واشنگٹن: غزہ میں زمینی حالات "نمایاں طور پر خراب" ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے وائٹ ہاؤس نے بدھ کے روز اعلان کیا ہے کہ، اسرائیل اور حماس کی جنگ جاری رہنے کی وجہ سے امریکہ میں مقیم فلسطینیوں کو ملک بدری سے بچایا جائے گا۔
فلسطینیوں کا "موخر نافذ شدہ روانگی" پالیسی کے تحت احاطہ کیا جائے گا۔ یہ ایک ایسا اختیار ہے جو صدر کی صوابدید پر استعمال ہوتا ہے۔ امریکی صدر جو بائیڈن کی طرف سے دستخط کردہ ہدایت نامہ مؤثر طریقے سے فلسطینی تارکین وطن کو ملک بدری کے خطرے سے بچاتا ہے۔ امریکہ کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ یہ تحفظ 18 ماہ تک جاری رہے گا، اور اہل فلسطینیوں کو امریکہ میں عارضی محفوظ پناہ گاہ دے گا۔
بائیڈن نے اعلان کے ساتھ میمورنڈم میں لکھا ہے کہ، "جب کہ میں انسانی صورتحال کو بہتر بنانے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہوں، بہت سے شہری خطرے میں ہیں۔"
بائیڈن کا یہ فیصلہ 100 سے زیادہ ڈیموکریٹک قانون سازوں کی جانب سے وائٹ ہاؤس سے کیے گئے مطالبہ کا نتیجہ ہے۔ جس میں بائیڈن سے موخر نافذ شدہ روانگی کے حق کا استعمال کرتے ہوئے اس بات کو یقینی بنانے کپر زور دیا گیا تھا کہ اس وقت امریکہ میں موجود فلسطینیوں کو غزہ میں خطرناک حالات میں واپس جانے پر مجبور نہ کرے۔
"غزہ میں گزشتہ چار مہینوں میں 28,000 سے زیادہ فلسطینی - جن میں ہزاروں خواتین اور بچے شامل ہیں - مارے جا چکے ہیں"، کانگریسی ڈیموکریٹس کی کوششوں کی قیادت کرنے والے سینیٹر ڈک ڈربن، ڈی-اِل نے بدھ کو کہا کہ، "انتظامیہ کا آج کا فیصلہ امریکہ میں فلسطینیوں کو خطرناک اور مہلک حالات میں واپس جانے پر مجبور ہونے سے بچاتا ہے۔"