اردو

urdu

ETV Bharat / international

امریکی و اسرائیلی اتحادی اسرائیل کو اسلحہ بھیجنا بند کر دیں: یورپی یونین

غزہ میں اسرائیلی جارحیت میں اب تک 28000 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایسے میں اب یورپی یونین نے امریکی اور اسرائیلی اتحادیوں سے اسرائیل کو اسلحہ فراہم نہ کرنے کی اپیل کی ہے۔ دوسری جانب اب امریکی صدر نے بھی اعتراف کیا ہے کہ غزہ میں مرنے والوں میں بڑی تعداد بے گناہ شہریوں اور بچوں کی ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat

By UNI (United News of India)

Published : Feb 13, 2024, 12:35 PM IST

Updated : Feb 13, 2024, 2:02 PM IST

برسلز: یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے مطالبہ کیا ہے کہ امریکہ اور امریکی و اسرائیلی اتحادی اسرائیل کو اسلحہ بھیجنا بند کر دیں کیونکہ ان کے بھیجے ہوئے اسلحے سے بہت زیادہ لوگوں کی ہلاکتیں ہو رہی ہیں۔ '

العربیہ کے مطابق جوزپ بوریل نے یہ مطالبہ پیر کے روز کیا ہے۔ واضح رہے ہالینڈ کی ایک مقامی عدالت نے انسانی حقوق گروپوں کی استدعا پر ہالینڈ کی حکومت کو حکم دیا ہے کہ وہ جنگی طیاروں کے فاضل پرزوں کی فراہمی روک دے۔

ہالینڈ اسرائیل کے لیے امریکی ساختہ جنگی بمباری طیارے ایف 35 طیاروں کے فاضل پرزے فراہم کرتا ہے۔ کہ امریکی ساختہ طیاروں کا کاروبار ہالینڈ میں کیا جاتا ہے۔ یہ عدالتی فیصلہ پانچویں مہینے میں داخلی جنگی طیاروں کی مسلسل بمباری سے 28 ہزار فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا ہے۔

یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ نے بھی اسلحے کی مسلسل جاری ترسیل کو روکنے کا کہا ہے۔ ان کا کہنا تھا' کیا یہ منطقی نہیں ہے کہ جب اسرائیل ' اونروا' کے سربراہ فلپ لارازینی کو اسرائیل کی جانب سے دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔'

انہوں نے کہا ' آپ کب تک یہ سنتے رہنا چاہتے ہیں کہ دنیا کے اہم رہنما اور وزرائے خارجہ یہ کہتے رہیں کہ غزہ میں اتنی بڑی تعداد میں فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔' جوزپ بوریل نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے اس بیان کی مذمت کی ہے کہ ' رفح سے دس لاکھ سے زائد بے گھر فلسطینیوں کو نکال دیا جائے۔ '

یورپی یونین کے رہنما طنزیہ انداہ میں استفسار کیا ' ان فلسطینی بے گھروں کو رفح سے نکال کر کہاں بھیجا جائے۔ کیا انہین چاند پر منتقل کیا جانا چاہیے، اسرائیل ان فلسطینیوں کو کہاں بھیجنا چاہتا ہے۔'

  • غزہ میں مرنے والوں میں بڑی تعداد بے گناہ شہریوں اور بچوں کی ہے: بائیڈن کا اعتراف

امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اسرائیل کو حماس کے آخری گڑھ رفح پر، جہاں ایک 13 لاکھ لو گ پناہ لیے ہوئے ہیں، اس وقت تک ایک مکمل پیمانے کا حملہ نہیں کرنا چاہیے جب تک اس کے پاس وہاں موجود عام شہریوں کی حفاظت کا کوئی منصوبہ موجود نہ ہو۔

العربیہ کی رپورٹ کے مطابق اردن کے شاہ عبداللہ دوئم کا وائٹ ہاؤس میں اس بارے میں مذاکرات کے لیے امریکی صدر نے خیر مقدم کیا۔ اردن کے فرمانروا شاہ عبداللہ دوئم سے ملاقات میں امریکی صدر نے اعتراف کیا کہ غزہ میں جان سے ہاتھ دھونے والے بڑی تعداد بے گناہ شہریوں اور بچوں کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ غزہ میں چھ ہفتوں کے جنگ بندی معاہدے کے لیے کام جاری ہے۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے پیر کے روز یہ اعلان کرتے ہوئے کہ غزہ میں ہر بے گناہ زندگی کا نقصان ایک المیہ ہے، کہ غزہ میں مہینوں سے جاری جنگ کو کس طرح ختم کیا جائے اور آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں کس طرح منصوبہ بندی کی جائے۔

شاہ کے ساتھ کھڑے ہو کر بائیڈن نے کہا کہ معاہدے کے اہم موضوعات میز پر ہیں اگرچہ ان میں گیپس باقی ہیں۔

دونوں رہنماؤں نے غزہ میں یرغمالوں کی رہائی کی کوششوں اور سرحدی شہر رفح میں ایک ممکنہ اسرائیلی حملے پر بڑھتی ہوئی تشویش پر گفت و شنید کی۔

شاہ عبد اللہ سے یہ ملاقات ایک ایسے وقت ہوئی ہے جب بائیڈن اور ان کے مشیر حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ میں ایک اور وقفے کی ثالثی کے لیے کام کر رہے ہیں تاکہ خطے میں انسانی ہمدردی کی امداد اور رسدیں بھیجی جا سکیں اور یرغمالوں کو وہاں سے نکالا جا سکے۔

وائٹ ہاؤس کو غزہ میں سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے بعد حماس کے خلاف جاری اسرائیل کی جنگ میں ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باوجود امریکی انتظامیہ کی اسرائیل کے لیے جاری حمایت پر عرب امریکیوں کی بڑھتی ہوئی تنقید کا سامنا ہے۔

بائیڈن نے کہا کہ معاہدے کے اہم نکات میز پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کسی معاہدے کو طے کرانے کے لیے اپنی ہر ممکن کوشش کرے گا: لڑائی میں کم از کم چھ ہفتوں کا وقفہ اور حماس کے پاس موجود بقیہ یرغمالوں کی رہائی۔

شاہ عبد اللہ نے کہا کہ بائیڈن کی قیادت اس تنازعے سے نمٹنے میں کلیدی اہمیت رکھتی ہے، جب کہ انہوں نے لڑائی میں ہزاروں عام شہریوں کی ہلاکت اور زخمیوں کی حالت زار کو اجاگر کیا۔ شاہ نے کہا کہ "ہمیں اس وقت ایک دیرپا امن کی ضرورت ہے۔ اس جنگ کو ختم ہونا چاہیے ۔"

اردن اور عرب ریاستیں اسرائیل کے اقدامات پر سخت تنقید کرتی رہی ہیں اور انہوں نے غزہ میں اس بارے میں طویل المیعاد منصوبہ بندی کے لیے عوامی حمایت سے گریز کیا ہے کہ وہاں آئندہ کیا ہو گا۔ انہوں نے اس کے لیے یہ جواز پیش کیا ہے کہ ایسی کوئی گفتگو لڑائی کے لازمی طور پر خاتمے کے وقت شروع ہو سکتی ہے۔

وہ اکتوبر کے وسط سے جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں جب ہلاکتوں کی تعداد عروج پر پہنچنا شروع ہو گئی تھیں۔

بائیڈن نے اس انتباہ کا اعادہ کیا کہ اسرائیل کو حماس کے آخری گڑھ رفح پر، جہاں ایک 13 لاکھ لو گ پناہ لیے ہوئے ہیں، اس وقت تک ایک مکمل پیمانے کا حملہ نہیں کرنا چاہیے جب تک اس کے پاس وہاں موجود عام شہریوں کی حفاظت کا کوئی منصوبہ موجود نہ ہو ۔

بائیڈن نے کہا کہ،" انہیں ایک ایسی ریاست کی تعمیر کے لیے تیار ہونا ہو گا جو امن کو قبول کرے حماس اور اسلامی جہاد جیسے دہشت گرد گروپس کی سرپرستی نہ کرے ۔"

عبد اللہ نے زور دے کر کہا کہ ،”مغربی کنارے اور غزہ کی علاحدگی کو قبول نہیں کیا جا سکتا۔”

دونوں رہنماؤں کی ملاقات سے قبل پیر کی صبح بائیڈن اور ان کی اہلیہ جل بائیڈن نے شاہ، ملکہ رانیا اور ولی عہد شہزادہ حسین کا وائٹ ہاؤس میں خیر مقدم کیا۔

گذشتہ ماہ اردن میں امریکہ کے خلاف ایک ڈرون حملے کے بعد سے جس میں تین امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے، دونوں اتحادیوں کے درمیان پہلی ملاقات تھی۔ بائیڈن نے ایران کی پشت پناہی کے حامل عسکریت پسندوں پر ان ہلاکتوں کا الزام عائد کیا تھا۔

Last Updated : Feb 13, 2024, 2:02 PM IST

ABOUT THE AUTHOR

...view details