سرینگر: میرواعظ نے ریاستی انتظامیہ کی جانب سے ایک بار پھر اپنی رہائش گاہ میں نظر بند کرکے میرواعظ خاندان کی بزرگ شخصیت کے غائبانہ نماز جنازہ ادا کرنے سے روکنے کے عمل کو حد درجہ افسوسناک قرار دیا۔
غور طلب ہے کہ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے ریاستی انتظامیہ کی جانب سے انہیں ایک بار پھر اپنی رہائش گاہ میں نظر بند کرکے میرواعظ خاندان کی بزرگ شخصیت اور مہاجر ملت، مفسر قرآن میرواعظ مولانا محمد یوسف شاہ ؒ کے مرحوم فرزند میرواعظ مولوی محمد احمد شاہ کے حوالے سے پہلے سے طے شدہ تعزیتی مجلس، جو میرواعظ منزل راجوری کدل میں طے پائی تھی، میں شرکت اور بعد میں مرکزی جامع مسجد سرینگر میں مرحوم کے تئیں غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی سے روکنے کے عمل کو حد درجہ افسوسناک اور مداخلت فی الدین قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔
میرواعظ نے کہا کہ یہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ ہمارے خانوادہ کی ایک اہم ترین شخصیت کے انتقال کی تعزیتی مجلس میں مجھے شرکت سے روکا گیا، جبکہ اس ضمن میں پہلے سے مشتہر پروگرام کی پیروی میں جید علمائے کرام، سرکردہ، سیاسی، سماجی، دینی شخصیات کی تعزیتی مجلس میں آمد متوقع تھی، لیکن انتظامیہ نے نہ صرف تاریخی میرواعظ منزل راجوری کدل کو بند کرکے اس مذہبی نوعیت کے پروگرام پر روک عائد کردی، بلکہ جامع مسجد سرینگر میں بھی غائبانہ نماز جنازہ کی ادائیگی کو ناممکن بنا دیا گیا۔
حتیٰ کہ انتظامیہ کی جانب سے انجمن اوقاف کے ذمہ داروں کو باور کرایا گیا کہ اگر یہاں غائبانہ نماز جنازہ کی کوئی تقریب ہوئی تو انتظامیہ کی جانب سے ایف آئی آر درج کی جائیگی۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی انتظامیہ کا یہ طرز عمل نہ صرف میری شخصی اور مذہبی آزادی کو سلب کرنے کے مترادف ہے بلکہ اس عمل سے ان ہزاروں لوگوں کے جذبات کو بھی شدید طور ٹھیس پہنچی ہے، جو رنج و الم کے اس مرحلے پر ہمارے ساتھ تعزیت و تسلیت ویکجہتی کیلئے شرکت کرنا چاہتے تھے۔