حیدرآباد (نیوز ڈیسک):منفرد لب و لہجے کے شاعر فہمی بدایونی 72 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ان کا جانا اردو دنیا کے لیے بڑا خسارہ مانا جا رہا ہے۔ وہ اپنے سادہ اسلوب اور منفرد اندازِ بیان سے اپنے پیچھے ایک گہرا نقش چھوڑ گئے۔ انہوں نے اپنی غزلوں اور اشعار سے بے پناہ مقبولیت اور داد و تحسین حاصل کی۔ ان کے اشعار کی عوامی مقبولیت کا یہ عالم رہا کہ ان کے بے شمار ویڈیو سوشل میڈیا پر طویل وقت تک چھائے رہے۔ ان کے اشعار کی خاصیت یہ ہے کہ وہ سادہ مگر گہرے اور جذبات کی ادائیگی میں اپنی مثال آپ ہیں۔ فہمی بدایونی کے کچھ مقبول و مشہور اشعار ملاحظہ کیجیے:
تیرے جیسا کوئی ملا ہی نہیں
کیسے ملتا کہیں پہ تھا ہی نہیں
-
پوچھ لیتے وہ بس مزاج مرا
کتنا آسان تھا علاج مرا
-
ہمارا حال تم بھی پوچھتے ہو
تمہیں معلوم ہونا چاہیے تھا
-
مری وعدہ خلافی پر وہ چپ ہے
اسے ناراض ہونا چاہیے تھا
-
تم نے ناراض ہونا چھوڑ دیا
اتنی ناراضگی بھی ٹھیک نہیں
-
کاش وہ راستے میں مل جائے
مجھ کو منہ پھیر کر گزرنا ہے
-
جان میں جان آ گئی یارو