ڈھاکہ: ایک پُرتشدد ہجوم نے بدھ کی رات ڈھاکہ میں بنگلہ دیش کے بانی رہنما شیخ مجیب الرحمان کے گھر پر توڑ پھوڑ کی اور اسے آگ کے حوالے کر دیا۔ تصویروں میں گھر کی ایک منزل پر آگ کے شعلے دکھائی دیے۔
ڈھاکہ ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے مبینہ طور پر عوامی لیگ پر پابندی کا مطالبہ کیا اور کیمپس کا گیٹ توڑ کر گھر میں گھس گئے۔ اس دوران بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ کی گئی۔ مقامی میڈیا نے اس احتجاج کو سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کی آن لائن تقریر سے جوڑا۔
#WATCH | An angry mob vandalized the memorial and residence of Bangladesh’s founding father, Sheikh Mujibur Rahman, located at Dhanmondi 32 in Bangladesh, demanding a ban on Awami League - the party he founded. (05.02.2025) pic.twitter.com/5rVLXot6f1
— ANI (@ANI) February 6, 2025
تازہ تشدد کی وجہ
یہ تازہ تشدد سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی ایک تقریر سے شروع ہوا جو انہوں نے بنگلہ دیش میں اپنے حامیوں تک پہنچانے کے مقصد سے کی تھی۔ شیخ حسینہ فی الوقت ہندوستان میں مقیم ہیں جہاں انہوں نے پچھلے سال اپنے 15 سالہ اقتدار کے خلاف طلبہ کی قیادت میں ہونے والی بغاوت کے بعد پناہ لی تھی۔
ڈھاکہ ٹریبیون کی خبر کے مطابق اس تشدد سے پہلے ہی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں اعلان کیا گیا تھا کہ اگر شیخ حسینہ تقریر کرتی ہیں تو ایک "بلڈوزر جلوس" دھن منڈی-32 میں شیخ مجیب الرحمان کی رہائش گاہ کی طرف نکالا جائے گا۔ اس اعلان کے مطابق مقامی وقت کے مطابق رات 10.45 بجے عمارت کو گرانے کے لیے ایک جے سی بی مشین لائی گئی۔
شیخ حسینہ نے تقریر میں کیا کہا؟
سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ نے اس مسماری اور آگ زنی پر بھی رد عمل ظاہر کیا۔ انہوں نے اپنے حامیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "ان کے پاس بلڈوزر سے ملک کی آزادی کو تباہ کرنے کی طاقت نہیں ہے۔ وہ ایک عمارت کو تباہ کر سکتے ہیں، لیکن وہ تاریخ کو نہیں مٹا سکیں گے۔" انہوں نے مسماری کا جواب دیتے ہوئے یہ بات کہی۔
رات 8 بجے کے قریب ریلی کی شکل میں پہنچنے والے مظاہرین مرکزی گیٹ توڑ کر اندر گھس گئے اور گھر میں توڑ پھوڑ کی۔ ڈھاکہ ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق کئی مظاہرین دوسری منزل پر چڑھ گئے اور شیخ مجیب الرحمن کی تصاویر کو تباہ کرنے اور تاریخی مکان کے کچھ حصوں کو نقصان پہنچانے کے لیے ہتھوڑوں، لوہے کی سلاخوں اور لکڑی کے تختوں کا استعمال کیا۔
اس سے ایک دن قبل امتیازی سلوک مخالف اسٹوڈنٹ موومنٹ کے کنوینر حسنات عبداللہ نے فیس بک پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ "آج رات بنگلہ دیش کی سرزمین فاشزم سے آزاد ہو جائے گی۔" رپورٹ کے مطابق انقلاب منچ کے کنوینر اور قومی شہری کمیٹی کے رکن شریف عثمان ہادی سمیت دوسروں نے بھی حملے کی وارننگ والی پوسٹس شیئر کیں۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش نے شیخ حسینہ کا پاسپورٹ منسوخ کیا، بھارت نے حسینہ کے ویزے میں توسیع کر دی
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب دھان منڈی-32 میں واقع شیخ مجیب الرحمٰن کے گھر کو نشانہ بنایا گیا ہو۔ اس سے قبل پانچ اگست کو مظاہرین نے گھر پر حملہ کر کے توڑ پھوڑ کی تھی اور گھر کے کچھ حصوں کو آگ لگا دی تھی۔
اس واقعے پر بنگلہ دیشی مصنفہ تسلیمہ نسرین نے سوشل میڈیا ایکس پر تبصرہ کیا۔ انہوں نے لکھا کہ 'آزاد بنگلہ دیش کے بانی کی آخری نشانی آج جل کر راکھ ہو گئی۔ رو، بنگلہ دیش، رو۔'
The last trace of the architect of independent Bangladesh has been burned to ashes today.
— taslima nasreen (@taslimanasreen) February 5, 2025
Cry, Bangladesh, cry. pic.twitter.com/lj17JJ4IzJ
مزید پڑھیں:
شیخ حسینہ کو بنگلہ دیش واپس بھیجیں! یونس حکومت نے حوالگی کے لیے بھارت کو خط لکھا
بنگلہ دیش: 3500 افراد کی جبری گمشدگی کا معاملہ، شیخ حسینہ پر سنگین الزام
بنگلہ دیش شیخ حسینہ کو بھارت سے واپس لانے کی کوشش کرے گا: چیف ایڈوائزر یونس