حیدرآباد: 'میں نے جب بھی اسے دیکھا، لوہا دیکھا، لوہے کی طرح تپتے دیکھا...' کیدارناتھ اگروال کی ایک عورت کے لیے لکھی گئی یہ نظم دل کو چھو جاتی ہے۔ لیکن خواتین کے عالمی دن کے موقع پر، خواتین مصنفین کی کچھ خصوصی اقتباس کا ذکر کرتے ہیں، جنہیں پڑھ کر قاری مسحور ہو جاتا ہے۔ یہ خواتین مصنفین کی تحریر کردہ متاثر کن تخلیقات ہیں جسے پڑھ کر قاری کا ذہن خوش ہو جاتا ہے۔ اس لیے خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ان کے ان شاندار تصنیفات کو ضرور پڑھیں۔
عصمت چغتائی:
عصمت چغتائی نے اردو زبان و ادب پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔ ان کی تخلیقات کے ذریعے عورتوں کی نفسیات کو محسوس کیا جا سکتا ہے۔ نہایت ہی سلیس لب و لہجے میں ان کے افسانوں نے معاشرے کی سچائی کو پیش کیا ہے۔ ان کا قلم کبھی نہیں لڑکھڑایا اور ایک کے بعد ایک بے باک افسانے لکھتی رہیں۔ ادب کو انہوں نے حقیقت پسندانہ ادب کے ذریعہ بیسویں صدی کے اردو ادب میں ایک اہم آواز کے طور اپنی شناخت بنائی۔
21 اگست 1915 میں ان کی پیدائش اتر پردیش کے بدایوں میں ہوئی تھی ان کے قلم نے جس شجاعت کا مظاہرہ کیا، وہ بے نظیر ہے۔ اردو ادب کو وقت سے آگے لے جانے والے افسانہ نگاروں کی صف میں وہ سب سے آگے نظر آتی ہیں۔
عصمت چغتائی کے حوالے سے پطرس بخاری لکھتے ہیں کہ "ہمیں اس بات کو تسلیم کرنے میں ذرا بھی تامل نہیں ہونا چاہیے کہ عصمت کی شخصیت اردو ادب کے لئے باعث فخر ہے۔ انھوں نے بعض ایسی پرانی فصیلوں میں رخنے ڈال دیئے ہیں کہ جب تک وہ کھڑی تھیں کئی رستے نظروں سے اوجھل تھے۔ اس کارنامے کے لئے اردو خوانوں کو ہی نہیں بلکہ اردو کے ادیبوں کو بھی ان کا ممنون ہونا چاہیے۔"
قرۃ العين حيدر:
قرۃ العين حيدر 20 جنوری 1926 میں اترپردیش کے علی گڑھ میں پیدا ہوئیں۔ تقسیم ہند کے بعد قرۃ العین حیدر کا خاندان پاکستان چلا گیا۔ 1959 میں ان کا ناول آگ کا دریا منظر عام پر آیا جس پر پاکستان میں بہت ہنگامہ ہوا۔ اس کے فوراً بعد انہوں نے بھارت واپس جانے کا فیصلہ کیا جہاں وہ بطور صحافی کام کرتی رہیں اور افسانے اور ناول بھی لکھتی رہیں۔
آخرِ شب کے ہم سفر کے لیے 1989 میں انہیں بھارت کے سب سے باوقار ادبی اعزاز گیان پیٹھ انعام سے بھی نوازا گیا جبکہ بھارتی حکومت نے انہیں 1985 میں پدم شری اور 2005 میں پدم بھوشن جیسے اعزازات بھی دیے۔ 11 سال کی عمر سے ہی کہانیاں لکھنے والی قرۃ العین حیدر کو اردو ادب کی ورجینیا وولف کہا جاتا ہے۔ انہوں نے پہلی بار اردو ادب میں اسٹریم آف کونشیئسنس تکنیک کا استعمال کیا تھا۔ اس تکنیک کے تحت کہانی ایک ہی وقت میں مختلف سمت میں چلتی ہے۔
امرتا پریتم:
امرتا پریتم کو پنجاب کی پہلی شاعرہ ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ امریتا پریتم کی پیدائش 1919 میں پنجاب میں واقع گجراں والا میں ہوئی تھی۔ ان کا بچپن اور ابتدائی تعلیم لاہور میں ہوئی۔ امریتا پریتم کو بچپن سے ہی شاعری اور مضمون لکھنے کا شوق تھا، انکی اہم ناول پانچ برس لمبی سڑک، پنجر، ادالت، کورے کاغز، انچاس دن، ساگر اور سیپیاں نے انہیں ادبی دنیا میں لافانی کر دیا۔