پیرس: آسٹریلوی باکسر ٹینا رحیمی نے فرانس میں حجاب پر پابندی عائد کیے جانے والے قانون کی تنقید کی ہے۔ کیونکہ یہ قانون اولمپکس کے بعض کھیلوں میں حصہ لینے والے فرانسیسی ایتھلیٹس کو حجاب پہننے سے روکتا ہے۔ 28 سالہ آسٹریلوی باکسر ٹینا رحیمی نے اتوار کو ایک بیان جاری کیا جس میں فرانس کی جانب سے پیرس اولمپکس میں فرانسیسی کھلاڑیوں کے لیے حجاب یا ہیڈ اسکارف پر پابندی کی مخالفت کی گئی ہے۔
رحیمی نے اپنے سوشل میڈیا اکاونٹ انسٹاگرام پر کہا کہ خواتین کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ کس طرح کا لباس پہننا چاہتی ہیں۔ میں اپنے مذہب کے حصے کے طور پر حجاب پہننے کا انتخاب کرتی ہوں اور مجھے ایسا کرنے پر فخر ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ آپ کو اپنے عقائد اور مذہب یا اپنے کھیل میں سے کسی ایک کا انتخاب نہیں کرنا چاہیے۔ لیکن اس قانوں سے فرانسیسی کھلاڑی ایسا کرنے پر مجبور ہیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ کی نسل کیا ہے یا آپ کس مذہب کی پیروی کرتے ہیں، ہم سب یہاں صرف ایک خواب (مقابلہ کرنا اور جیتنا) کو حاصل کرنے کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں۔ اولمپک گیمز میں حصہ لینے والی آسٹریلیا کی پہلی مسلم باکسر نے مزید کہا کہ کھیل میں امتیازی سلوک کا خیرمقدم نہیں کیا جاسکتا ہے، خاص طور پر اولمپکس میں۔
دراصل اولمپکس کی افتتاحی تقریب سے پہلے فرانسیسی مسلم ایتھیلٹ کے سر پر اسکارف کی وجہ سے شرکت نہ کرنے کا خطرہ تھا۔ لیکن کچھ کھلاڑیوں اور سوشل میڈیا صارفین کے ردعمل کے بعد فرانسیسی وزیر کھیل نے میڈیا نیوز چینل سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ مسئلہ حل ہو گیا ہے اور مسلم ایتھیلٹ سائلا کو اپنے بالوں کو ڈھانپنے کے لیے ٹوپی پہن کر حصہ لینے کی اجازت دے دی گئی ہے۔