کولمبو: اتوار کو سری لنکا کے صدارتی انتخابات میں ووٹوں کی گنتی کے دوسرے مرحلے کے بعد، الیکشن کمیشن نے مارکسی رہنما انورا کمارا دسانائیکے کو فاتح قرار دیا۔ 56 سالہ دسانائیکے، نیشنل پیپلز پاور (این پی پی) کے امیدوار، مارکسسٹ جنتا ویمکتی پرامونا پارٹی کے وسیع محاذ نے، اپنے قریبی حریف سامگی جنا بالاویگایا (ایس جے بی) کے ساجیتھ پریم داسا کو شکست دی۔ جبکہ سبکدوش ہونے والے صدر رانیل وکرما سنگھے پہلے راؤنڈ میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے والے ٹاپ دو میں شامل ہونے میں ناکام رہنے کے بعد باہر ہو گئے۔
این پی پی نے کہا کہ دسانائیکے پیر کو سری لنکا کے نویں صدر کی حیثیت سے حلف اٹھائیں گے۔ ایک بیان میں نومنتخب صدر دسانائیکے کو مخاطب کرتے ہوئے 75 سالہ سبکدوش ہونے والے صدر وکرما سنگھے نے کہا کہ صدر انورا دسانائیکے، میں پیارے سری لنکا کو آپ کی دیکھ بھال کے حوالے کر رہا ہوں۔
وزیراعظم مودی نے مبارکباد دی:
وزیراعظم مودی نے ایکس پر سری لنکا کے نئے صدر انورا کمارا دسانائیکے کو مبارکباد دی۔ انہوں نے لکھا کہ 'بھارت کی نیبر ہڈ فرسٹ پالیسی اور ویژن ساگر میں سری لنکا کا ایک خاص مقام ہے۔ میں دونوں ملکوں کے درمیان کثیر جہتی تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے آپ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا منتظر ہوں۔'
عوام سے اظہار تشکر:
اپنے سوشل میڈیا ہینڈل ایکس پر اس بارے میں جانکاری دیتے ہوئے انورا کمارا نے لکھا کہ جو خواب ہم نے صدیوں سے دیکھا تھا وہ بالآخر پورا ہوا ہے۔ یہ کامیابی کسی ایک شخص کی محنت کا نتیجہ نہیں بلکہ آپ کے ہزاروں لوگوں کی اجتماعی محنت کا نتیجہ ہے۔ آپ کے عزم نے ہمیں یہاں تک پہنچایا ہے اور اس کے لیے میں تہہ دل سے مشکور ہوں۔ یہ جیت ہم سب کی ہے۔
انہوں نے مزید لکھا کہ ہمارا یہاں کا سفر بہت سے لوگوں کی قربانیوں سے ہموار ہوا ہے جنہوں نے اس مقصد کے لیے اپنے پسینے، آنسو اور یہاں تک کہ اپنی جانیں بھی دیں۔ ان کی قربانیوں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ ہم ان کی امیدوں اور جدوجہد کا عصا(راج دنڈ) تھامے ہوئے ہیں اور اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہیں۔ امید اور توقعات سے بھری لاکھوں آنکھیں ہمیں آگے لے جاتی ہیں اور ہم مل کر سری لنکا کی تاریخ کو دوبارہ لکھنے کے لیے تیار ہیں۔