پیرس: بھارت کے اسٹار نیزہ باز نیرج چوپڑا سے لوگوں کو پیرس اولمپکس میں بھی طلائی تمغے کی امید تھی کیونکہ انھوں نے ٹوکیو اولمپکس میں طلائی تمغہ جیتا تھا۔ لیکن اس اولمپکس میں وہ بھارتی امیدوں پر کھر انہیں اتر سکے اور انھیں چاندی کے تمغے سے مطمئن ہونا پڑا۔
نیرج نے مردوں کے جیولن تھرو ایونٹ میں چاندی کا تمغہ جیت کر پیرس اولمپکس میں بھارت کو پہلا سلور میڈل دلانے میں کامیاب رہے۔ جس کے ساتھ بھارت کے میڈل کی تعداد چھ ہوگئی۔ میڈل تقریب کے بعد جیو سنیما سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے پیش گوئی کی کہ اگر مستقبل میں اس کھیل کے زیادہ سے زیادہ مقابلے ہوئے تو شائقین کرکٹ کی طرح جیولن تھرو میں بھی پاکستان اور بھارت کے مقابلے سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
نیرج نے موجودہ اولمپکس اور عالمی چیمپئن شپ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ عالمی مقابلوں میں بہت فرق ہوتا ہے۔ اولمپکس ہر 4 سال بعد منعقد ہوتا ہے اور عالمی چیمپئن شپ ہر 2 سال بعد منعقد ہوتی ہے۔ اسی لیے ہمارے درمیان جیولین تھرو کے مقابلے بہت کم ہوتے ہیں۔ اگر ہم زیادہ مقابلے کھیلیں گے تو لوگ ہمیں زیادہ دیکھیں گے۔
جلد ہی 90 میٹر کا نشان حاصل کروں گا
اس کے علاوہ اولمپکس سے پہلے کھیلوں کی دنیا میں یہ بحث جاری تھی کہ کیا نیرج 90 میٹر کا ریکارڈ عبور کر پائیں گے۔ 90 میٹر کے سنگ میل پر نیرج نے یقین ظاہر کیا کہ وہ جلد ہی 90 میٹر کا نشان عبور کر لیں گے۔ نیرج نے کہا کہ میں طویل عرصے سے 90 میٹر کا نشان عبور کرنے کا ارادہ بنا رہا ہوں۔ مجھے لگتا ہے کہ میں جلد ہی اس نشان کو عبور کر لوں گا۔ لیکن کچھ تکنیکی وجوہات اور چوٹ کی وجہ سے میں زیادہ سے زیادہ فاصلہ طئے نہیں کر سکا۔ اگر تھرو درست ہوئی تو 3 سے 4 میٹر فاصلے کی بہتری ہوگی۔
ارشد ندیم کو اپنا بیٹا کہنے پر نیرج چوپڑا نے کیا کہا؟