دیر البلاح، غزہ کی پٹی: سعید ابو الیش کی بیوی، ان کی دو بیٹیاں اور ان کے خاندان کے دو درجن دیگر افراد گزشتہ 15 ماہ کے دوران اسرائیلی فضائی حملوں میں مارے گئے۔ شمالی غزہ میں ان کا گھر تباہ ہو گیا۔ وہ اور زندہ بچ جانے والا خاندان اب اپنے گھر کے ملبے میں خیمے لگا کر زندگی گزار رہا ہے۔
![ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکے غزہ کو فلسطینی کبھی نہیں چھوڑیں گے](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/06-02-2025/23483783_th.jpg)
ان کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ سے تمام فلسطینیوں کو منتقل کرنے کا مطالبہ اس لیے کر رہا ہے تاکہ امریکہ تباہ شدہ علاقے پر قبضہ کر سکے اور اسے دوسروں کے لیے دوبارہ تعمیر کر سکے۔ حقوق انسانی کے گروپوں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے تبصرے نسلی صفائی اور زبردستی بے دخلی کے مطالبے کے مترادف ہیں۔
جبالیہ پناہ گزین کیمپ سے فلسطینیوں نے ایک آواز میں کہا کہ، ہم واضح طور پر ٹرمپ کے مطالبے کو مسترد کرتے ہیں اور ہمیں اپنی سرزمین سے ملک بدر کرنے اور منتقل کرنے کے کسی بھی منصوبے کی مزاحمت کریں گے۔
ٹرمپ کے غزہ کو خالی کرنے کے مطالبے نے فلسطینیوں کو دنگ کر دیا ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان گزشتہ ماہ طے پانے والی جنگ بندی کی پیروی کرتے ہی علاقے میں لاکھوں افراد اپنے تباہ شدہ گھروں کو لوٹ چکے ہیں۔
![ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکے غزہ کو فلسطینی کبھی نہیں چھوڑیں گے](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/06-02-2025/23483783_th7.jpg)
اگرچہ کچھ ماہرین نے قیاس کیا کہ ٹرمپ کی تجویز ایک مذاکراتی حربہ ہو سکتا ہے، لیکن پورے خطے کے فلسطینیوں نے اس میں انہیں اپنے وطن سے مکمل طور پر مٹانے کی ایک کوشش کے طور پر دیکھا ہے، جو لاکھوں فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے بے دخل اور بے گھر کرنے کا ایک تسلسل ہے۔ یاد رہے 1948 کے دوران اسرائیل کی تخلیق کے دوران بھی کچھ ایسا ہی ہوا تھا۔
اس واقعہ کو فلسطینیوں میں نکبہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ٹرمپ کا بیان فلسطین سے متعلق امریکی پالیسی کے مخالف ہے، جو اسرائیل میں انتہائی دائیں بازو کے سیاست دانوں سے میل کھا رہا ہے۔ جو چاہتے ہیں کہ فلسطینیوں کو غزہ سے نکال کر مصر کی طرف دھکیلا جائے۔
صحت کی دیکھ بھال کرنے والے ایک کارکن ابو الیش نے کہا، ہم اپنے آباؤ اجداد کے سانحے کو نہیں دہرانا چاہتے۔
ابو الیش نے کہا کہ مئی 1948 میں، اسرائیلی فورسز نے اس کے دادا دادی اور دیگر فلسطینیوں کو بے دخل کر دیا اور غزہ کی پٹی کے بالکل باہر جنوبی اسرائیل میں واقع ہوج گاؤں میں ان کے مکانات کو مسمار کر دیا۔ یہ خاندان غزہ کے جبالیہ کیمپ میں دوبارہ آباد ہوا، جو کئی دہائیوں کے دوران ایک گنجان آباد شہری محلے میں تبدیل ہو گیا۔ اسرائیلی فوجیوں نے حالیہ مہینوں کے دوران حماس کے جنگجوؤں کے ساتھ شدید لڑائی کے دوران ضلع کے بیشتر حصے کو ملبے کے ڈھیر میں تبدیل کر دیا۔
![ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکے غزہ کو فلسطینی کبھی نہیں چھوڑیں گے](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/06-02-2025/23483783_th6.jpg)
1948 کے نکبہ کے دوران مصطفیٰ الغزار کی عمر پانچ سال تھی، انہوں نے کہا، جب 1948 میں اسرائیلی افواج نے ان کے قصبے یبنہ پر حملہ کیا تو ان کے خاندان اور دیگر رہائشیوں کو وہاں سے فرار ہونے پر مجبور کیا گیا جو اب وسطی اسرائیل ہے۔
مصطفیٰ الغزار نے کہا، آپ کو لگتا ہے کہ آپ مجھے بیرون ملک نکال دیں گے اور میری جگہ دوسرے لوگوں کو لائیں گے؟ ۔۔۔ میں اپنے خیمے میں ملبے تلے رہنا پسند کروں گا، میں کہیں نہیں جاؤں گا۔ اسے اپنے دماغ میں بٹھا لو۔۔ اس نے مزید کہا، بیرون ملک بھیجے جانے کے بجائے، مجھے اپنی اصل سرزمین پر واپس جانا چاہیے جہاں میں پیدا ہوا تھا اور میں یہاں مروں گا،" انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کو دو ریاستی حل تلاش کرنا چاہیے۔
![ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکے غزہ کو فلسطینی کبھی نہیں چھوڑیں گے](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/06-02-2025/23483783_th1.jpg)
منگل کے روز اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو کے ساتھ اپنے تبصروں میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ غزہ کے فلسطینیوں کو مصر، اردن یا کسی اور جگہ پر آباد کیا جانا چاہیے۔ مصر اور اردن دونوں نے ٹرمپ کے فلسطینیوں کو اپنی سرزمین پر آباد کرنے کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ غزہ پر قبضہ کرے گا اور اسے دنیا کے لوگوں کے لیے مشرق وسطی کے رویرا میں دوبارہ تعمیر کرے گا۔ حالانکہ بدھ کے روز ٹرمپ کے اعلیٰ سفارت کار اور ان کے مرکزی ترجمان نے صدر کی تجویز کو واپس لیتے ہوئے کہا کہ وہ تعمیر نو کی اجازت دینے کے لیے صرف فلسطینیوں کو غزہ سے عارضی طور پر منتقل کرنا چاہتے ہیں۔
![ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکے غزہ کو فلسطینی کبھی نہیں چھوڑیں گے](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/06-02-2025/23483783_th4.jpg)
غزہ کے وسطی قصبے دیر البلاح سے تعلق رکھنے والی 71 سالہ آمنہ عمر نے ٹرمپ کو پاگل قرار دیا۔ عمر اپنے شوہر کے لبلبے کے کینسر میں مبتلا ہونے کے بعد جنگ کے دوران مصر جانے کے قابل ہوگئیں۔ قاہرہ میں ڈاکٹروں نے انہیں بتایا کہ اس کا کینسر کافی عرصے سے لا علاج تھا اور اکتوبر میں اس کا انتقال ہوگیا۔
اس نے کہا کہ وہ مصر میں دوسرے فلسطینیوں کی طرح جلد از جلد گھر واپس جانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ،غزہ ہماری سرزمین ہے، ہمارا گھر ہے۔ ہم بطور غزہ کے باشندوں کا زمین پر حق ہے اور ہم اس کی تعمیر نو کرنا چاہتے ہیں۔ میں اپنے شوہر کی طرح مصر میں نہیں مرنا چاہتی۔ میں اپنے گھر میں مرنا چاہتی ہوں۔
جنگ کی وجہ سے تقریباً پوری آبادی کے بے گھر ہونے کے بعد فلسطینیوں نے اپنے گھروں کو واپس جانے کے لیے ایک مضبوط عزم ظاہر کیا ہے۔ خوشی کا ہجوم شمالی غزہ اور رفح کی طرف واپس چلا گیا، یہ دونوں علاقے اسرائیلی بمباری اور زمینی کارروائیوں سے تباہ ہو چکے ہیں۔
![ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکے غزہ کو فلسطینی کبھی نہیں چھوڑیں گے](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/06-02-2025/23483783_th3.jpg)
ان کے پڑوس ملبے کے مناظر میں تبدیل ہو چکے ہیں، سینکڑوں واپس آنے والے بے گھر ہیں، پانی کی کمی ہے اور زیادہ تر علاقوں میں بجلی بڑی حد تک موجود نہیں ہے۔ پھر بھی، زیادہ تر کے لیے، تباہی نے ان کے رہنے کی خواہش کو کم نہیں کیا ہے۔
ابراہیم ابو رزک نے کہا، ہم یہیں رہیں گے، چاہے اس کا مطلب اپنے گھروں کے ملبے میں رہنا ہی کیوں نہ ہو، یہ کہیں اور ذلت کے ساتھ زندگی گزارنے سے بہتر ہے، ابراہیم نے کہا، ڈیڑھ سال تک ہم کو ذبح کیا گیا، بمباری کی گئی، اور تباہ کیا گیا، ہم ایسے ہی چلے جائیں گے؟
امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں جنگ بندی کا معاہدہ، فلسطینیوں کی ان کے گھروں کو واپسی کے ساتھ ساتھ اپنے تیسرے مرحلے میں بڑے پیمانے پر بین الاقوامی تعمیر نو کی کوششوں کا مطالبہ کرتا ہے۔
آبادیوں کو زبردستی ہٹانا بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔ اسرائیلی حقوق کے گروپ بیت سلیم نے کہا کہ ٹرمپ کا بیان 20 لاکھ لوگوں کو اکھاڑ پھینکنے اور زبردستی منتقل کرنے کے ذریعے نسلی تطہیر کا مطالبہ کرتا ہے۔ یہ غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے دوسرے نکبہ کے لیے ٹرمپ اور نیتن یاہو کا روڈ میپ ہے۔
![ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکے غزہ کو فلسطینی کبھی نہیں چھوڑیں گے](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/06-02-2025/23483783_th2.jpg)
بین الاقوامی قانون کے تحت پناہ گزینوں کے لیے وسیع پیمانے پر تسلیم شدہ واپسی کے حق کا حوالہ دیتے ہوئے فلسطینی پناہ گزینوں نے طویل عرصے سے مطالبہ کیا ہے کہ، انہیں اپنے گھروں کو واپس جانے کی اجازت دی جائے جو اب اسرائیل ہے۔ اسرائیل کا موقف ہے کہ واپسی کا حق فلسطینیوں پر لاگو نہیں ہوتا۔ اسرائیل کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر فلسطینیوں کی واپسی سے ملک میں یہودیوں کی اکثریت ختم ہو جائے گی۔
ٹرمپ کی کال کو مسترد کرنے کی بازگشت مغربی کنارے کے فلسطینیوں اور اردن اور لبنان کے عرب ممالک میں سنائی دی جو پناہ گزینوں کی بڑی آبادی کا گھر بھی ہیں۔
مغربی کنارے کے شہر رام اللہ کے ایک رہائشی محمد العمیری نے ٹرمپ کے بارے میں کہ، اگر وہ غزہ کی آبادی کو بے گھر کرنا چاہتا ہے، تو پھر انہیں چاہیے کہ وہ انہیں ان کے اصل وطن اسرائیل میں واپس لوٹائیں جہاں سے انھیں 1948 میں نکالا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
![ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہو چکے غزہ کو فلسطینی کبھی نہیں چھوڑیں گے](https://etvbharatimages.akamaized.net/etvbharat/prod-images/06-02-2025/23483783_th5.jpg)