اردو

urdu

ETV Bharat / international

بالاخر سعودی عرب نے ایران میں ہنیہ کے قتل کی مذمت کر دی، او آئی سی نے ہنیہ کے قتل کے لیے اسرائیل کو بتایا ذمہ دار - Saudi Arabia on Haniyeh Killing

سعودی عرب نے 31 جولائی کو تہران میں ہوئے حماس لیڈر اسماعیل ہنیہ کے قتل کو ایران کی خود مختاری اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی سے تعبیر کیا ہے۔ دوسری جانب، او آئی سی نے اپنے اجلاس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور اسماعیل ہنیہ کے قتل کے لیے اسرائیل کے خلاف فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

سعودی عرب نے ایران میں ہنیہ کے قتل کی مذمت کر دی
سعودی عرب نے ایران میں ہنیہ کے قتل کی مذمت کر دی (Photo: ANI)

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 8, 2024, 8:15 PM IST

جدہ، سعودی عرب: سعودی عرب نے تہران میں حماس کے رہنما کی ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ جمعرات کے اوائل میں نائب وزیر خارجہ ولید الخیریجی کی طرف سے جاری ہونے والا یہ بیان سعودی عرب میں قائم اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد سامنے آیا ہے۔

الخیریجی نے کہا کہ ہنیہ کا قتل اسلامی جمہوریہ ایران کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور قومی سلامتی کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہے اور یہ علاقائی امن و سلامتی کے لیے خطرہ ہے۔ "

بیان میں براہ راست اسرائیل کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا گیا لیکن فلسطینیوں کے خلاف فلسطینی علاقوں کے اندر اور باہر اسرائیلی حملوں کا حوالہ دیا گیا ہے۔

دوسری جانب، اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) نے 31 جولائی کو ایران میں حماس کے سیاسی سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کا مکمل طور پر ذمہ دار اسرائیل کو ٹھہراتے ہوئے بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے "فوری اور موثر مداخلت" کی درخواست کی ہے۔

بدھ کو جدہ میں اپنے غیر معمولی اجلاس کے بعد جاری کردہ ایک بیان میں، او آئی سی نے اسرائیل کے اس اقدام کو "بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی، اور ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی" قرار دیا۔

او آئی سی نے اپنے بیان میں کہا کہ، ایران کے دارالحکومت تہران میں سابق فلسطینی وزیر اعظم جناب اسماعیل ہنیہ کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہیں، اور اس گھناؤنے حملے کا مکمل طور پر ذمہ دار غیر قانونی قابض طاقت اسرائیل کو ٹھہراتے ہیں، جو کہ جرم ہے۔ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی صریح خلاف ورزی اور اسلامی جمہوریہ ایران کی خودمختاری، علاقائی سالمیت اور قومی سلامتی کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ او آئی سی خبردار کیا کہ اسرائیل غیر قانونی قابض طاقت، خطے کی سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچا رہی ہے اور بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لئے اپنی بنیادی ذمہ داری کے تحت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے فوری اور موثر مداخلت کی درخواست کرتا ہے، " ۔

یہ اجلاس فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی جانب سے جاری جرائم اور ایران کی خودمختاری کی خلاف ورزی پر تبادلہ خیال کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔

بیان میں، او آئی سی نے القدس سمیت غزہ کی پٹی اور مغربی کنارے میں غیر قانونی قابض طاقت اسرائیل کی طرف سے جاری جنگی جرائم، جارحیت اور نسل کشی کی مذمت کی ہے۔

اس نے "اسرائیلی جارحیت اور فلسطینی عوام کے خلاف تشدد، فاقہ کشی اور اجتماعی سزا کی پالیسی کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور فلسطینی عوام کو ان کی سرزمین سے بے گھر کرنے، بے دخل کرنے یا زبردستی منتقلی کی کسی بھی کوشش کو ہر ممکن طریقے سے مسترد کر دیا ہے۔

او آئی سی کے ارکان نے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو بند کرائیں، قراردادوں 2720 اور 2728 کے مطابق غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی مناسب اور پائیدار رسائی کو یقینی بنائیں۔

اس نے تمام ریاستوں پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو "فلسطینی عوام کے خلاف جرائم" جاری رکھنے سے روکنے کے لیے ضروری اقدامات کریں اور نسل کشی کے جرم پر اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے ساتھ ساتھ آئی سی جے کے عارضی اقدامات کے احترام اور ان پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں۔

او آئی سی نے مسجد اقصی/الحرام الشریف میں مسلسل "دراندازی" کے خلاف اسرائیل کو خبردار کیا۔

یہ بھی پڑھیں:

ABOUT THE AUTHOR

...view details