ETV Bharat / jammu-and-kashmir

ریڈیو نے میرے ادبی شعور میں دلچپسی پیدا کی، افسانہ نگار مشتاق مہدی - MUSHTAQ MEHDI

مشتاق مہدی اردو زبان کشمیر زبان میں کئی افسانے ڈرامے اور شارٹ فلمس لکھےہیں۔ پرویزالدین کی رپورٹ

ریڈیو نے میرے ادبی شعور میں دلچپسی پیدا کی، افسانہ نگار مشتاق مہدی
ریڈیو نے میرے ادبی شعور میں دلچپسی پیدا کی، افسانہ نگار مشتاق مہدی (Video Source: Etv Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Feb 3, 2025, 5:30 PM IST

Updated : Feb 7, 2025, 11:44 AM IST

سرینگر : مشاق مہدی گزشتہ پانچ دہائیوں کے زائد عرصے سے اردو اور کشمیر زبان وادب کی آبیاری کرتے آرہے ہیں۔مشتاق مہدی نے مختلف اصناف میں طبع آزمائی کی ہے ۔غزلوں اور ڈراموں کے علاوہ کئی ٹی وی سریل بھی لکھے ہیں۔ اتنا ہی نہیں کشمیر میں جب بھی اردو افسانہ نگاری کی بات جائے گی تو مشتاق مہدی کا نام لئے بغیر وہ نامکمل ہوگی۔

اس افسانہ نگار اور شاعر کے ادبی کارناموں اور اردو و کشمیر زبان کے تئیں ان کی خدمات سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے مشتاق مہدی کے ساتھ خصوصی گفتگو کی۔

مشتاق مہدی اردو زبان کشمیر زبان میں کئی افسانے ڈرامے اور شارٹ فلمس لکھےہیں۔ پہلی بارانہوں نے نویں جماعت سے لکھنے کا آغاز کیا تھا (Video Source: ETV Bharat)

مشتاق مہدی اپنے بچن کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں اس وقت کا نویں جماعت کا طالب علم تھا اور صیام کے مہینے میں اپنے دوستوں کے ساتھ کرکٹ کھیل رہا تھا کہ اچانک میرے ذہن میں ایک شعر بلبلایا اور یہی شعر میرے لکھنے کی ابتدا تھی۔انہوں نے کہا کہ سائنس کا طالب علم ہونے کی وجہ سے میں آٹھویں جماعت سے اردو لکھنے شروع کیا تھا۔البتہ کالج کے دنوں میں ماہ نامہ شمع اور روبی وغیرہ رسالے اور جریدے پڑھتا رہتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سال 1973 میں نے اردو میں پہلی کہانی لکھی جو کہ بعد میں 1974 "مین کمینہ" کے عنوان سے بمبئی فلم سنسنار میں شائع ہوئی اور کشمیری زبان کا پہلا افسانہ میں نے"پدپکون" کے نام سے 1974 میں قلم بند کیا اور 1976 میں مین نے پہلی غزل لکھی۔

اب تک اِن کے اردو کے دو افسانوی مجموعے" مٹی کے دیے " اور آگن میں وہ" منظر عام پر آچکے ہیں۔مشتاق مہدی کا کہنا ہے کہ میں نے اپنے افسانوں میں لغزش آدم سے لےکر اردگرد کے حالات واقعات ،قدرتی مناظر اور روزمرہ کے مسائل کو کبھی سادہ بیانیہ تو کبھی علامتی اظہار اپنا کر بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ مشتاق مہدی اپنی قاری کے سامنے دل کش اسلوب میں رکھنے کی قدرت اور مہارت رکھتے ہیں۔ایسے میں "آگن میں وہ" افسانوی مجموعے میں ایک نئی جستجو دیکھنے کو ملتی ہے ۔

انہوں نے کہا میری افسانوی تحریریں رومانیت اور عشق و محبت کے کہانیوں کے علاوہ ارد گرد کے ماحول اور حالت و واقعات کی بھی بھر پور عکاسی کرتے رہتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں زندگی کے ان واقعات کو اپنے افسانوں میں جگہ دیتا ہوں جو کہ ظاہری طور بہت چھوٹے ہوتے ہیں۔لیکن وہ بے حد متاثر کُن ہوتے ہیں۔اس لیے میرے تحریر کردہ افسانے دیگر فکشن نگاروں سے مختلف ہوتے ہیں۔

مشتاق مہدی کہتے ہیں کہ افسانہ جس بھی زبان میں لکھا جائے زبان پر مکمل دسترس اور موضوع منفرد ہونا چائیے تب جا کے ایک عمدہ افسانہ وجود میں آسکتا ہے۔ زندگی ہر وقت اور ہر دن ایک نئے موضوع کو جنم دیتی رہتی ہے ۔ایسا نہیں ہے کہ تلاش کرنا پڑے۔ایک اچھے افسانہ نگار کے لیے موضوع ہمیشہ اس کے اردگرد ہی ہوتے ہیں بس پہچان کی ضرورت ہے۔

کشمیر میں اردو ادب اور افسانہ نگاری کے مستقبل کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تجربے کی بنیاد پر میں یہ دعوے کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ جموں وکشمیر خاص کر وادی کشمیر میں اردو ادب اور افسانہ نگاری کا مستقبل تابناک ہے۔کیونکہ نہ صرف یہاں اردو پڑھنے والے ہیں بلکہ نئے لکھنے والوں کی تعداد بھی کم نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اردو افسانوں کے علاوہ کشمیری زبان میں غزلوں کا مجموعہ "نغمے دل " کے عنوان سے 1996 میں منظر عام پر آیا۔اس کتاب میں کئی ایسے غزلیں ہیں جن کو کشمیر کے نامور گلوکاروں نے اپنی آواز بخشی ہے اور وہ غزلیں آج بھی آکاش وانی سرینگر میں سامعین کی سماعتوں میں رس گھولتی ہیں۔

مہدی مشتاق نے مزید کہا کہ اگرچہ افسانہ لکھنے یا شاعری میں میرا کوئی استاد نہیں رہا ہے لیکن افسانہ نگار اورڈرامہ نویس بنانے میں ریڈیو کا ایک اہم رول رہا ہے۔ کیونکہ اس دور میں ریڈیو کے ڈرامے بہترین ہوا کرتے تھے جو میں بغور سننا تھا۔ریڈیو کے ڈراموں نے میرے ادبی شعور میں دلچپسی پیدا کی اور پھر سال 1977 میرا پہلا کشمیری ڈرامہ "ہاوس" پران کشور کی ہدایت میں ریڈیو کشمیر سرینگر پر براڈکاسٹ ہوا ۔

انہوں نے ریڈیو کشمیر سرینگر کے ساتھ ساتھ دوردرشن کے لیے بھی کئی اردو اور کشمیری سریل لکھے ہیں جن میں "قدرت"،"خوددار" اور انتقام خاصے مقبول ہوئے اس کے علاہ ایک درجن سے زائد شارٹ فلمیں بھی لکھی ہیں۔

مزید پڑھیں:

مشتاق مہدی نے کہا کہ آنے والے چند مہینوں میں" تہہ آب " کے عنوان سے میرا ایک اور شعر مجموعہ منظر عام پر آرہا ہے۔ یہ شعر مجموعہ تربیت کے آخری مرحلے میں ہے اور توقع ہے کہ اپریل میں یہ قارین کو پڑھنے کو ملے گا۔

سرینگر : مشاق مہدی گزشتہ پانچ دہائیوں کے زائد عرصے سے اردو اور کشمیر زبان وادب کی آبیاری کرتے آرہے ہیں۔مشتاق مہدی نے مختلف اصناف میں طبع آزمائی کی ہے ۔غزلوں اور ڈراموں کے علاوہ کئی ٹی وی سریل بھی لکھے ہیں۔ اتنا ہی نہیں کشمیر میں جب بھی اردو افسانہ نگاری کی بات جائے گی تو مشتاق مہدی کا نام لئے بغیر وہ نامکمل ہوگی۔

اس افسانہ نگار اور شاعر کے ادبی کارناموں اور اردو و کشمیر زبان کے تئیں ان کی خدمات سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے مشتاق مہدی کے ساتھ خصوصی گفتگو کی۔

مشتاق مہدی اردو زبان کشمیر زبان میں کئی افسانے ڈرامے اور شارٹ فلمس لکھےہیں۔ پہلی بارانہوں نے نویں جماعت سے لکھنے کا آغاز کیا تھا (Video Source: ETV Bharat)

مشتاق مہدی اپنے بچن کے دنوں کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ میں اس وقت کا نویں جماعت کا طالب علم تھا اور صیام کے مہینے میں اپنے دوستوں کے ساتھ کرکٹ کھیل رہا تھا کہ اچانک میرے ذہن میں ایک شعر بلبلایا اور یہی شعر میرے لکھنے کی ابتدا تھی۔انہوں نے کہا کہ سائنس کا طالب علم ہونے کی وجہ سے میں آٹھویں جماعت سے اردو لکھنے شروع کیا تھا۔البتہ کالج کے دنوں میں ماہ نامہ شمع اور روبی وغیرہ رسالے اور جریدے پڑھتا رہتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ سال 1973 میں نے اردو میں پہلی کہانی لکھی جو کہ بعد میں 1974 "مین کمینہ" کے عنوان سے بمبئی فلم سنسنار میں شائع ہوئی اور کشمیری زبان کا پہلا افسانہ میں نے"پدپکون" کے نام سے 1974 میں قلم بند کیا اور 1976 میں مین نے پہلی غزل لکھی۔

اب تک اِن کے اردو کے دو افسانوی مجموعے" مٹی کے دیے " اور آگن میں وہ" منظر عام پر آچکے ہیں۔مشتاق مہدی کا کہنا ہے کہ میں نے اپنے افسانوں میں لغزش آدم سے لےکر اردگرد کے حالات واقعات ،قدرتی مناظر اور روزمرہ کے مسائل کو کبھی سادہ بیانیہ تو کبھی علامتی اظہار اپنا کر بیان کرنے کی کوشش کی ہے۔ مشتاق مہدی اپنی قاری کے سامنے دل کش اسلوب میں رکھنے کی قدرت اور مہارت رکھتے ہیں۔ایسے میں "آگن میں وہ" افسانوی مجموعے میں ایک نئی جستجو دیکھنے کو ملتی ہے ۔

انہوں نے کہا میری افسانوی تحریریں رومانیت اور عشق و محبت کے کہانیوں کے علاوہ ارد گرد کے ماحول اور حالت و واقعات کی بھی بھر پور عکاسی کرتے رہتے ہیں انہوں نے کہا کہ میں زندگی کے ان واقعات کو اپنے افسانوں میں جگہ دیتا ہوں جو کہ ظاہری طور بہت چھوٹے ہوتے ہیں۔لیکن وہ بے حد متاثر کُن ہوتے ہیں۔اس لیے میرے تحریر کردہ افسانے دیگر فکشن نگاروں سے مختلف ہوتے ہیں۔

مشتاق مہدی کہتے ہیں کہ افسانہ جس بھی زبان میں لکھا جائے زبان پر مکمل دسترس اور موضوع منفرد ہونا چائیے تب جا کے ایک عمدہ افسانہ وجود میں آسکتا ہے۔ زندگی ہر وقت اور ہر دن ایک نئے موضوع کو جنم دیتی رہتی ہے ۔ایسا نہیں ہے کہ تلاش کرنا پڑے۔ایک اچھے افسانہ نگار کے لیے موضوع ہمیشہ اس کے اردگرد ہی ہوتے ہیں بس پہچان کی ضرورت ہے۔

کشمیر میں اردو ادب اور افسانہ نگاری کے مستقبل کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تجربے کی بنیاد پر میں یہ دعوے کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ جموں وکشمیر خاص کر وادی کشمیر میں اردو ادب اور افسانہ نگاری کا مستقبل تابناک ہے۔کیونکہ نہ صرف یہاں اردو پڑھنے والے ہیں بلکہ نئے لکھنے والوں کی تعداد بھی کم نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اردو افسانوں کے علاوہ کشمیری زبان میں غزلوں کا مجموعہ "نغمے دل " کے عنوان سے 1996 میں منظر عام پر آیا۔اس کتاب میں کئی ایسے غزلیں ہیں جن کو کشمیر کے نامور گلوکاروں نے اپنی آواز بخشی ہے اور وہ غزلیں آج بھی آکاش وانی سرینگر میں سامعین کی سماعتوں میں رس گھولتی ہیں۔

مہدی مشتاق نے مزید کہا کہ اگرچہ افسانہ لکھنے یا شاعری میں میرا کوئی استاد نہیں رہا ہے لیکن افسانہ نگار اورڈرامہ نویس بنانے میں ریڈیو کا ایک اہم رول رہا ہے۔ کیونکہ اس دور میں ریڈیو کے ڈرامے بہترین ہوا کرتے تھے جو میں بغور سننا تھا۔ریڈیو کے ڈراموں نے میرے ادبی شعور میں دلچپسی پیدا کی اور پھر سال 1977 میرا پہلا کشمیری ڈرامہ "ہاوس" پران کشور کی ہدایت میں ریڈیو کشمیر سرینگر پر براڈکاسٹ ہوا ۔

انہوں نے ریڈیو کشمیر سرینگر کے ساتھ ساتھ دوردرشن کے لیے بھی کئی اردو اور کشمیری سریل لکھے ہیں جن میں "قدرت"،"خوددار" اور انتقام خاصے مقبول ہوئے اس کے علاہ ایک درجن سے زائد شارٹ فلمیں بھی لکھی ہیں۔

مزید پڑھیں:

مشتاق مہدی نے کہا کہ آنے والے چند مہینوں میں" تہہ آب " کے عنوان سے میرا ایک اور شعر مجموعہ منظر عام پر آرہا ہے۔ یہ شعر مجموعہ تربیت کے آخری مرحلے میں ہے اور توقع ہے کہ اپریل میں یہ قارین کو پڑھنے کو ملے گا۔

Last Updated : Feb 7, 2025, 11:44 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.