیشن کے مرکزی دروازے کو نشانہ بنایا تھا، جس میں 23 فوجی ہلاک ہوئے تھے۔