حیدرآباد (نیوز ڈیسک):شاعری کی صنف میں محبوب کے لب (ہونٹ) شعرا کے پسندیدہ موضوعات میں سے ایک ہے۔ مختلف شعرا نے الگ الگ انداز و اسلوب میں محبوب کے ہونٹوں کی تعریف کے پل باندھے ہیں۔ جہاں میر نے ان لبوں کو گلاب کی پنکھڑی سے تشبیہ دی تو و ہیں غالب کو لبوں کی شیرینی ایسی بھا گئی کہ محبوب کے لب سے گالی کھا کر بھی مزا آیا۔ ملاحظہ کیے 'لب' پر بہترین اور منتخب اشعار...
نازکی اس کے لب کی کیا کہیے
پنکھڑی اک گلاب کی سی ہے
میر تقی میر
کتنے شیریں ہیں تیرے لب کہ رقیب
گالیاں کھا کے بے مزا نہ ہوا
مرزا غالب
کچھ تو مل جائے لب شیریں سے
زہر کھانے کی اجازت ہی سہی
آرزو لکھنوی
تجھ سا کوئی جہان میں نازک بدن کہاں
یہ پنکھڑی سے ہونٹ یہ گل سا بدن کہاں
لالہ مادھو رام جوہر
مسکرائے بغیر بھی وہ ہونٹ
نظر آتے ہیں مسکرائے ہوئے
انور شعور
صرف اس کے ہونٹ کاغذ پر بنا دیتا ہوں میں
خود بنا لیتی ہے ہونٹوں پر ہنسی اپنی جگہ
انور شعور
کیا پرکھتے ہو سوالوں سے جوابوں کو عدیم