اسلام آباد: حکومت پاکستان کی جانب سے سابق وزیراعظم عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا اعلان کرنے کے بعد پی ٹی آئی نے کہا کہ وفاقی کٹھ پتلی حکومت کی جانب سے تحریک انصاف پر پابندی کی مایوس کن اور کسی کی خواہش کا معاملہ ہے۔
اس کے علاوہ پاکستان تحریک انصاف نے وزیر اطلاعات عطا تارڑ کی پریس کانفرنس کو مخصوص نشستوں پر سپریم کورٹ کے تاریخی فیصلے کے نتیجے میں ملنے والی شرمندگی مٹانے کی مکروہ کوشش قرار دیا۔
پی ٹی آئی نے یہ بھی کہا کہ 8 فروری کو عوامی مینڈیٹ تحریک انصاف کو ملنے کے بعد جنرل عاصم منیر اور ان کی کٹھ پتلی حکومت کا مزاج بڑھتا جا رہا ہے، جس کے بعد انہوں نے تحریک انصاف پر پابندی لگانے کے خواب دیکھنا شروع کر دیے۔
پاکستان کی سب سے بڑی اور مقبول ترین جماعت پر پابندی لگانے کا کوئی بھی محب وطن نہیں سوچ سکتا، ایسا کرنا پاکستان کی بنیادیں ہلانے اور ملک کو خانہ جنگی کی طرف بھیجنے کے مترادف ہے۔ حمود الرحمان کمیشن کی رپورٹ سے سیکھیں اور آگ سے کھیلنا بند کریں قوم آپ کی انا کی تسکین کے لیے ملک کا نقصان برداشت نہیں کرے گی۔
ممتاز پاکستانی صحافی حامد میر کا کہنا ہے کہ اس قسم کے اقدام سے پارٹی قیادت کے خاتمے کا امکان نہیں ہے۔ یہ تاریخ کا وہ سبق ہے جو پیپلز پارٹی کو سمجھ آ چکا ہے مسلم لیگ ن کو ابھی سمجھ نہیں آیا
انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) اسی 'گڑھے' میں گر سکتی ہے جس میں پی ٹی آئی کو دھکیلنے کے لیے کھودا جا رہا ہے۔ میر نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ بتاتی ہے کہ کسی پارٹی پر پابندی لگا کر اس پارٹی کی قیادت کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔"
انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے 9 جولائی کو یہ بات واضح طور پر سامنے آئی کہ حکومت تحریک انصاف پر پابندی لگانے کی تیاری کر رہی ہے لیکن یہ ایک ایسا گڑھا ہو گا جس میں تحریک انصاف کو دھکیل کر خود مسلم لیگ ن بھی اس گڑھے گر سکتی ہے۔
پی ٹی آئی کے رہنما شبلی فراز نے کہا کہ تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا فیصلہ انکا آخری وار ہے، یہ کوشش بھی کرلیں، یہ نالائق اور نااہل لوگ ہیں۔ اس سے قبل عمران خان کے قانونی امور کے ترجمان نعیم حیدر پنجوتھا نے کہا تھا کہ حکومت کو پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کا کوئی حق نہیں۔