ETV Bharat / international

'شمالی غزہ کا آخری استپال غیر فعال'، اسرائیلی فوج پر کمال عدوان اسپتال کو نذر آتش کرنے کا الزام - GAZA WAR UPDATE

شمالی غزہ کے آخری استپال پر اسرائیلی فوج نے حملہ کرنے کے بعد مریضوں، عملہ اور پناہ گزینوں کو باہر نکال دیا۔

اسرائیلی فوج پر کمال عدوان اسپتال کو نذر آتش کرنے کا الزام
اسرائیلی فوج پر کمال عدوان اسپتال کو نذر آتش کرنے کا الزام (AP)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Dec 28, 2024, 1:04 PM IST

غزہ جنگ کے دوران اسکولوں اور اسپتالوں کو نشانہ بنانے کی متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں۔ تازہ معاملہ کمال عدوان اسپتال کا ہے جو شمالی غزہ کا آخری فعال اسپتال تھا۔ کئی دنوں کے محاصرے اور بمباری کے بعد بالاآخر اسرائیلی فوج نے آج اس استپال کو بھی غیر فعال کر دیا۔ اسی کے ساتھ اسپتال کے کئی حصوں کو اسرائیلی فوج نے آگ کے حوالے کر دیا۔

اس سے قبل اسرائیلی فوج اس اسپتال کو کئی بار نشانہ بنا چکی ہے لیکن اس بار اس نے اسپتال میں داخل ہو کر عملہ، مریضوں اور بے گھر پناہ گزینوں کو جبری طور پر باہر نکال دیا۔

غزہ کی وزارت صحت اور اسپتال انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ اسپتال میں آگ زنی کے دوران عملے کے کچھ ارکان سمیت کئی افراد ہلاک ہو گئے۔ قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی فورسز نے اسپتال میں داخل ہونے کے بعد سرجری ڈیپارٹمنٹ، لیبارٹری، گودام اور ایمبولنس یونٹس سمیت کئی عمارتوں کو آگ لگا دی۔ وہیں اسرائیل کی فوج نے کہا کہ ہسپتال کی ایک خالی عمارت میں صرف آتشزدگی کا ایک معمولی سا واقعہ پیش آیا۔ ابتدائی تفتیش میں فوجی سرگرمی اور آگ کے درمیان "کوئی تعلق" نہیں پایا گیا۔ ذرائع کے مطابق اسرائیلی حملے کے وقت اسپتال میں مریضوں اور طبی عملے سمیت تقریباً 350 افراد موجود تھے۔

عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ کمال عدوان ہسپتال پر اسرائیلی فوج کے چھاپے نے شمالی غزہ کے آخری اسپتال کو بند کر دیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے ایک بیان میں کہا کہ "60 ہیلتھ ورکرز اور 25 مریض تشویشناک حالت میں ہیں، جن میں وینٹی لیٹرز والے مریض بھی شامل ہیں۔ یہاں سے تشویشناک مریضوں کو پہلے سے تباہ شدہ اور غیر فعال انڈونیشیائی اسپتال منتقل ہونے پر مجبور کیا گیا۔ ڈبلیو ایچ او کو ان کی حفاظت پر گہری تشویش ہے۔ "

یہ بھی پڑھیں: غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید پانچ صحافی جاں بحق

ادارے نے مزید کہا کہ "غزہ میں طبی نظام کو منظم طریقے سے ختم کرنا طبی نگرانی کی ضرورت والے دسیوں ہزار فلسطینیوں کے لیے سزائے موت ہے۔"

اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ وہ علاقے میں حماس کے بنیادی ڈھانچے اور عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کر رہی ہے اور لوگوں کو ہسپتال سے باہر نکلنے کا حکم دیا ہے۔ آئی ڈی ایف کے مطابق حماس کے عسکریت پسند کمال عدوان کے اندر کام کرتے ہیں لیکن اس نے اپنے دعوے کے لیے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔ وہیں ہسپتال انتظامیہ نے اس کی تردید کی ہے۔

وزارت صحت نے کہا کہ فوجیوں نے طبی عملے اور مریضوں کو صحن میں جمع ہونے اور اپنے کپڑے اتارنے پر مجبور کیا۔ کچھ کو نامعلوم مقام پر لے جایا گیا، جب کہ کچھ مریضوں کو قریبی انڈونیشائی ہسپتال بھیجا گیا، جو اس ہفتے اسرائیل کے حملے کے بعد آپریشن سے باہر ہو گیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کا پہلی بار حماس کے سابق لیڈر اسماعیل ہنیہ کے قتل میں ملوث ہونے کا اعتراف

ہسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پوسٹ کیے گئے ایک آڈیو پیغام میں عملے کے ایک نامعلوم رکن نے کہا کہ "ہسپتال میں ہر طرف آگ لگی ہوئی ہے۔" عملے نے بتایا کہ نکالے گئے کچھ مریضوں کو آکسیجن سے محروم رکھا گیا تھا۔

غزہ جنگ کے دوران اسکولوں اور اسپتالوں کو نشانہ بنانے کی متعدد واقعات پیش آ چکے ہیں۔ تازہ معاملہ کمال عدوان اسپتال کا ہے جو شمالی غزہ کا آخری فعال اسپتال تھا۔ کئی دنوں کے محاصرے اور بمباری کے بعد بالاآخر اسرائیلی فوج نے آج اس استپال کو بھی غیر فعال کر دیا۔ اسی کے ساتھ اسپتال کے کئی حصوں کو اسرائیلی فوج نے آگ کے حوالے کر دیا۔

اس سے قبل اسرائیلی فوج اس اسپتال کو کئی بار نشانہ بنا چکی ہے لیکن اس بار اس نے اسپتال میں داخل ہو کر عملہ، مریضوں اور بے گھر پناہ گزینوں کو جبری طور پر باہر نکال دیا۔

غزہ کی وزارت صحت اور اسپتال انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ اسپتال میں آگ زنی کے دوران عملے کے کچھ ارکان سمیت کئی افراد ہلاک ہو گئے۔ قابل ذکر ہے کہ اسرائیلی فورسز نے اسپتال میں داخل ہونے کے بعد سرجری ڈیپارٹمنٹ، لیبارٹری، گودام اور ایمبولنس یونٹس سمیت کئی عمارتوں کو آگ لگا دی۔ وہیں اسرائیل کی فوج نے کہا کہ ہسپتال کی ایک خالی عمارت میں صرف آتشزدگی کا ایک معمولی سا واقعہ پیش آیا۔ ابتدائی تفتیش میں فوجی سرگرمی اور آگ کے درمیان "کوئی تعلق" نہیں پایا گیا۔ ذرائع کے مطابق اسرائیلی حملے کے وقت اسپتال میں مریضوں اور طبی عملے سمیت تقریباً 350 افراد موجود تھے۔

عالمی ادارہ صحت نے کہا کہ کمال عدوان ہسپتال پر اسرائیلی فوج کے چھاپے نے شمالی غزہ کے آخری اسپتال کو بند کر دیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے ایک بیان میں کہا کہ "60 ہیلتھ ورکرز اور 25 مریض تشویشناک حالت میں ہیں، جن میں وینٹی لیٹرز والے مریض بھی شامل ہیں۔ یہاں سے تشویشناک مریضوں کو پہلے سے تباہ شدہ اور غیر فعال انڈونیشیائی اسپتال منتقل ہونے پر مجبور کیا گیا۔ ڈبلیو ایچ او کو ان کی حفاظت پر گہری تشویش ہے۔ "

یہ بھی پڑھیں: غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید پانچ صحافی جاں بحق

ادارے نے مزید کہا کہ "غزہ میں طبی نظام کو منظم طریقے سے ختم کرنا طبی نگرانی کی ضرورت والے دسیوں ہزار فلسطینیوں کے لیے سزائے موت ہے۔"

اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ وہ علاقے میں حماس کے بنیادی ڈھانچے اور عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن کر رہی ہے اور لوگوں کو ہسپتال سے باہر نکلنے کا حکم دیا ہے۔ آئی ڈی ایف کے مطابق حماس کے عسکریت پسند کمال عدوان کے اندر کام کرتے ہیں لیکن اس نے اپنے دعوے کے لیے کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔ وہیں ہسپتال انتظامیہ نے اس کی تردید کی ہے۔

وزارت صحت نے کہا کہ فوجیوں نے طبی عملے اور مریضوں کو صحن میں جمع ہونے اور اپنے کپڑے اتارنے پر مجبور کیا۔ کچھ کو نامعلوم مقام پر لے جایا گیا، جب کہ کچھ مریضوں کو قریبی انڈونیشائی ہسپتال بھیجا گیا، جو اس ہفتے اسرائیل کے حملے کے بعد آپریشن سے باہر ہو گیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسرائیل کا پہلی بار حماس کے سابق لیڈر اسماعیل ہنیہ کے قتل میں ملوث ہونے کا اعتراف

ہسپتال کے ڈائریکٹر حسام ابو صفیہ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پوسٹ کیے گئے ایک آڈیو پیغام میں عملے کے ایک نامعلوم رکن نے کہا کہ "ہسپتال میں ہر طرف آگ لگی ہوئی ہے۔" عملے نے بتایا کہ نکالے گئے کچھ مریضوں کو آکسیجن سے محروم رکھا گیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.