ممبئی: کولہاپور میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کو لیکر آج ایک وفد نے مہاراشٹر کے ڈی جی رشمی شکلا سے ملاقات کی اس ملاقات میں کانگریس لیڈر عارف نسیم خان نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ڈی جی سے اس بات کا مطالبہ کیا ہے کہ سب سے پہلے پولیس کی ناکامی پر کارروائی کی جائے اُسکے بعد و کوں لوگ تھے جو اس بھیڑ کے ساتھ وہاں پہچنے اگر غیر قانونی تعمیرات ہٹانا ہے تو یہ معاملہ کورٹ میں چل رہا ہے کورٹ کے فیصلے سے پہلے اس طرح سے کارروائی کرنا یہ کہاں کا انصاف ہے۔۔اور غیر قانونی تعمیرات پر کارروائی کرنی ہے تو کیا مسلمانوں کے علاقے ہی دکھائی دیتے ہیں جہاں وہ طویل مدت سے مقیم ہیں۔۔وہیں کانگریس لیڈر بھائی جگتاپ نے کہا کہ حکومت پوری طرح سے ریاست میں نظم و نسق کو بہتر بنانے میں ناکام ثابت ہو رہتی اور انتخاب سے قبل طرح کی حرکتیں سمجھی جاسکتی ہیں کہ یہ کس لیے کیا جارہا ہے۔
کولہاپور کے وشال گڑھ میں تشدد معاملہ پر کانگریس وفد کی ڈی جی سے ملاقات - Kolhapur Vishalgad violence
مہاراشٹر میں کولہاپور ضلع کے وشال گڑھ میں ہونے والے تشدد کو لیکر آج ایک وفد نے مہاراشٹر کے ڈی جی رشمی شکلا سے ملاقات کی۔ اس موقع پر کانگریس لیڈر بھائی جگتاپ نے کہاکہ ریاست میں نظم و نسق کو بہتر بنانے میں حکومت پوری طرح ناکام ثابت ہوچکی ہے۔
Published : Jul 16, 2024, 9:33 PM IST
کانگریس کے سابق رکن اسمبلی یوسف ابراہنی نے کہا کہ ڈی جی نے ایف آئی آر کا ذکر کیا ہے ایف آئی آر کئی ہوئی ہے لیکن اہم سوال یہ ہے کہ کارروائی کیا خاطیوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔۔
مہاراشٹر کے کولہاپور ضلع میں وشال گڑھ قلعہ میں تجاوزات ہٹانے کے لیے آپریشن پرتشدد ہو گیا جب ہجوم نے پولیس اہلکاروں پر پتھراؤ کیا اور املاک کو نقصان پہنچایا۔ پولیس نے پیر کو بتایا کہ اس معاملے میں 500 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا اور 21 دیگر کو گرفتار کیا گیا۔ کولہاپور کے ضلع کلکٹر نے کہا کہ پیر کو اس علاقے کی غیر قانونی تعمیرات ہٹا دی گئی ہیں۔۔ جو چھترپتی شیواجی مہاراج کے دور میں مراٹھا سلطنت کے اہم ترین قلعوں میں سے ایک قلعہ کے اطراف میں تھیں۔۔وشال گڑھ قلعہ تشدد کیس میں پولیس نے چار مختلف ایف آئی آر درج کی ہیں جن میں 400 سے 500 مشتبہ افراد کو ملزم بنایا گیا ہے 21 مشکوک افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
اتوار کو اس وقت تشدد پھوٹ پڑا جب دائیں بازو کے کچھ کارکنوں کی قیادت میں مراٹھا شاہی خاندان کے ایک سابق رکن پارلیمنٹ سمبھاجی راجے چھترپتی جو پونے سے آئے تھے کو قلعہ کے نچلے حصے میں روک دیا گیا۔ ایک اہلکار نے کہا کہ نظم و نسق کو برقرار رکھنے کے لیے قلعہ پر تعینات پولیس اہلکار زخمی ہوئے جب شرپسندوں نے پتھراؤ کیا اور دائیں بازو کی تنظیم کے احتجاج کے بعد عوامی املاک کو نقصان پہنچایا ہمیں آگ لگنے کی اطلاع ملی تھی۔مساجد اور درگاہ کو نقصان پہنچايا گیا اور بڑے پیمانے پر املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔
ریاستی پولیس کے صدر دفتر میں کانگریس کے اعلیٰ سطحی وفد سابق رکن پارلیمنٹ بھالچندر منگیکر ،رکن اسمبلی بھائی جگتاپ ،سابق رکن اسمبلی یوسف ابراہنی،سابق ڈپٹی میئر شرما، سراج خان جمیعت علما ،آصف شیخ دیگر موجود تھے اُنہوں نے ڈائرکٹر جنرل رشمی شکلا سے شکایت کرتے ہوئے کہا کہ وشال گڑھ میں ہونے تشدد ریاستی حکومت اور پولیس کی ناکامی ہے نیز اس سلسلہ میں خاطی پولیس افسران بشمول ایس پی کو فوری طور پر معطل کیا جائے اور اعلیٰ سطحی تحقیقات کی جاۓ۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ قیادت کرنے والے چھترپتی سمبھاجی راجے نے مطالبہ کیا تھا کہ غیر قانونی تعمیرات کرنے والوں کی ذات اور مذہب دیکھے بنا کارروائی ہونی چاہیے۔ آپکو بتا دیں کہ اس علاقہ میں اکثریت مسلمانوں کی ہے۔
TAGGED:
KOLHAPUR VISHALGAD VIOLENCE