اردو

urdu

ETV Bharat / jammu-and-kashmir

قوم پرست ہونے سے کسی کو جرائم کا ارتکاب کرنے کی اجازت نہیں ملتی: ہائی کورٹ - HC Pulls up Ex Corporator - HC PULLS UP EX CORPORATOR

ہائی کورٹ نے سابق ایس ایم سی کارپوریٹر کو پھٹکار لگاتے ہوئے ان کی نظر بندی کی توثیق کرتے ہوئے کہا: ’’قوم پرست ہونا آپ کو مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا لائسنس نہیں دیتا۔‘‘

قوم پرست ہونے سے کسی کو جرائم کا ارتکاب کرنے کی اجازت نہیں ملتی: ہائی کورٹ
قوم پرست ہونے سے کسی کو جرائم کا ارتکاب کرنے کی اجازت نہیں ملتی: ہائی کورٹ (فائل فوٹو)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 14, 2024, 7:02 PM IST

سرینگر (جموں کشمیر) :ہائی کورٹ آف جموں کشمیر اینڈ لداخ نے سرینگر میونسپل کارپوریشن (ایس ایم سی) کے سابق کارپوریٹر عاقب احمد رینزو کی احتیاطی نظر بندی کی توثیق کی ہے۔ کورٹ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے نظربندی کی توثیق کی کہ ’’قوم پرست سرگرمیوں میں حصہ لینے سے کوئی بھی شخص مجرمانہ احتساب سے مستثنیٰ نہیں ہو سکتا۔‘‘

رینزو کو گزشتہ برس اکتوبر میں جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ (پی ایس اے) کے تحت جنسی طور پر ہراساں کرنے کے معاملے میں گرفتاری کے فوراً بعد حراست میں لیا گیا تھا۔ اپنی ’’ہیبیس کارپس‘‘ پٹیشن میں، رینزو نے کئی بنیادوں پر اپنی حراست کو چیلنج کیا ہے، جس میں مین اسٹریم سیاست میں ان کی فعال شمولیت اور قوم پرست تقریبات جیسے ’’ہر گھر ترنگا‘‘ میں شرکت اور چار چناری پر بھارت کا ترنگا لہرانا شامل ہے۔

جسٹس سنجے دھر نے ان دلائل کو مسترد کرتے ہوئے کہا: ’’صرف اس وجہ سے کہ درخواست گزار نے کچھ ایسی سرگرمیوں میں حصّہ لیا ہے جو قوم پرست کردار کے حامل ہوں، اسے مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا لائسنس نہیں دیتے۔ امن عامہ کا قوم پرستانہ سرگرمیوں آڑ میں پناہ نہیں لیا جا سکتا، جس میں اس نے اپنے کیریئر کے کسی موقع پر حصہ لیا ہو۔‘‘

جسٹس دھر نے مزید کہا: ’’درخواست گزار کا تعلق قوم پرست سرگرمیوں کے ساتھ ہو سکتا ہے اور اسے سنگین مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر کارروائی سے استثنیٰ فراہم نہیں کرتا ہے، (اگر ایسا کیا گیا تو) اس سے معاشرے کا امن خطرے میں پڑتا ہے۔‘‘ رینزو کو پی ایس اے کے تحت 4 اکتوبر 2023 کو حراست میں لیا گیا تھا۔ 23 ستمبر 2023 کو سرینگر پولیس نے عاقب احمد رینزو کو ایک مبینہ جنسی ہراسانی کے کیس کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تھا، جس میں توہین آمیز سلوک اور آن لائن اسٹاکنگ کے الزامات شامل تھے۔ گرفتاری کے بعد، پولیس کے ترجمان نے کہا کہ ’’متاثرہ نے مضبوط تکنیکی ثبوت فراہم کیے ہیں۔‘‘

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’’نشاط سرینگر علاقے کے رہنے والے عاقب احمد رینزو کو جنسی طور پر ہراساں کرنے، توہین آمیز سلوک کرنے اور آن لائن اسٹالکنگ کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ متاثرہ نے اس معاملے میں مضبوط تکنیکی ثبوت پیش کیے ہیں۔‘‘ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’’رام منشی باغ پولیس اسٹیشن میں اس کے خلاف تعزیرات ہند کے سیکشن 354 (عورت پر حملہ یا اس کی عزت کو مجروح کرنے کے ارادے سے مجرمانہ زبردستی)، 354 اے (جنسی طور پر ہراساں کرنا) اور 354 ڈی (پیچھا کرنا) کے تحت مقدمہ (ایف آئی آر نمبر 50/2023) درج کیا گیا ہے۔‘‘

ان کے وکیل نے استدلال کیا کہ ’’نظر بندی کی بنیادیں غیر متعلقہ، مبہم اور خفیہ تھیں، جن کا نظر بندی کے حکم سے براہ راست تعلق نہیں تھا۔‘‘ مزید برآں، یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ حراست کے خلاف رینزو کی نمائندگی پر متعلقہ اتھارٹی نے مناسب طور پر غور نہیں کیا اور اسے تمام متعلقہ مواد فراہم نہیں کیا گیا۔ تاہم عدالت نے ان دلائل میں کوئی صداقت نہیں پائی۔ اس نے نوٹ کیا کہ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ اتھارٹی کو رینزو کی نمائندگی موصول ہوئی ہو۔ عدالت نے مزید کہا کہ پی ایس اے کے تحت رینزو کی حراست کے لیے کافی بنیاد ہے۔

عدالت نے مشاہدہ کیا کہ: ’’نظر بندی کی بنیاد پر، 2013 سے 2023 کے دوران درخواست گزار کے خلاف درج کی گئی زیادہ سے زیادہ سات ایف آئی آرز کا حوالہ دیا گیا ہے، جو واضح طور پر ماضی کے طرز عمل اور درخواست گزار کی دیکھ بھال کے لیے منفی سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے رجحان کی نشاندہی کرتی ہے۔ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ نظر بندی کی بنیادیں مبہم ہیں، جس کا ذکر نظر بندی کی بنیادوں میں ملتا ہے، سال 2023 سے متعلق ہے، جو کہ نظر بندی کے حکم کی تاریخ کے قریب ہے۔‘‘ ان ہی بنیادوں پر ہائی کورٹ نے درخواست خارج کر دی۔

یہ بھی پڑھیں:عادی درخواست گزار پر ہائی کورٹ نے کیا جرمانہ عائد - Habitual Litigant Fined

ABOUT THE AUTHOR

...view details