کولکاتا:جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے نے سی بی آئی جانچ کی ہدایت دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’’یہ عدالت ریاستی پولیس پر بھروسہ نہیں کرتی ہے۔‘‘ جج کے حکم کے ایک گھنٹے کے اندر ہی کلکتہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے زبانی طورپر روک لگا دی ہے۔ جج کے حکم کے خلاف ریاستی حکومت نے ڈویژن بنچ میں درخواست دی۔ زبانی درخواست کی سماعت کے بعد ڈویژن بنچ نے زبانی طور پر حکم امتناعی دے دیا ہے۔
جج نے جعلی سرٹیفکیٹ کا استعمال کرتے ہوئے میڈیکل کالج میں داخلے کے معاملے میں بدھ کو دوپہر 1.30 بجے سی بی آئی جانچ کا حکم دیا تھا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’ریاست اس حکم کو چیلنج کر سکتی ہے اور سپریم کورٹ میں جا سکتی ہے۔ اگر ایسا ہے تو مجھے امید ہے کہ ریاست بتائے گی کہ اس نے سی بی آئی کی تحقیقات کو روکنے کے لیے اب تک کتنی رقم خرچ کی ہے۔‘‘ تاہم ریاستی حکومت جانے کے بجائے ڈویژن بنچ کے پاس گئی۔
ریاستی اے جی نے جسٹس سومن سین اور جسٹس ادے کمار کی ڈویژن بنچ کے سامنے زبانی عرضی دی۔ اس عرضی کی سماعت کے بعد کلکتہ ہائی کورٹ نے میڈیکل کالج کیس میں جسٹس گنگوپادھیائے کے حکم پر عبوری روک لگا دی۔ تاہم یہ معطلی موثر ہوگی یا نہیں اس کا حتمی فیصلہ جمعرات کو ہوگا۔ میڈیکل کالج کیس میں جسٹس گنگوپادھیائے کے حکم کو چیلنج کرنے والے ریاستی کیس کی سماعت جمعرات کو ڈویژن بنچ میں ہوگی۔
ریاست کے میڈیکل کالجوں میں داخلے سے متعلق معاملہ بدھ کو کلکتہ ہائی کورٹ میں جسٹس گنگوپادھیائے کی بنچ میں آیا۔ جج نے اس معاملے میں سی بی آئی جانچ کا حکم دیا۔ کمرہ عدالت میں بیٹھتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ’’میڈیکل کالج کے داخلوں میں بدعنوانی کی جانچ سی بی آئی کرے گی۔ اگر اس واقعے میں کوئی مالی بدعنوانی ہے تو اسے بھی سامنے آنے کی ضرورت ہے۔