ماسکو: روس ایک بار پھر دہشت گردانہ حملے کی لپیٹ میں ہے۔ روس کے شہر داغستان میں ایک چرچ پر دہشت گردانہ حملے میں ایک آرتھوڈوکس پادری سمیت 15 سے زائد پولیس اہلکار ہلاک اور متعدد شہری زخمی ہو گئے۔ حکام کے مطابق، مسلح افراد نے اتوار کو دو شہروں میں دو آرتھوڈوکس گرجا گھروں اور ایک پولیس چوکی پر فائرنگ کی۔
داغستان کے گورنر سرگئی میلیکوف نے پیر کی صبح ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ چھ حملہ آوروں کو ختم کر دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی پیر، منگل اور بدھ کو علاقے میں سوگ کا اعلان بھی کردیا گیا ہے۔ روس کی قومی انسداد دہشت گردی کمیٹی نے مسلم اکثریتی علاقے میں مسلح عسکریت پسندی حملوں کو دہشت گردانہ کارروائیاں قرار دیا۔
ابھی تک کسی گروپ نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ٹاس کو بتایا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق یہ کہا جا سکتا ہے کہ حملہ آوروں کا تعلق کسی بین الاقوامی دہشت گرد تنظیم سے ہو سکتا ہے۔
حکام نے علاقے میں دہشت گردی کی کارروائی کا اعلان کر دیا۔ انسداد دہشت گردی کمیٹی کا کہنا ہے کہ پانچ مسلح افراد مارے گئے ہیں۔تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ان حملوں میں کتنے عسکریت پسند ملوث تھے۔
روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ داغستان کے ایک اہلکار کو اس الزام میں حراست میں لیا گیا ہے کہ ان کے بیٹے ان حملوں میں ملوث تھے۔