نئی دہلی: آج نئی دہلی میں اکادمی کے صدر مادھو کوشک کی صدارت میں منعقد ساہتیہ اکادمی ایگزیکیٹو بورڈ کے اجلاس میں 24 ہندستانی زبانوں میں ساہتیہ اکادمی ترجمہ ایوارڈ 2023 کے لیے انعامات کی منظوری دی گئی۔
اردو میں یہ ایوارڈ چترا مدگل کے ہندی ناول ’پوسٹ باکس نمبر 203 نالا سوپارا‘ کے اردو ترجمہ کے لیے احسن ایوبی کو دینے کا اعلان کیا گیا۔دیگر انعام یافتگان میں کشمیری کے لیے گلزار احمد راتھر، ہندی کے لیے ریتا رانی پالیوال کو اور انگریزی کے لیے نونیتا دیوسین کا انتخاب کیا گیا۔
ساہتیہ اکادمی ترجمہ ایوارڈ کے لیے اس بار یکم جنوری 2017 سے 31 دسمبر 2021 کے درمیان پہلی بار شائع ہونے والی نمائندہ شائع تراجم زیر غور آئیں۔ یہ ایوارڈ امتیازی نشان اور پچاس ہزار روپے پر مشتمل ہے، جو آئندہ ایک پروقار تقریب میں پیش کیے جائیں گے۔
اردو ایوارڈ کا فیصلہ ساہتیہ اکادمی اردو مشاورتی بورڈ کے کنوینر ممتاز شاعر چندربھان خیال کی صدارت میں منعقد ہوا، جس کے جیوری ممبران میں ڈاکٹر نصرت مہدی، اسلم مرزا اور پروفیسر خالد محمود شامل تھے۔
احسن ایوبی اردو کے ایک بہترین مترجم اور فکشن ناقد ہیں۔ انہوں نے اعلیٰ تعلیم علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے حاصل کی اور فی الحال وہ شعبہ اردو، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں درس و تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
لگ بھگ ایک درجن کتابوں کے مصنف و مترجم احسن ایوبی کے ترجمہ کردہ ناول ’پوسٹ باکس نمبر 203 نالا سوپارا،‘ فلسطینی ناول ’حیفا پلٹنے والے‘، ہندی ناول ’کیرتی گان‘ اور ہندی کہانیوں کے تراجم پر مبنی کتاب ’کہانی سفر میں ہے‘ کو ادبی حلقوں میں خوب سراہا گیا ہے۔
ہندی کی سینئر فکشن نگار چترا مدگل کا ناول ’پوسٹ باکس نمبر 203 نالا سوپارا‘ تیسری جنس کے مسائل پر مبنی ہے، جس پر ساہتیہ اکادمی نے انھیں 2018 میں ایوارڈ سے سرفراز کیا تھا۔
تھرڈ جینڈر افراد کی جدوجہد، ان کے مسائل اور ان کی نفسیات کو تمام تر جزئیات کے ساتھ بیان کرتا ہوا یہ ناول خط کی تکنیک میں لکھا گیا ہے، جس میں ایک بچہ اپنی ماں کو خط کے ذریعہ اپنے حالات زندگی سے واقف کراتا ہے۔
مزید پڑھیں: شبنم تلگامی ساہتیہ اکیڈامی ٹرانسلیشن ایوارڈ 2022 سے سرفراز
دیگر انعام یافتگان میں لکشمی جیوتی گگے ہاندک (آسامی)، مرنمے پرمانک (بنگالی)، امبیکاگری ہاواری (بوڈو)، سشما رانی (ڈوگری)، (مرحوم) نونیتا دیو سین (ہندی)، مینل دوے (گجراتی)، ریتارانی پالیوال (ہندی)، کے.کے. گنگادھرن (کنڑ)، گلزار احمد راتھر (کشمیری)، سونیترا جوگ (کونکنی)، مینکا ملک (میتھلی)، پی.کے. رادھامنی (ملیالم)، لائی شرم سوموریندرو (منی پوری)، ابھے سداورتے (مراٹھی)، چھترمان سبا (نیپالی)، بنگالی نند (اڑیہ)، جگدیش رائے کلریاں (پنجابی)، بھنور لال ’بھرمر‘ (راجستھانی)، ناگ رتنا ہیگڑے (سنسکرت)، ویر پرتاپ مرمو (سنتھالی)، بھگوان ببانی (سندھی)، کنین دکشنامورتی (تمل)، الاناگ (تیلگو) اور احسن ایوبی (اردو) شامل ہیں۔
واضح رہے کہ ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ ایک ادبی اعزاز ہے جو ساہتیہ اکیڈمی ہر سال ادبی کام خدمات انجام دینے والوں کو دیتا ہے۔ بھارت کے آئین کے آٹھویں شیڈول میں شامل 22 ہندوستانی زبانوں کے علاوہ، یہ ایوارڈ راجستھانی اور انگریزی زبان سمیت کُل 24 زبانوں میں فراہم کی گئی ہے۔ ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ سب سے پہلے سال 1955 میں دیا گیا تھا۔
(یو این آئی)