نئی دہلی: کیا کرکٹ گراؤنڈ کی پچ جان لیوا بھی ہوسکتی ہے؟ کیا پانچ روزہ ٹیسٹ میچ صرف 56 منٹ اور 61 گیندوں میں ہی ختم ہو سکتا ہے؟ کیا میچ میں گیند کا مقابلہ بلے سے نہیں بلکہ بلے باز کی ہڈیوں سے ہو سکتا ہے؟
ان تمام سوالوں کا جواب اکثرو بیشتر لوگ منفی میں دیں گے، لیکن کرکٹ کی تاریخ میں ایسا ہوا ہے اور 1998 میں منعقدہ ایک میچ میں ایسا دیکھا گیا تھا۔ پچ جمیکا کا سبینا پارک گراؤنڈ تھا، اس تاریخی خطرناک میچ میں حصہ لینے والی ٹیمیں ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ تھیں۔
تاہم یہ نہ تو پہلا میچ تھا اور نہ ہی آخری موقع جب کوئی میچ خراب پچ کی وجہ سے منسوخ کیا گیا ہو۔ لیکن 29 جنوری 1998 کے اس میچ میں جو کچھ ہوا وہ کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے۔
دراصل اس میچ میں انگلینڈ کے کپتان مائیک آرتھن نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔ اس کے بعد آرتھٹن کو اوپنر کے طور پر آنا پڑا اور ان کے ساتھ وکٹ کیپر بلے باز ایلک اسٹیورٹ بھی میدان میں اترے۔
لیکن پچ پر پہنچنے کے بعد اصل جنگ شروع ہوئی، جہاں کرٹلی ایمبروز اور کورٹنی والش ہاتھوں میں گیند لیے تیار تھے۔ جب میچ شروع ہوا اور گیند پچ سے ٹکرانے لگی تو بلے باز میدان سے بھاگنے کے لیے تیار ہو گئے۔ کیونکہ اس پچ سے بجلی کی رفتار سے آنے والی گیندیں ہڈیاں توڑ رہی تھیں۔
یہ میچ ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ کے درمیان تھا لیکن اس کے بھارت سے بھی تعلقات تھے۔ جب بلے بازوں کا درد ناقابل برداشت ہو گیا تو ویسٹ انڈیز کے امپائر سٹیو بکنر اور بھارتی امپائر سری نواس وینکٹاراگھون نے میچ ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔
آرتھٹن اور اسٹیورٹ دیگر بلے بازوں کے ساتھ اس وقت زخمی ہوئے جب امپائر کی مداخلت سے 61 گیندوں کے بعد میچ کو روک دیا گیا۔ کھلاڑیوں کے جسموں کے کئی جگہوں پر خون کے نشان دیکھے گئے۔
اس 61 گیندوں میں انگلینڈ نے 3 وکٹوں کے نقصان پر 17 رنز بنائے تھے۔ اس دوران بلے بازوں کا معائنہ کرنے کے لیے فزیو کو درجنوں بار میدان میں آنا پڑا۔ آرتھٹن، مارک بچر اور ناصر حسین آؤٹ ہوئے۔ گراہم تھورپ اوپننگ بلے باز اسٹیورٹ کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔