اردو

urdu

ETV Bharat / international

غزہ میں حماس اور اسرائیلی فوج کے درمیان جنگ میں شدت، شمالی غزہ میں حماس دوبارہ منظم - GAZA WAR - GAZA WAR

شمالی غزہ میں حماس دوبارہ منظم ہو گئی ہے۔ حالانکہ اسرائیل شمال پر کنٹرول کا دعویٰ کرتا رہا ہے، لیکن اب شمال سے حماس کے عسکری ونگ نے حملوں میں شدت پیدا کر دی ہے۔ دوسری جانب رفح میں اسرائیل کی زمینی اور فضائیہ کی کارروائی سے 6 لاکھ فلسطینی بے گھر ہو گئے ہیں۔

Etv Bharat
Etv Bharat (Etv Bharat)

By AP (Associated Press)

Published : May 16, 2024, 7:02 AM IST

یروشلم: فلسطینی امدادی کارکنوں اور اسرائیلی فوج کے مطابق بدھ کو کہاغزہ شہر کے مختلف علاقوں میں حماس کے عسکریت پسندوں اور اسرائیلی فوج کے درمیان جھڑپوں میں شدت آگئی ہے۔

شمالی غزہ کے کچھ حصوں میں جنگ کا دوبارہ آغاز اسرائیل کے اس دعویٰ کی قلعی کھولنے کے لیے کافی ہے جس میں اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ اس نے مہینوں پہلے علاقہ پر کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔

غزہ میں حماس اور اسرائیلی فوج کے درمیان جنگ میں شدت (تصویر: اے پی)

جبالیہ شہری پناہ گزین کیمپ اور جنوبی زیتون کے علاقے سمیت شہر کے متعدد اضلاع میں فائرنگ اور اسرائیلی حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ غزہ میں سرگرم ایک ہنگامی گروپ فلسطینی شہری دفاع نے بدھ کو کہا کہ اس نے حالیہ جنگ سے زیتون اور الصابرہ کے علاقے سے درجنوں لاشیں برآمد کی ہیں۔

ایمرجنسی گروپ نے بتایا کہ شہر کے مرکز کے شمال مشرق میں جبالیہ پر اسرائیل نے ایک رہائشی عمارت کو نشانہ بنایا، جس میں پانچ افراد ہلاک ہو گئے۔

غزہ میں حماس اور اسرائیلی فوج کے درمیان جنگ میں شدت (تصویر: اے پی)

حملوں کی جگہ سے دھویں اور ملبے کے لمبے لمبے ڈھیر دکھائی دے رہے تھے۔ ایسوسی ایٹڈ پریس کے صحافیوں نے رہائشیوں اور امدادی ٹیموں کو ملبے کے نیچے زندہ بچ جانے والوں کی تلاش کرتے ہوئے دیکھا، جبکہ دیگر ملبے سے زندہ بچ جانے والوں کو علاج کے لیے لے گئے۔

غزہ میں حماس اور اسرائیلی فوج کے درمیان جنگ میں شدت (تصویر: اے پی)

ان علاقوں میں بڑھتی ہوئی جنگ اس بات کا ثبوت فراہم کر رہی ہے کہ حماس جنگ شروع ہونے کے سات ماہ سے زیادہ عرصے بعد دوبارہ منظم ہو رہی ہے۔ حالیہ دنوں میں غزہ سے اسرائیل کی جانب داغے جانے والے راکٹوں میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

غزہ میں حماس اور اسرائیلی فوج کے درمیان جنگ میں شدت (تصویر: اے پی)
  • اسرائیلی جارحیت نے رفح کے 6 لاکھ فلسطینیوں کو بے گھر کر دیا:

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ کے جنوبی شہر رفح میں اسرائیلی جارحیت سے تقریباً چھ لاکھ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں جبکہ ایک لاکھ لوگ محفوظ مقامات کی تلاش میں رفح سے شمال کی جانب نقل مکانی کر چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق نے کہا کہ فلسطینی پناہ گزینوں کی مدد کرنے والی اقوام متحدہ کی ایجنسی انروا نے اطلاع دی ہے کہ بدھ تک 600,000 افراد جو کہ غزہ کی آبادی کا ایک چوتھائی ہے 6 مئی سے رفح سے بے گھر ہو چکے ہیں۔ رفح میں اسرائیلی زمینی کارروائی جاری ہے۔

غزہ میں حماس اور اسرائیلی فوج کے درمیان جنگ میں شدت (تصویر: اے پی)

رفح کے علاوہ، انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے حکام نے رپورٹ کیا ہے کہ، مرکزی غزہ کے دیر البلاح کے ساتھ ساتھ شمالی غزہ کے جبالیہ میں بھی شدید جنگ کی اطلاع مل رہی ہے۔

رفح تقریباً 1.2 ملین فلسطینیوں کے لیے اسرائیلی جارحیت سے بچنے کے لیے محفوظ پناہ گاہ بنی ہوئی تھی۔ حق نے اعادہ کیا کہ اقوام متحدہ کا دعویٰ ہے کہ غزہ میں "فلسطینیوں کے جانے کے لیے کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے"۔

حق نے زور دیا کہ "چاہے وہ نقل مکانی کریں یا رہیں، غزہ میں شہریوں کو بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔" "اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ شہریوں کی ضروری ضروریات، بشمول خوراک، پناہ گاہ، پانی اور صحت کو پورا کیا جانا چاہیے، چاہے وہ کہیں بھی ہوں۔"

انہوں نے کہا کہ رفح کے ہمسایہ ساحل پر واقع ایک دیہی علاقے مواسی کو اسرائیل نے محفوظ علاقہ قرار دیا ہے لیکن وہاں پانی اور بجلی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ تک بہت کم امداد پہنچ رہی ہے جبکہ ایندھن نہیں پہنچ رہا ہے۔

اقوام متحدہ کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ ایریٹز کراسنگ 9 مئی سے بند ہے اور جب کہ کریم شالوم کراسنگ تکنیکی طور پر کھلی ہے، "یہ لاجسٹک طور پر قابل عمل نہیں ہے اور اس تک رسائی محفوظ نہیں ہے۔

حق نے کہا، "غزہ میں صحت کی اہم خدمات تک رسائی سکڑتی جا رہی ہے کیونکہ اضافی انخلاء کے احکامات جاری کیے گئے ہیں اور فوجی کارروائیاں تیز ہو رہی ہیں۔"

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے شراکت داروں نے اطلاع دی ہے کہ بدھ تک رفح میں انڈونیشین فیلڈ اسپتال کام کرنا بند کر دے گا۔ حق نے کہا کہ اس سے آٹھ کام کرنے والے فیلڈ اسپتال رہ گئے ہیں، جن میں سے ایک ابھی حال ہی میں انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس نے فلسطین ریڈ کریسنٹ سوسائٹی کے تعاون سے قائم کیا ہے۔

ABOUT THE AUTHOR

...view details