پلوامہ (جموں کشمیر) :جنوبی کشمیر کے ترال علاقے کا واحد سب ڈسٹرکٹ اسپتال، ترال ’’نام بڑے اور درشن چھوٹے‘‘ کی عملی مثال بنا ہوا ہے، جہاں بنیادی ڈھانچے کی عدم دستیابی اور ضروری مشینری کی عدم موجودگی سے علاقے کے لوگوں کو سخت مشکلات درپیش ہیں۔ سب ضلع اسپتال میں بگڑے نظام کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اسپتال کا امراض چشم کا یونٹ تین ماہ سے محض ایک مشین کی خرابی کی وجہ سے غیر فعال بنا ہوا ہے۔ حالانکہ یونٹ میں ایک سرجن ڈاکٹر اور کئی نیم طبی ملازمین موجود تو ہیں لیکن ایک مایکراس کوپ تین ماہ سے خراب پڑا ہوا ہے جو کی وجہ سے یہاں آنکھوں کے آپریشن نہیں کیے جا رہے ہیں۔
ترال کے باشندوں نے بتایا کہ یہ علاقے کا واحد بڑا اسپتال ہے اور اب لوگ آنکھوں کا علاج کرانے یا تو سرینگر یا پھر امرتسر جانے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ لوگوں نے الزام عائد کیا کہ ’’جان بوجھ کر ڈاکٹر صاحبان غریب لوگوں کو پرائیویٹ اداروں، نجی اسپتالوں کی طرف دھکیل رہے ہیں، جس سے غریب عوام مشکلات میں مبتلا ہو رہے ہیں۔‘‘