میر فرحت
سری نگر: وادی کشمیر میں ان دنوں سخت ترین سردی کا چالیس روزہ دور چلہ کلان جاری ہے۔ اس مدت کے دوران عام طور درجہ حرارت نقطہ انجماد یونی صفر ڈگری سے نیچے ہی رہتا ہے لیکن کیا وجہ ہے کہ گزشتہ سنیچو کو وادی کے جنوبی حصے کے چند علاقوں میں درجہ حرارت میں تیزی سے اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کی وجہ سے اچانک برف پگھلنے لگی اور مقامی لوگ ورطہ حیرت میں پڑگئے۔
سوشل میڈیا پر بہت سے صارفین نے موسم اور درجہ حرارت میں اچانک تبدیلی کے بارے میں اپنے اپنے غیر سائنسی نظریات اور مفروضے پیش کیے۔
غیر معمولی موسمی تبدیلیاں جنوبی کشمیر کے کوکرناگ علاقے میں دیکھی گئیں۔ کوکر ناگ ایک دلکش جنگلاتی علاقہ ہے جو تازہ پانی پر بنے سب سے بڑے ٹراؤٹ فارم اور بھیڑوں کو پالنے کے لیے ایک وسیع فارم اور سبزہ زاروں کیلئے مشہور ہے۔
ڈاکسم کے علاقے، اہلن گڈول میں لوگوں نے 4 جنوری کو نیلگوں آسمان میں چمکتا سورج دیکھا جس نے پورے علاقے میں درجہ حرارت میں اضافہ کیا۔ عام طور چلہ کلان میں ایسا دیکھنے کو نہیں ملتا کیونکہ سورج کم و بیش ہر وقت گہرے سفید بادلوں کی اوٹ میں ہوتا ہے۔ کشمیر کے دو دیگر مشہور مرمائی سیاحتی مقامات گلمرگ اور پہلگام میں بھی دن کے درجہ حرارت میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
گلمرگ میں موسمیات پر نظر رکھنے والی ایک قدیم رصد گاہ موجود ہے جسے گلمرگ مینوئل آبزرویٹری کہا جاتا ہے، اس میں زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 7 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا جو معمول سے 5 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ہے۔ پہلگام میں 9 ڈگری سیلسیس ریکارڈ کیا گیا جو اوسط سے 3ء3 ڈگری زیادہ تھا جبکہ کوکرناگ میں 4ء6 ڈگری سیلسیس درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا جو اوسط سے 3ء3 ڈگری زیادہ تھا ۔
محکمہ موسمیات نے کہا کہ اسی طرح کولگام اور اننت ناگ کے دیگر اسٹیشنوں نے 2 جنوری سے درجہ حرارت قدرے زیادہ دکھایا۔
غیر معمولی موسم کے اس رجحان کے بارے میں سوشل میڈیا پھیلائی جانے والی افواہوں اور بے تکے تبصروں کے درمیان، محکمہ موسمیات کے کشمیر ڈویژن کے ڈائریکٹر مختار احمد نے کہا کہ جنوب مشرقی ہوائیں گزشتہ تین دنوں سے نمایاں رہیں جیسا کہ مختلف ماڈلز کے ہوا کے تجزیے سے ظاہر ہوتا ہے اور یہ شمالی/شمال مغربی (خشک اور سرد) ہواؤں کے مقابلے نسبتاً گرم اور مرطوب ہیں اور کشمیر کے کئی دستی اور خودکار موسمی اسٹیشنوں پر بھی ایسا ہی دیکھا گیا۔ ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سخت ترین سردی کے عین درمیان درجہ حرارت میں اس قدر تیزی سے اضافہ گرم ہوا کے انجزاب جسے انگریزی میں ایڈویکشن کہتے ہیں، کی وجہ سے ہوا۔ یہ ایک موسمیاتی کیفیت ہے۔
کشمیر کے نامور ماہر ماحولیات اور گلیشیالوجسٹ پروفیسر شکیل رومشو کا کہنا ہے کہ 4 جنوری کو جنوبی کشمیر کے علاقے میں گرم ہوا کی آمد کے باعث درجہ حرارت میں تیزی سے اضافہ ہوا اور 4 جنوری کی دوپہر کو برف میں نمایاں پگھلاؤ دیکھنے کو ملا۔
رومشو، جو اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹکنالوجی اونتی پورہ کے وائس چانسلر ہیں، نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ سوشل میڈیا پر قیاس آرائیوں اور افواہوں کے برعکس، اس رجحان کا خطے میں آتش فشاں، ٹیکٹونک یا گرم چشمہ کی سرگرمی سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انکے مطابق بعض تکنیکی موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے سطح زمین کے درجہ حرارت میں اضافی ہوا ہے۔ عام طور پر اس صورتحال کے نتیجے میں دھند چھاجاتی ہے لیکن گزشتہ دنوں مغربی ہواؤں ، ایسٹرلیز اور بادی تغیرات کی وجہ سے اس عمل کا ظہور مختلف انداز میں ہوا جس سے جنوبی کشمیر کے کچھ حصوں میں ایک ہی دن میں درجہ حرارت میں اوسطاً 10 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ ہوا ہے۔
اعداد و شمار کے ساتھ وضاحت کرتے ہوئے، رومشو نے کہا کہ جنوبی کشمیر کے علاقوں میں ہوا کی کشش مختلف ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جنوبی کشمیر میں ڈاکسم، متی گاورن اور ہیر پورہ کے درجہ حرارت کے پروفائلز، گرم ہوا کے انجزاب کو طاہر کرتے ہیں تاہم، آئی یو ایس ٹی (اونتی پورہ) اور جنوبی کشمیر کے بہت سے دوسرے اسٹیشنوں پر گرم ہوا کا ایسا کوئی عمل دیکھنے کو نہیں ملا۔
انہوں نے کہا کہ عمومی طور اگر دو متصل علاقوں میں گرم ہوا اور سرد ہوا کے زون بن جائیں تو گرم ہوائیں، فوری طور سرد ہوا والے زون کی جانب منتقل ہوجاتی ہیں اور وہان اپنی جگہ بنالیتی ہیں جس سے درجہ حرارت میں نمایاں اضافہ ہوجاتا ہے۔
وادی کشمیر موسم سرما کے سرد ترین حصے یعنی چلہ کلان سے گزر رہی ہے جس کے دوران ابتدائی دنوں میں سری نگر اور شوپیاں اضلاع میں درجہ حرارت منفی 9 تک گر گیا۔ تاہم گزشتہ سال دسمبر کے آخری ہفتے میں ہونے والی برف باری کے باعث درجہ حرارت صفر سے نیچے چلا گیا جس سے سخت سردی اور خشک موسمی کیفیت سے لوگوں کو راحت ملی۔