تہران: ایران نے افغانستان کے ساتھ بارڈر سیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ 6 صوبوں میں افغان بارڈر سیل کیا جائے گا۔ ایران کے سرکاری ذرائع کا دعویٰ ہے کہ 2021 میں افغانستان میں افغان طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے خطے میں دہشت گردی میں اضافہ ہوا۔
مختلف دہشت گرد گروہوں جن میں ٹی ٹی پی، اسلامی ریاست خراسان اور دیگر افغان سرزمین پر موجود ہیں اور یہاں سے افغانستان سے متصل ممالک پاکستان اور ایران میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرتے ہیں، اس کے علاوہ پاک افغان اور ایران افغان سرحدوں پر کشیدگی اور جھڑپوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان نے افغانستان سے متصل سرحد پر طویل باڑ لگا کر افغان سرزمین سے دہشت گردی کی دراندازی کو روکنے پر توجہ مرکوز کی جبکہ اب بڑھتی دہشت گردی سے تنگ آکر ایران نے افغان سرحد پر باڑ لگانے کا فیصلہ کرلیا۔
ایران کے جن صوبوں میں افغان بارڈر سیل کیا جائے گا ان میں مازندران، گلستان، رضوی خراسان، شمالی خراسان، جنوبی خراسان، اور سمنان شامل ہیں۔
برگیڈئیر جنرل حسن مکفی، گراؤنڈ فورسز کمانڈر کے مطابق ایران-افغان بارڈر پر خاردار تاریں، باڑ اور چار میٹر اونچی کنکریٹ کی دیوار تعمیر کرنے کیلئے ایرانی وزارت داخلہ نے 3 بلین ڈالر کا بجٹ مختص کیا ہے۔
ایرانی وزیر دفاع محمد رضا اشتیانی نے کہا کہ افغانستان میں شکست خوردہ طالبان کی جانب سے داعش جیسے دہشت گرد گروہوں کی بحالی کی مسلسل کوششیں خطے کیلئے بہت بڑا خطرہ ہے۔
کرمان بم دھماکے کے بعد ایران کے افغان بارڈر کو سیل کرنے کے فیصلے سے ثابت ہوتا ہے کہ دہشتگرد افغانستان سے ہی ایران میں آئے اور ملکی سیکیورٹی کو شدید نقصان پہنچایا۔
ایران کی جانب سے افغان ایران سرحد پر باڑ لگانے کے فیصلے کو بین الاقوامی سطح پر بھی سراہا گیا اور اس حوالے سے کیسپین نیوز نے کہا کہ طالبان رجیم کے بعد سے افغان بارڈر کے ذریعے غیر قانونی تارکین کے ایران میں داخلے، دہشتگردی اور منشیات کی اسمگلنگ میں سنگین حد تک اضافہ ہوا ہے۔