واشنگٹن: امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مبینہ طور پر قتل کرنے کی کوشش کرنے والا ملزم ریان روتھ غزہ میں حماس کے سامنے خود سپردگی کرنا چاہتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ وہ حماس کی قید میں یرغمالی کی زندگی گزارے۔
جیل سے لکھے ایک خط میں ریان روتھ نے سوال کیا ہے کہ، کیا آپ میرے ساتھ غزہ جائیں گے اور یرغمالی زندگی کے بدلے حماس کے سامنے ہتھیار ڈال دیں گے؟ کیا آپ امن کے عمل کو دوبارہ شروع کرنے اور اس جنگ کو ختم کرنے کی پیشکش کرکے معصوم بچوں اور خاندانوں کا قتل روکنے میں میری مدد کریں گے؟
نیویارک پوسٹ نے اس خط کا ذکر کرتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ، 58 سالہ روتھ، جو ٹرمپ کو قتل کرنے کی کوشش کے مقدمے میں میامی کی ایک وفاقی جیل میں قید ریان روتھ نے جیل سے ایک عجیب و غریب خط لکھا ہے۔
جنگ میں ہلاکتوں پر افسوس:
روتھ نے اپنے خط میں غزہ میں جاری جنگ پر تنقید کی ہے۔ اس کا ماننا ہے کہ، جنگ کو روکنے کے لیے امن بحالی کی کوشش کرنا چاہیے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ حماس کے سامنے خودسپردگی کرنا چاہتا ہے۔
روتھ کی زندگی دلچسپ ہے وہ خود کو الیگزینڈر ہیملٹن کے طور پر پیش کرتا ہے۔ اسے جارج بیلی کا بہت زیادہ جنون ہے۔
روتھ کے مطابق، وہ ہیملٹن کی زندگی کے بارے میں تحقیق کر رہا ہے۔ ہیملٹن 1789 سے 1795 تک پہلے امریکی ٹریژری سیکرٹری کے طور پر کام کر چکے ہیں۔
روتھ نے اپنے خط میں زور دے کر کہا کہ، وہ ایسی دنیا کی خواہش نہیں رکھتے جہاں دنیا بھر میں ہمارے پڑوسی جدوجہد کریں۔
ریان روتھ کا یونیورسٹی طلباء کے لیے پیغام:
روتھ نے اپنے خط میں امریکی یونیورسٹیوں میں غزہ کی حمایت میں ہوئے پرتشدد کیمپس مظاہروں کے ذریعے حماس کی حمایت کرنے والے طلباء کی حوصلہ افزائی کی ہے۔
روتھ کے مطابق، امریکی رہنماؤں کی جانب سے غزہ کی حمایت میں احتجاج کر رہے طلباء کے خیموں کو توڑا جانا انتہائی افسوسناک تھا۔ روتھ نے طلباء کو پھر سے غزہ کی حمایت میں احتجاج کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے، دوبارہ اپنے احتجاجی کیمپوں کو تعمیر کرنے کی ترغیب دی۔
واضح رہے، گزشتہ سال 15 ستمبر کو، وفاقی ایجنٹوں نے فلوریڈا کے ویسٹ پام بیچ میں ٹرمپ انٹرنیشنل گالف کلب میں تلاشی کے دوران روتھ کو نیم خودکار رائفل کے ساتھ گرفتار کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: