ETV Bharat / international

پاکستانی وزیر اعظم کا 'یوم یکجہتی کشمیر' پر کشمیریوں کی حمایت کا اعادہ، بھارت سے مذاکرات کا مطالبہ - PM SHEHBAZ SHARIF ON KASHMIR

پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ان کا ملک کشمیر سمیت تمام مسائل بھارت کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔

پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف (X @PakPMO)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 6, 2025, 7:20 AM IST

اسلام آباد: پاکستان نے ایک بار پھر کشمیر کا مسئلہ اٹھایا اور بھارت کے ساتھ مذاکرات کی خواہش کا اعادہ کیا۔ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے بدھ کو مظفرآباد میں 'یوم یکجہتی کشمیر' کے موقعے پر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر (پی او کے) کی اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ملک بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔ شریف نے کشمیری عوام کے تئیں اپنی حمایت کا بھی اظہار کیا۔

واضح رہے کہ یوم یکجہتی کشمیر پاکستان کی جانب سے ہر سال پانچ فروری کو کشمیریوں کی حمایت کے لیے منایا جاتا ہے۔ گذشتہ روز اس موقعے پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم کشمیر سمیت تمام مسائل کا حل مذاکرات سے چاہتے ہیں۔

انہوں نے ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو پانچ اگست 2019 کی ذہنیت سے باہر آکر اقوام متحدہ سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنا چاہیے اور بات چیت شروع کرنی چاہیے۔ شہباز شریف نے بھارت پر ہتھیار جمع کرنے کا الزام بھی لگایا۔ انہوں نے کہا کہ ہتھیار اکٹھا کرنے سے امن نہیں آئے گا اور نہ ہی اس خطے کے لوگوں کی تقدیر بدلے گی۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے لیے آگے بڑھنے کا واحد راستہ بات چیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ 1999 کے لاہور اعلامیہ میں پہلے ہی لکھا جا چکا ہے اور جس پر بھارت کے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے دورہ پاکستان کے دوران اتفاق ہوا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے بھارت نے پانچ اگست 2019 کو بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کر دیا۔ نیز، سابقہ ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو خطوں میں تقسیم کر دیا۔ ہندوستان نے بارہا کہا ہے کہ وہ دہشت گردی، دشمنی اور تشدد سے پاک ماحول میں پاکستان کے ساتھ معمول کے پڑوسی کی طرح تعلقات چاہتا ہے۔

مزید پڑھیں: نئی دہلی کو کشمیر کے لیے اپنا رویہ بدلنا ہوگا: میرواعظ کشمیر

اس کے علاوہ بھارت نے یہ بھی بار بار دہرایا ہے کہ جموں و کشمیر اور لداخ بھارت کا اٹوٹ حصہ تھے، ہیں اور رہیں گے۔ قابل ذکر ہے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں تلخی مزید آگئی تھی۔

پاکستانی وزیر اعظم نے ہندوستان پر دانشمندی سے کام لینے پر زور دیا اور کہا کہ ترقی کا راستہ امن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول تک ان کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔

شریف نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے تحت حق خودارادیت ہے۔ دریں اثناء صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم نواز شریف نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ کشمیریوں کو خطے میں پائیدار امن کے لیے آزادانہ طور پر اپنے مستقبل کا تعین کرنے کی اجازت دے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں پھر اٹھایا مسئلہ کشمیر، آرٹیکل 370 بحال کرنے کا کیا مطالبہ

مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کے لیے حریت تیار: میرواعظ عمر فاروق

منقسم خاندانوں کی جدائی کا درد و کرب سمجھ کر مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کیا جائے: میرواعظ کشمیر

اسلام آباد: پاکستان نے ایک بار پھر کشمیر کا مسئلہ اٹھایا اور بھارت کے ساتھ مذاکرات کی خواہش کا اعادہ کیا۔ پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے بدھ کو مظفرآباد میں 'یوم یکجہتی کشمیر' کے موقعے پر پاکستان کے زیر انتظام کشمیر (پی او کے) کی اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا ملک بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔ شریف نے کشمیری عوام کے تئیں اپنی حمایت کا بھی اظہار کیا۔

واضح رہے کہ یوم یکجہتی کشمیر پاکستان کی جانب سے ہر سال پانچ فروری کو کشمیریوں کی حمایت کے لیے منایا جاتا ہے۔ گذشتہ روز اس موقعے پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم کشمیر سمیت تمام مسائل کا حل مذاکرات سے چاہتے ہیں۔

انہوں نے ہندوستانی آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو پانچ اگست 2019 کی ذہنیت سے باہر آکر اقوام متحدہ سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنا چاہیے اور بات چیت شروع کرنی چاہیے۔ شہباز شریف نے بھارت پر ہتھیار جمع کرنے کا الزام بھی لگایا۔ انہوں نے کہا کہ ہتھیار اکٹھا کرنے سے امن نہیں آئے گا اور نہ ہی اس خطے کے لوگوں کی تقدیر بدلے گی۔

وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے لیے آگے بڑھنے کا واحد راستہ بات چیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ 1999 کے لاہور اعلامیہ میں پہلے ہی لکھا جا چکا ہے اور جس پر بھارت کے سابق وزیر اعظم اٹل بہاری واجپائی کے دورہ پاکستان کے دوران اتفاق ہوا تھا۔

قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے بھارت نے پانچ اگست 2019 کو بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کو ختم کر دیا۔ نیز، سابقہ ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو خطوں میں تقسیم کر دیا۔ ہندوستان نے بارہا کہا ہے کہ وہ دہشت گردی، دشمنی اور تشدد سے پاک ماحول میں پاکستان کے ساتھ معمول کے پڑوسی کی طرح تعلقات چاہتا ہے۔

مزید پڑھیں: نئی دہلی کو کشمیر کے لیے اپنا رویہ بدلنا ہوگا: میرواعظ کشمیر

اس کے علاوہ بھارت نے یہ بھی بار بار دہرایا ہے کہ جموں و کشمیر اور لداخ بھارت کا اٹوٹ حصہ تھے، ہیں اور رہیں گے۔ قابل ذکر ہے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں تلخی مزید آگئی تھی۔

پاکستانی وزیر اعظم نے ہندوستان پر دانشمندی سے کام لینے پر زور دیا اور کہا کہ ترقی کا راستہ امن ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول تک ان کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔

شریف نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کے تحت حق خودارادیت ہے۔ دریں اثناء صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم نواز شریف نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ کشمیریوں کو خطے میں پائیدار امن کے لیے آزادانہ طور پر اپنے مستقبل کا تعین کرنے کی اجازت دے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستانی وزیراعظم نے اقوام متحدہ میں پھر اٹھایا مسئلہ کشمیر، آرٹیکل 370 بحال کرنے کا کیا مطالبہ

مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کے لیے حریت تیار: میرواعظ عمر فاروق

منقسم خاندانوں کی جدائی کا درد و کرب سمجھ کر مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کیا جائے: میرواعظ کشمیر

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.