گیا:ریاست بہار کے گیا شہر میں واقع مرزا غالب کالج کی گورننگ باڈی کی تشکیل کی کاروائی مکمل ہو چکی ہے۔ عہدے تقسیم ہونے کے ساتھ ساتھ ایجوکیشنسٹ کا بھی عہدہ پر ہو چکا ہے۔ مرزا غالب کالج گورننگ باڈی کے نئے صدر عزیز احمد منيری منتخب ہوئے ہیں، جبکہ سابق کمیٹی کے سکریٹری شبیع عارفین شمسی پر ایک بار پھر گورننگ باڈی کے اراکین نے اعتماد ظاہر کیا ہے۔ جبکہ نائب صدر کے عہدے پر ڈاکٹر حفیظ الرحمن خان منتخب ہوئے ہیں۔ جوائنٹ سکریٹری محمد اورنگ زیب کو بنایا گیا ہے۔ ایجوکیشنسٹ کے عہدے پر سید محمد عبیداللہ کا انتخاب ہوا ہے۔
غور طلب ہے کہ تمام عہدے پر کیے جانے کے بعد جی بی کی طرف سے کہا گیا ہے کہ جی بی کالج کی ترقی اور فلاح کے لیے متحرک ہو چکی ہے۔ پہلی ترجیحات میں اکیڈمک ماحول کو بہتر سے بہتر کیا جائے گا۔ ساتھ ہی کالج کے زیر التوا معاملوں کو بھی فوری طور پر حل کرنے کے لیے جی بی کوشاں ہے۔
گورننگ باڈی کے نو منتخب نائب صدر ڈاکٹر حفیظ الرحمن خان سے کالج کی تعلیم بحالی اور کمیٹی سمیت کئی اہم مسائل پر ای ٹی وی بھارت اردو نے خصوصی گفتگو کی ہے۔ حفیظ الرحمن خان نے کہا کہ سابق کمیٹی کو گزشتہ دو ماہ قبل چیئرمین کونسل مرزا غالب نے کونسل کی ایک غیر معمولی میٹنگ طلب کی تھی اور کونسل کے اراکین نے متفقہ طور پر جی بی کو معطل کرنے کا فیصلہ لیا تھا، اس کی کئی وجوہات تھیں جس پر کونسل مرزا غالب کالج کو فیصلہ لینا انتہائی ضروری تھا۔
کیونکہ حالات اتنے خراب ہو گئے تھے کہ مگدھ یونیورسٹی نے کالج کے سرکاری اہل کاروں کی تنخواہ تک روک دی تھی، بینک آپریشن بند کر دیا گیا تھا، کالج اس کی وجہ سے متعدد مسائل کا شکار ہو رہا تھا، حالات ناگفتہ ہو گئے تھے۔ اس وجہ سے کونسل مرزا غالب کالج نے فیصلہ کیا کہ کمیٹی کو معطل کر دیا جائے۔ اس کی جگہ پر ایک ایڈہاک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اور وہی گزشتہ دو ماہ سے کالج کے انتظام و انصرام کو انجام دینے میں مصروف تھی، لیکن اب باضابطہ کمیٹی 'گورننگ باڈی' تشکیل ہو چکی ہے۔ عہدے بھی تقسیم کر دیے گئے ہیں۔
اس دوران جب اُن سے سوال کیا گیا کہ اس کمیٹی کے اراکین میں کچھ ایسے بھی ممبران ہیں جنہوں نے کچھ ماہ قبل یا کچھ سالوں پہلے مرزا غالب کالج کی کمیٹی کے کام کاج اور اس کے کردار پر نہ صرف سوالات کھڑے کئے تھے۔ بلکہ انکی جانب سے معاملہ عدالت تک پہنچایا گیا تھا، عدالت میں مقدمہ بھی زیر سماعت ہے، خاص طور سے بحالی کو لے کر کمیٹی پر سوال کھڑے کیے گئے تھے۔ لیکن اب وہی کمیٹی میں شامل ہو چکے ہیں۔ جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مخالف اور موافق دونوں کو ساتھ رکھ کر کالج کو آگے بڑھانے کی کوشش کونسل مرزا غالب کالج نے کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کونسل مرزا غالب کالج نے دونوں فریقین کو لیکر جی بی کی تشکیل کی ہے۔
اہم یہ نہیں کہ ہر کوئی کسی کی بات پر متفق ہو لیکن اہم یہ ہے کہ کوئی بھی فیصلہ یا کام اکثریت کے اتفاق سے ہو، جمہوریت کے انتخابی نظام میں اس بات پر یقین ہونا چاہیے کہ کسی کی کوئی جگہ مستقل فکس نہیں ہے، آپ پر اعتماد ہوگا تو وقت زیادہ ملیں گے اور اگر آپ سے اعتماد اُٹھ جائے گا تو آپ اپنے عہدے سے سابق ہو جائیں گے، تبدیلی اچھی ہو تو اس سے اچھے نتائج بھی برآمد ہوتے ہیں، لیکن اسکے لیے ذاتی مفادات کو ترک کرنا ہوگا۔