نفرت پھیلانے والوں کو جلسہ کی اجازت دینا باعث تشویش ہے: ابو عاصم اعظمی ممبئی:مہاراشٹر کے دارالحکومت ممبئی کے میرا روڈ میں تلنگانہ سے بی جے پی رکن اسمبلی ٹی راجہ سنگھ کے جلسہ کرنے کی اجازت دیے جانے پر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ سماج وادی پارٹی لیڈر اور رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی نے بی جے پی تلنگانہ رکن اسمبلی ٹی راجہ سنگھ کو میرا روڈ میں جلسہ کی اجازت دینے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مسلمان میرا روڈ میں امن وامان برقرار رکھیں۔ ٹی راجہ کی ریلی کے دوران جمع ہونے کے بجائے اس کی ریلی کی ریکارڈنگ کریں اور ہر طرح سے امن وامان برقرار رکھنے کی کوشش کریں اور سیکولر ہندو بھائیوں کے ساتھ رہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی منافرت پھیلانے والے ٹی راجہ پر کئی کیس درج ہیں۔ اس کے باوجود اسے ریلی اور جلسۂ عام کی اجازت دی جاتی ہے۔ ٹی راجہ نے اپنے ویڈیو میں چیلنج کیا تھا کہ وہ میرا روڈ ایک لاکھ مجمع کے ساتھ آنے والے ہیں اور بہن بیٹوں پر ہونے والے ظلم کا انتقام لیں گے۔ کیا پولس کی جانب سے یہاں قانون کا نظام پر انہیں اعتماد نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
میرا روڈ میں رام مندر جلوس کو لیکر دو فریقین میں تنازعہ، 5 گرفتار
میرا روڈ میں جو تشدد برپا ہوا اس کے بعد اب بھی 32 مسلم نوجوان جیل میں مقید ہیں۔ اس لیے میری مسلمانوں سے گزارش ہے کہ وہ ٹی راجہ کی ریلی پر توجہ نہ دیں بلکہ قانونی چارہ جوئی کے لیے اس کی ریکارڈنگ کریں۔ اگر اس میں مشتعل مشمولات شامل ہیں تو اس پر قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔ اعظمی نے کہا کہ بی جے پی رکن اسمبلی نتیش رانے میرے حلقہ میں آکر مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش کرتا ہے۔ عورتوں سے کہتا ہے کہ لپ اسٹک لگانا ترک کردو۔ بلکہ اپنے ہاتھوں میں ہتھیار اٹھالو۔ یہ ہتھیار کس پر اٹھانے کی بات وہ کر رہے ہیں۔ مسلمان اور ہندو یہاں متحد ہیں اور یہاں قومی ایکتا کی مثال پائی جاتی ہے۔ اس کو کوئی بھی پارہ پارہ نہیں کرسکتا۔ اس لیے میری مسلمانوں سے درخواست ہے کہ وہ مشتعل نہ ہوں اور صبر وتحمل کا مظاہرہ کریں۔ کیونکہ اگر وہ مشتعل ہو گئے تو اس میں انہیں ہی نقصان اٹھانا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اب بھی میرا روڈ تشدد کے الزام میں مسلم نوجوان بند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹی راجہ نفرتی تقاریر کا ریکارڈ رکھتے ہیں۔ ایسے متنازعہ لیڈر کو اجازت تو مل گئی ہے لیکن اگر وہ ہائی کورٹ کے شرائط کی خلاف ورزی کرتا ہے تو اس پر قانونی چارہ جوئی کو یقییی بنایا جاسکتا ہے۔ جب کہ اس سلسلہ میں پولس نے بھی ٹی راجہ کو میرا روڈ میں پابندی عائد کرنے کی کوشش کی تھی اور اس کے متعلق کورٹ میں دلیل دی تھی لیکن عدالت نے متنازعہ اور اشتعال انگیز نفرتی تقاریر کے چمپین کو اجازت دے دی ہے۔ اس لیے ہمیں اس کے خلاف قانونی کارروائی کرنا چاہیے۔