امپھال: منی پور میں ایک بار پھر تشدد کے واقعات میں اچانک اضافہ ہوگیا، جس کے بعد کونراڈ سنگما کی نیشنل پیپلز پارٹی (این پی پی) نے نسلی جھگڑوں سے متاثرہ شمال مشرقی ریاست میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیرقیادت حکومت سے اپنی حمایت واپس لینے کا اعلان کردیا۔ این پی پی نے ریاست میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا۔ دوسری طرف، مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے مہاراشٹر میں اپنی انتخابی مہم کو درمیان میں ہی منسوخ کرکے دہلی واپس آگئے۔ انہوں نے منی پور میں 'مسلسل تشدد اور کشیدگی' پر ایک اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس منعقد کیا جس میں علاقہ کے حالات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
بی جے پی حکومت سے حمایت واپس لینے کے اپنے فیصلے پر سے متعلق این پی پی نے ایکس پر ایک بیان پوسٹ کیا۔ "نیشنل پیپلز پارٹی نے آج منی پور کی مخلوط حکومت سے اپنی حمایت واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ این پی پی کے قومی صدر کونراڈ سنگما نے بی جے پی صدر جے پی نڈا کے نام ایک خط میں مطلع کیا کہ ریاست منی پور میں پچھلے کچھ دنوں کے دوران امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو دیکھ کر، این پی پی نے فوری اثر کے ساتھ برین سنگھ کی قیادت والی حکومت سے اپنی حمایت واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔"
کونراڈ کی این پی پی، جس کے 60 رکنی منی پور اسمبلی میں سات ایم ایل ایز ہیں، نے اتوار کے روز بی جے پی صدر کو مخلوط حکومت سے اپنی تائید واپس لینے کے فیصلہ سے واقف کروایا۔ این پی پی نے دعویٰ کیا کہ شورش زدہ ریاست میں بیرن سنگھ حکومت امن برقرار رکھنے میں ناکام ثابت ہوئی ہے۔ این پی پی نے خط میں کہا کہ منی پور میں حالات مزید بگڑ گئے ہیں اور کئی معصوم جانیں ضائع ہوئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: منی پور تشدد: تین افراد کے قتل کے بعد مظاہرین نے وزراء اور ایم ایل ایز کے گھروں کو بنایا نشانہ، کرفیو نافذ
واضح رہے کہ منی پور کی ایک دریا سے چھ لاپتہ افراد کی لاشیں برآمد ہونے کے چند گھنٹے بعد، مظاہرین نے ہفتے کے روز تین ریاستی وزراء اور چھ ایم ایل اےز کے گھروں پر حملہ کردیا۔ اس کے بعد حکومت نے پانچ اضلاع میں امتناعی احکامات نافذ کردیئے۔ دوسری جانب ریاست کے کچھ حصوں میں انٹرنیٹ خدمات بھی معطل کر دی گئیں ہیں۔