کولمبو: سری لنکا میں صدارتی انتخابات کی گنتی جاری ہے۔ اب تک کے رجحانات کو دیکھیں تو مارکسزم کی طرف جھکاؤ رکھنے والے رہنما انورا کمارا دسانائیکے صدر بننے کے لیے سب سے آگے دکھائی دیتے ہیں۔ سری لنکا کے الیکشن کمیشن کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ دسانائیکے نے اب تک گنے جانے والے 10 لاکھ ووٹوں میں سے تقریباً 53 فیصد ووٹ حاصل کیے ہیں۔ دسانائیکے نے نیشنل پیپلز پاور (این پی پی) اتحاد کے امیدوار کے طور پر الیکشن لڑا، جس میں ان کی مارکسسٹ جھکاؤ رکھنے والی جنتا ویمکتی پریمونا (جے وی پی) پارٹی شامل ہے۔
غور طلب ہے کہ انورا کمارا دسانائیکے کمیونسٹ نظریے کے ماننے والے ہیں۔ سجیتھ پریم داسا کی پارٹی سماگی جن بال ویگیا 20 فیصد ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ جبکہ رانیل وکرماسنگھے 18 فیصد ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔ سابق صدر گوتابایا راجا پاکسے کے بیٹے نمل راجا پاکسے کو صرف ایک فیصد ووٹ ملے۔ سری لنکا میں صدارتی انتخابات کے لیے ووٹنگ 21 ستمبر کو ہوئی۔ ووٹوں کی گنتی کے نتائج کے درمیان کولمبو میں کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔
سال 2022 میں معاشی بحران کے بعد سری لنکا میں پہلا انتخابات: