پلوامہ (جموں کشمیر) : قصبہ پلوامہ کو جاذب نظر بنانے کے حوالے سے حکومتی سطح پر کئی پروجیکٹس کو منظوری دی گئی، متعدد ترقیاتی کاموں کو شروع بھی کیا گیا، کئی ڈھانچوں کی سنگ بنیاد بھی رکھی گئی تاہم اکثر ترقیاتی منصوبوں کا ہنوز تشنہ تکمیل ہے۔ متعدد پروجیکٹس بے کار پڑے ہوئے ہیں جس کے سبب لوگوں میں سخت ناراضگی پائی جا رہی ہے۔
لوگوں کا کہنا ہے کہ ’’قصبہ پلوامہ کی خوبصورتی کے نام پر روڈ میپ مرتب کیا گیا، اور متعدد پروجیکٹس پر کروڑوں روپے خرچ بھی کیے گئے تاہم جو بھی ترقیاتی کام آج تک انجام دئے گئے، وہ سبھی اس وقت بےکار پڑے ہیں۔‘‘ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے مقامی باشندوں نے کہا: ’’ان ترقیاتی منصوبوں میں قصبہ پلوامہ میں سٹریٹ لائٹس کی تنصیب، واٹر فلٹریشن پلانٹ، فٹ پاتھ کی تعمیر و مرمت، کلاک ٹاور کی تعمیر، ڈیجیٹل بورڈز کی تنصیب کے علاوہ متعدد پروجیکٹس شروع کیے گئے جن پر کروڑوں روپے خرچ کیے گئے تاہم اس کے باوجود یہ سب پروجیکٹس یا تو ناکارہ پڑے ہوئے یا نامکمل ہیں۔‘‘
پلوامہ ٹاؤن میں واقع کلاک ٹاور قصبے کی خوبصورتی میں اضافہ کرنے کے لیے 23 لاکھ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا گیا، تاہم اس ٹاور میں نصب کی گئی گھڑی کی سوئیاں چند دنوں میں رک گئیں۔ وہیں فٹ پاتھوں پر لگ بھگ 10 لاکھ کی لاگت سے نئی اور جدید اسٹریٹ لائٹس نصب کی گئی تھیں لیکن ابھی تک ان کو فعال نہیں بنایا گیا ہے۔
علاوہ ازیں مسافروں، راہگیروں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کے لیے ضلع کے مختلف مقامات پر تقریباً 6 لاکھ کی لاگت سے واٹر پیوریفائر لگائے گئے تاہم یہ بھی چند ماہ بعد ہی یہ ناکارہ ہو گئے۔ وہیں قصبہ کی خوبصورتی میں اضافہ کرنے کے لیے خاص طور پر رات کے اوقات میں تقریباً 10.5 لاکھ کی لاگت سے کئی ڈیجیٹل بورڈ لگائے گئے جن میں سے ایک کو چھوڑ کر سبھی ناکارہ ہیں۔ ادھر، لوگوں کے اسرار کے بعد اسٹریٹ لائٹس کی مرمت کے کام پر تقریباً 5 لاکھ روپے خرچ کئے گئے لیکن عوام کو آج تک رات کے دوران روشنی نصیب نہیں ہو رہی ہے۔
اس سلسلے میں محکمہ بلدیات کے ڈسٹرکٹ آفیسر، علی محمد، نے بتایا: ’’ایک ماہ کے اندر اندر سبھی منصوبوں کو فعال بنایا جائے گا تاکہ عوام کو راحت مل سکے۔‘‘ ادھر، قصبہ کے رہائشیوں خاص کر تاجر برادری نے انتظامیہ، منتخب حکومت سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر سنجیدگی سے حل کریں اور ضلع کو ایک نئی شکل دینے کے لیے پروجیکٹس کو فعال بنانے کے لیے ضروری انتظامات اٹھائے۔
یہ بھی پڑھیں: سورج ڈھلتے ہی قصبہ ہندوارہ گھپ اندھیرے میں ڈوب جاتا ہے