رفح (غزہ کی پٹی): غزہ وزارت صحت کا کہنا ہے کہ انسانی امداد کے منتظر فلسطینیوں کے ہجوم پر حملے میں کم از کم 104 افراد جاں بحق ہوگئے۔ جس سے اسرائیل اور حماس جنگ کے آغاز سے اب تک ہلاکتوں کی تعداد 30,000 سے تجاوز کر گئی ہے۔
29 فروری 2024 کو اسرائیلی فوج کی طرف سے جاری کی گئی اس اسکرین گریب میں، فلسطینی شمالی غزہ میں امدادی ٹرکوں کو گھیرے ہوئے ہیں۔۔۔۔(Photo: AP) فلسطین وزارت صحت کے جاری کردہ بیان کے مطابق اسرائیل نے غزہ پر حملوں کے 146 ویں دن غذائی امداد کے انتظار میں جمع فلسطینی شہریوں کو نشانہ بنایا ہے۔ یہ حملہ شہریوں کا طے شدہ قتل عام ہے اور اسرائیل کی طرف سے جاری نسل کشی کا ایک حصّہ ہے۔ وزارتِ صحت نے کہا ہے کہ حملے میں 104 فلسطینیوں کو ہلاک اور 760 کو زخمی کر دیا گیا ہے۔ ہم بین الاقوامی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ شہریوں کے تحفظ کی خاطر یک طرفہ فائر بندی کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں۔
غزّہ حکومت کی میڈیا آفس نے جاری کردہ بیان میں اسرائیلی حملے کو باقاعدہ پلان کیا گیا حملہ قرار دیا ہے۔ میڈیا آفس نے کہا ہے کہ بین الاقوامی برادری اور خاص طور پر امریکہ کی بائڈن انتظامیہ اسرائیل کو شہری قتل عام کی اجازت دے رہی ہے۔ ہمارے نزدیک مقبوضہ فلسطین میں شہریوں کی ہلاکت کی ذمہ دار امریکہ انتظامیہ، بین الاقوامی برادری اور بین الاقوامی تنظیمیں ہیں۔ ہم تمام عالمی ممالک سے، پورے عالم عرب، اسلامی ممالک، عرب لیگ اور اسلامی تعاون تنظیم سے اپیل کرتے ہیں کہ اسرائیل پر دباو ڈالنے کے لئے فوری کاروائی کی جائے۔
الجزیرہ نیٹ ورک نے امداد کے منتظر فلسطینیوں پر حملے کی فوٹیج نشر کی جس میں دکھایا گیا ہے کہ بڑی تعداد میں لاشوں اور زخمیوں کو مقامی ہسپتالوں میں منتقل کیا جا رہا ہے۔ کچھ زخمیوں کو ایمبولینس کے ذریعہ اسپتال پہنچایا جارہا ہے اور کچھ کو گدھا گاڑیوں پر لاد کر اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
غزہ سٹی اور شمالی غزہ کو بڑے پیمانے پر تباہی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور مہینوں سے اس علاقے میں امدادی ٹرک نہیں پہنچے ہیں، یہ باقی علاقے سے کافی حد تک الگ تھلگ ہوگیا ہے، کیونکہ حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے جواب میں شروع کیے گئے اسرائیل کے فضائی، سمندری اور زمینی حملے کا یہ علاقہ پہلا ہدف تھا۔
امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ غزہ کے بیشتر علاقوں میں انسانی امداد پہنچانا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے، کیونکہ بھوک سے تڑپ رہے مایوس لوگوں کا ہجوم امدادی قافلہ کو لوٹ لے رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ کے 2.3 ملین فلسطینیوں میں سے ایک چوتھائی کو غذائی قلت کا سامنا ہے۔ واضح رہے کہ جنگ کے آغاز سے اب تک 30,000 سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جن میں سے دو تہائی خواتین اور بچے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا غزہ میں ایئرڈراپس انسانی امداد کے قافلوں کی جگہ لے سکتے ہیں؟